سرینگر //جموں و کشمیر میں کام کرنے والے سرکاری اسپتالوں اور دیگر طبی اداروں میں عملے کی کمی کو پورا کرنے کیلئے ریاستی سرکار نے ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے کی 1500 نئی اسامیاں وجود میں لانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں محکمہ صحت نے فائل حکومت کو بھیج دی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت پچھلے چند برسوں میں 100ڈاکٹروں اور 500 طبی عملے کی اسامیوں کو بھی وجود میں لایا گیا ہے۔ سال 2016کے دوران 371ڈاکٹروں اور نیم طبی عملی کی اسامیوں کو پر کیا گیا ہے۔ وزیر مملکت برائے صحت آسیہ نقاش نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ریاستی کے طبی اداروں کو بہتر بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے کیونکہ ہم لوگوں کو بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کے وعدہ بند ہیں۔ نئی اسامیوں کو وجود میں لانے کی تصدیق کرتے ہوئے آسیہ نقاش نے کہا کہ نئی اسامیوں کو وجود میں لایا گیا ہے اور فائل وزیر اعلیٰ کے دفتر کو منظوری کیلئے بھیج دی گئی ہے اور آئندہ چند دنوں میں فائل کی منظوری متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ عملے کی کمی سے ابھرنے کیلئے طبی اور نیم طبی عملے کی نئی اسامیوں کو وجود میں لانا لازمی بن گیا تھا۔ محکمہ صحت کے ذرائع نے بتایا کہ ریاستی سرکار محکمہ صحت میں نئی روح پھونکنے کیلئے بڑے پیمانے پر پھیر بدل کا منصو بہ بھی بنا رہی ہے اور دیہی علاقوں میں قائم اسپتالوں میں بہتری لانے کیلئے کئی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ نئے منصوبے کے تحت ریاستی سرکار ان ڈاکٹروں کو دیہی علاقوں میں بھیجنے کی تیاری کررہی ہے جنہوں نے شہر سرینگر میں کافی وقت گزارا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ریاستی سرکار ڈاکٹروں کے سروس قوانین میں بھی تبدیلی لانے جارہی ہے جس کے تحت ہر ڈاکٹر کیلئے لازمی ہوگا کہ وہ اپنی سروس کے چند سال دیہی علاقوں میں کام کرے۔ محکمہ صحت کے باوثوق ذرائع نے بتایا کہ ریاست کے دیہی علاقوں میں 1500ڈاکٹروں کی کمی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ محکمہ صحت کی جانب سے وادی میں چلائے جانے والے اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی 1500اسامیاں منظور شدہ ہیں جبکہ محکمہ کو صرف 900ڈاکٹروں کی خدمات حاصل ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ باقی ماندہ منظور نظر600ڈاکٹر یا تو لمبی چھٹیوں پر گئے ہیں یا پھر میڈیکل کالجوں میں من چاہے عہدوں پر فائز ہیں۔واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں ڈاکٹروں اور مریضوں کی شرح 2100/1 ہے جبکہ صحت کی عالمی تنظیم کے رہنما خطوط کے مطابق ڈاکٹروں اور مریضوں کی شرح 1000/1ہونی چاہئے۔