سرینگر// حریت(گ) سید علی گیلانی نے ریاست اور ریاست سے باہر اسیرانِ زندان کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے قیدیوں کے انسانی حقوق کو پامال کرنے کی شرمناک کارروائی قرار دے دیا۔ ہزاروں اسیران زندان کے ساتھ ملاقی ہوئے رشتہ داروں کی مناسبت سے گیلانی نے کہا کہ ادھمپور جیل میں قیدیوں کا استقبال جیل احاطے کے اندر شدید جسمانی تشدد سے کیا جارہا ہے۔ جسمانی مارپیٹ کے بعد قیدیوں کو چوپائے جانوروں کی طرح ہاتھوں اور پاؤں پر چلنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔ مذکورہ قیدیوں کو تین تین چار چار ہفتے تنگ اور تاریک سیلوں کے اندر قیدِ تنہائی میں رکھتے ہوئے انہیں سیل میں موجود باتھ روم کے لیے مخصوص برتنوں کا پانی پینے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔ قیدیوں کو ناقص اور ناکافی غذائی اجناس فراہم کرکے انہیں فاقہ کشی پر اکتفا کرنا پڑتا ہے۔ قیدیوں کو صرف ایک جوڑا کپڑے کو استعمال کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ طالب علم اسیران زندان کو امتحانات کی تیاری کرنے کے لیے نصابی کتابیں فراہم کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔ حریت رہنما نے تہاڑ جیل میں مقید شبیر احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، نعیم احمد خان، راجہ معراج الدین کلوال، جاوید احمد، شاہد یوسف، فاروق احمد ڈار، شاہد السلام، ظہور وٹالی، محمد اسلم وانی وغیرہ ،جنہیں بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی NIAنے فرضی کیس اور بے بنیاد الزامات کے تحت چالان پیش کیا گیا ہے، کو عدالتی احاطے میں اپنے وکلاء کے ساتھ ملاقات کی اجازت سے محروم رکھا جاتا ہے اور عدالت سے صرف تاریخ پیشی حاصل کرکے واپس جیل کی کال کوٹھریوں میں مقید کیا جاتا ہے۔ حریت رہنما نے سرینگر سینٹرل جیل سے عمر قید کی سزا کاٹنے والے اسیران بے تقصیر ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، ڈاکٹر محمد قاسم، کے علاوہ شکیل احمد یتو، رئیس احمد میر، محمد یوسف میر، محمد رفیق گنائی، غلام محمد خان سوپوری، محمد رمضان خان، فاروق توحیدی، عبدالصمد انقلابی، اسد اللہ پرے وغیرہ کو وادی سے باہر جموں کے جیلوں میں منتقل کرنے کے علاوہ تحریک حریت کے درجنوں کارکنوں کو کل پولیس نے عدلیہ کی طرف سے رہائی کے احکامات کے باوجود دوبارہ پی ایس اے کے تحت وادی سے باہر کی جیلوں میں منتقل کیا گیا، جن میں نذیر احمد خواجہ ، ابرار انٹو اور عابد کاچرو ساکنان سوپور، جاوید احمد پھلے، لطیف احمد ڈار اور نذیر احمد مانتو ساکنان شوپیان کو کوٹ بلوال، عبدالغنی بٹ، عبدالخالق ریگو محمد اشرف ملک، حکیم الرحمان کو سب جیل بارہ مولہ ، محمد سبحان وانی کو کپواڑہ جبکہ امیرِحمزہ شاہ کو سرینگر سینٹرل جیل سے عدالتی احکامات کے باوجود پہلے بانڈی پورہ تھانہ اور اب تارزو پولیس اسٹیشن سوپور میں غیر ضروری نظر بند رکھا گیا ہے۔ یاد رہے امیرِ حمزہ کو 3سال قبل گرفتار کرکے ریاست اور ریاست سے باہر کی جیلوں میں نظربند رکھا گیا، جبکہ 3سال کی غیر قانونی نظربندی سے رہائی پانے کے باوجود پولیس انہیں رہا نہیں کررہی ہے۔ حریت رہنما نے کہا کہ بشیر احمد قریشی، عاشق حسین بٹ یچھگام، منظور احمد نجار پانزن، بشارت احمد میر منہ پپائے، سجاد احمد بٹ چاڈورہ، عبدالاحد میر بانڈی پورہ، محمد شعبان خان، منظور احمد کلووغیرہ کو یا تو عدالتوں کی طرف سے PSAکالعدم کئے جانے کے بعد بھی رہا نہیں کیا جا تا پھر مختلف کیسوں میں ملوث کرکے ان کے ایام اسیری کو طول دینے کے حیلے بہانے تراشے جارہے ہیں۔