سرینگر// حریت (گ)چیرمین سید علی گیلانی نے ریاست اور ریاست سے باہر جیلوں میں مقید حریت پسند اسیران کی حالت زار پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ ان حریت پسندوں کو جیلوں کے اندر ذہنی اور جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ حریت چیرمین نے تہاڑ جیل میں مقید سینئر رہنما شبیر احمد شاہ کے کئی مہلک امراض میں مبتلا ہونے اور انہیں مناسب علاج ومعالجے کی سہولیات سے محروم رکھتے ہوئے ان کی زندگی کو خطرہ لاحق پہنچنے کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ شبیر احمد شاہ عارضہ قلب میں مبتلا ہیں اور ان کا وزن تشویشناک حد تک کم ہوگیا ہے۔ گیلانینے بھارت کے ارباب اقتدار کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر کے حریت پسند اسیران زندان ضمیر کے قیدی ہیں۔ انہیں حق خودارادیت کا جمہوری سیاسی اور پُرامن مطالبہ کرنے کی پاداش میں قیدوبند کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا جارہا ہے اور ان کی تاریخ زندگی میں کوئی بھی مجرمانہ ریکارڈ ثابت نہیں ہوسکا ہے اور ہمارے جملہ اسیران زندان اپنے سماج کے معزز اور ذی احترام شخصیتیں ہیں، جن کا واحد قصور یہ ہے کہ وہ اپنے پیدائشی حق آزادی کا پُرامن مطالبہ کررہے ہیں۔ حریت رہنما نے تہاڑ جیل میں مقید دیگر نظربندوں بشمول ڈاکٹر غلام محمد بٹ، الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار، شاہد یوسف، شاہد الاسلام، تاجر ظہور احمد وٹالی، منظور احمد ڈاراور محمد اسلم وانی جرمِ بے گناہی کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ حریت رہنما نے قیدیوں کے حقوق کے حوالے سے بھارت کی انتظامیہ کا ظالمانہ اور جابرانہ سلوک انسانی حقوق کے بین الاقوامی چارٹر کے قواعد وضوابط کے منافی ہے۔ حریت راہنما نے حریت کانفرنس کے ایک اور سینئر راہنما مسرت عالم بٹ کو پچھلے آٹھ برسوں سے مسلسل بدنامِ زمانہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربند رکھا جارہا ہے اور انہیں آئے روز کسی نہ کسی فرضی ایف آئی آر میں ملوث کرکے جیل کے آہنی سلاخوں سے باہر آنے سے روک رہی ہے۔ انہوں نے بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (NIA)کی طرف سے فرضی گواہوں کی لمبی فہرستیں مرتب کرکے تہاڑ جیل میں محبوس حریت راہنماؤں کی ضمانتی درخواستوں کو تاریخ بندی کے چکر میں ڈال کر ان کی غیر قانونی اور بلاجواز نظربندی کو طول دینے کے لیے چانکیائی طرز عمل اپنا رہی ہے۔ انہوںنے دہلی کے تہاڑ جیل کے علاوہ دیگر جیلوں کے اندر اس جھلسا دینے والے گرمی کے موسم میں کشمیر سے تعلق رکھنے والے حریت پسندوں کے ساتھ جیل حکام کا ناروا سُلوک انتہائی قابل مذمت ہے۔