سرینگر//برستی بارشوں کے دوران قومی صحت مشن کے سینکڑوں ملازمین نے مستقل پالیسی مرتب کرنے اورجی پی فنڈ سمیت پنشن مراعات کی حصولیابی کے حق میں72گھنٹوں کیلئے طویل احتجاجی دھرنا اور کام چھوڑ ہڑتال شروع کردی ہے۔ دیہی علاقوں کے طبی مراکزمیں کام کاج ٹھپ ہوگیاہے۔ذرائع کے مطابق ان مراکز میں قومی صحت مشن کے تحت کام کرنے والے ملازمین کے علاوہ دیگر عملہ جس کی تعداد قریب13ہزار ہیں بہ یک وقت یکم مارچ سے72گھنٹوں کی ہڑتال پر چلے گئے ہیں۔ انکا مطالبہ ہے کہ انکی مستقلی کیلئے پالیسی مرتب کی جائے۔ اس دوران سرینگر میں بدھ کو سینکڑوں طبی و نیم طبی ملازمین جمع ہوئے اور برستی بارش میں نعرہ بازی کرنے لگے۔ احتجاجی ملازمین میں خواتین کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی، جو ہاتھوں میں چھتریاں اٹھا کر نعرہ بازی کر رہی تھیں۔احتجاجی قومی صحت مشن کے ملازمین نے بعد میں پریس کالونی تک جلوس بھی برآمد کیا اور دھرنے پر بیٹھ گئے ۔انہوں نے اپنے ہاتھوں میں بینئر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے جن پر ہمیں انصاف دو اور دیگر مطالبات کے حق میںنعرے درج کئے گئے تھے۔اس دوران ملازمین نے جب لالچوک کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تو پولیس نے انہیں روکا اور قریب15احتجاجیوں کو حراست میں لیا۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے نیشنل ہیلتھ مشن ایمپلایز ایسو سی ایشن کے ترجمان عبدالروف نے کہا کہ این ایچ ایم کے تحت کام کرنے والے ملازمین گزشتہ10برسوں سے قلیل تنخواہوں پرکام کر رہے ہیں تاہم نہ ہی ملازمین کو ملازمت کا تحفظ حاصل ہے اور نہ ہی’’ جی پی فنڈ‘‘ و پنشن کی سہولیات میسر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی مرتبہ ہم نے یہ معاملہ حکام کی نوٹس میں لایا،تاہم ابھی تک بدقسمتی سے ایک بھی مسئلہ کا ازالہ نہ ہو سکا۔ احتجاجی ملازمین نے’’یکساں کام ،یکساں تنخواہ‘‘ کا نعرہ بلند کرتے ہوئے سوالیہ انداز میںکہا ’’ اگر ہم بھی وہی کام کرتے ہیںجومستقل ملازمین کرتے ہیں تو ہمارے ساتھ یہ نا انصافی کیوں؟‘‘۔ نیشن احتجاجی کال کی حمایت ایجیک(ق)،فارمیسٹ ایسو سی ایشن، ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفئر کنفیڈریشن اور ڈاکٹر ایسو سی ایشن کشمیر نے بھی کی ہے۔