سرینگر// تحریک حریت چیئر مین محمد اشرف صحرائی نے آزادی پسند اسیرانِ زندان کی حالت زار پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی چارٹر میں درج قیدیوںسے متعلق حقوق کو پامال کرنے کی شرمناک کارروائی قرار د یا۔ انہوں نے کہا کہ جان بوجھ کر ایک جانب عدالتی کارروائیوں اور قانونی موشگافیوں کا سہارا لے کر ان کی رہائی میں اڈچنیں پیش کی جارہی ہیں اور دوسری طرف پولیس اور حکام حیلے بہانے تراش کر ان کی مدت قید میں طول دے کر ان کی رہائی کو ناممکن بنارہے ہیں۔ صحرائی نے سینکڑوں اسیران زندان کے تئیں بھارت اور ریاست کے متعصب اور ظالم جیل حکام کے غیر انسانی روئیے سے متعلق انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ جن محبوسین کو عدالتی کاروائی کے بعد رہا کرنے کے احکامات صادر کئے جاتے ہیں ،انہیں رہا کرنے کے بجائے پولیس تھانوں میں مہینوں بند رکھ کر پھر سے فرضی الزامات کے تحت جیلوں میں بند رکھا جاتا ہے۔ صحرائی نے کہا کہ منظور احمد کلو اور محمد شعبان خان کو بارہمولہ سب جیل منتقل کیا گیا۔ حریت رہنماء امیر حمزہ گزشتہ تین سال سے بند ہیں ، کو کل ایک بار پھر انہیں سوپور عدلیہ میں پیش کر کے عدالتی احکامات کے باوجود پہلے بانڈی پورہ تھانہ اور اب تارزو پولیس اسٹیشن سوپور میں غیر ضروری نظر بند رکھا گیا ہے۔ صحرائی نے مفتی عبدالاحد راتھرکو سوپور عدالت میں پیش کرکے ان کی مدتِ قید میں طول دینے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ میر حفیظ اللہ جو گزشتہ ڈیڑھ سال سے بند ہیں، انہیں کئی روز قبل سرینگر جیل سے امپھلا جیل جموں منتقل کیا گیا اور پھر چند روزقبل انہیں واپس اچھہ بل تھانے میں محبوس رکھا گیا۔ اب ایک بار پھر پی ایس اے نافذ کرکے کٹھوعہ جیل منتقل کردیا گیا۔ ماسٹر علی محمد ڈار کو سینٹرل جیل سرینگر سے رہا کردیاگیا تھا، کو گزشتہ ہفتہ عشرہ سے پھر حاجن تھانہ حبسِ بے جا میں رکھا گیا ہے ۔