نئی دہلی //نیشنل کانفرنس صدر اور سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھارتی حکومت کو خبر دار کیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرے یا پھر کشمیر سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔انڈیا ٹو ڈے کو ایک انٹرویو میں فاروق عبداللہ نے بھارتی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'جاگو، جاگو، صورت حال خراب ہے اور مجھے یہ نہیں بتائیں کہ پاکستان اس مسئلے کا حصہ نہیں ہے'۔ان کا کہنا تھا کہ 'آپ چاہیں یا نہ چاہیں لیکن آپ کو پاکستان سے مذاکرات کرنے ہوں گے اور اگر دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنا چاہتے ہیں تو یہی بہتر ہے کہ مذاکرات ابھی شروع کیے جائیں'۔سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ 'ہمیں اپنی غلطیوں کو ٹھیک کرتے ہوئے موجودہ مسئلے کو قابو کرنا چاہیے اس کو پھیلانے کے بجائے نوجوانوں، حریت اور دیگر رہنماؤں کے ساتھ بات کریں اور کوئی حل نکال لیں'۔انکا کہنا تھا کہ آٹھ لوگ مرگئے نہ جانے کتنے زخمی ہوئے،آپ کب تک ایسا کریں گے؟،آپ سمجھتے ہیں کہ یہ امن و قانون کا مسئلہ ہے؟،آپ سمجھتے ہیں کہ تعمیر و ترقی سے آپ لوگوں کے ذہنوں کو تبدیل کریں گے؟۔ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 'تم کشمیر کو کھو رہے ہو ،بہتر ہے کہ جاگ جاؤ اس سے قبل کہ بہت دیر ہوجائے اور عسکری حل کے بجائے سیاسی حل نکالنے کا سوچیں اور اپنی اونچی اڑان سے نیچے آئیں کیونکہ مجھے بہت خراب صورت حال نظر آرہی ہے'۔فارق عبداللہ نے کہا کہ 'نوجوان بپھرے ہوئے ہیں جو اسے قبل میں نے نہیں دیکھے'۔انہوں نے کہا کہ میں کیوں آگ سے کھیل رہا ہوں،کیا پتھرائو کرنے والے ممبر پارلیمنٹ ، ممبر اسمبلی یا وزیر بننے کیلئے لڑ رہے ہیں؟۔جب ان سے پوچھا گیا کہ بھارت سے دوری پاٹنے کے بجائے آپ آزادی کے مطالبے کی توثیق کررہے ہیں، تو انہوں نے کہا’’کچھ وقت پہلے ایک پارلیمانی ڈیلی گیشن کشمیر آیا جس کی سربراہی وزیر داخلہ کررہے تھے،ڈیلی گیشن نے بتایا تھا کہ وہ نوجوانوں اور دیگر متعلقین سے بات کرے گا، کیا انہوں نے ایسا کیا،کیا پچھلے دو برسوں کے دوران ایک بھی اقدام اٹھایا گیا،کیوں آپ مجھ پر الزام لگا رہے ہیں؟‘‘۔انکا کہنا تھا ضمنی چنائو میں تشدد کے دوران ہلاکتیں افسوسناک ہیںاور یہ ریاستی حکومت کی ناکامی ہے۔انہوں نے مرکزی حکومت کی شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وہ کشمیری لوگوں کی حفاظت میں ناکام ہوئی ہے۔