جموں //سیاحت کے وزیر تصدق حسین مفتی نے محکمہ سیاحت کے سال 2018-19کے مطالباتِ زر پر ہوئی بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیرموصوف نے کہا کہ حکومت کی کوشش یہ ہے کہ سیاحتی پالیسی صرف نوکریاں وجود میں لانے کے لئے تشکیل نہ دی جائے بلکہ اس کا بنیادی مقصد یہ ہونا چاہئے کہ لوگوں کو ایک بہتر روزگار مہیا ہوسکے۔انہوں نے سیاحتی مقامات پر کوڑا کرکٹ کو سائنسی طریقے پر ٹھکانے لگانے کی طرف خصوصی توجہ دینے پر بھی زور دیا۔انہوںنے کہاکہ پی ایم ڈی پی فنڈنگ کو ٹورسٹ سرکٹ سمیت کئی دیگر کاموں پر خرچ کیا جائے گاتاکہ بڑھتی ہوئی آبادی کے لئے روزگار کے زیادہ سے زیادہ سے مواقع پیدا کئے جاسکیں۔وزیر موصوف نے سال 2017-18 کے دوران محکمہ سیاحت کی حصولیابیوں کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ مرکزی معاونت والی سودیش درشن سکیم کے تحت مختلف پروجیکٹ ہاتھ میں لئے گئے جن میں سے کئی ایک کو مکمل کیا گیا جبکہ باقی ماندہ تکمیل کے آخری مرحلے سے گزر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایس کے آئی سی سی گھاٹوں پر 8کروڑ روپے کی لاگت سے سائونڈ اینڈلائٹ شو کو ترقی دی گئی ۔اس کے علاوہ چینی وڈر اننت ناگ میں 1.53کروڑ روپے کی لاگت سے ایک کثیر المقاصد والا ہال بھی مکمل کیا گیا۔ انہوںنے کہا کہ سچیت گڈھ میں 4.92کروڑ روپے کی لاگت سے بنیادی ڈھانچہ کا کام جاری ہے ۔انہوں نے کہاکہ پی ایم ڈی پی کے تحت بھگوتی نگر جموںمیں 16کروڑ روپے کی لاگت سے سہولیات قائم کی جارہی ہیں۔اس کے علاوہ ایس کے آئی سی سی میں 9.25کروڑ روپے سیاحتی سہولیات پر صرف کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مانسبل جھیل میں سیاحتی سہولیات کے لئے پانچ کروڑ جبکہ جھیل ڈل میں اسی کام کے لئے 4.5کروڑ روپے خرچ کئے گئے ۔انہوں نے مزید کہا کہ جموں ۔ توی گالف کورس میں ایکو ۔لاگ ہٹس کی تعمیر پر 8کروڑ روپے صرف کئے جارہے ہیں۔انہوںنے ریاست کے مختلف حصوں میں ہاتھ میں لئے گئے سیاحتی پروجیکٹوں کا تفصیلی خاکہ بھی پیش کیا۔وزیر نے کہا کہ سیاحت کی مرکزی وزارت نے پرساد سکیم کے تحت حضرت بل کو ترقی دینے کے لئے 42کروڑ روپے منظور کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح کا ایک پروجیکٹ کٹرہ کی مربوط ترقی کے لئے بھی تشکیل دیا گیا ہے ۔تصدق مفتی نے مزید کہا کہ پنجاب ، ہریانہ اور ہماچل جیسی ریاستوں سے سیاحوں کو راغب کرنے کے لئے مانسبل ، بسوہلی اور پل ڈوڈہ میں آبی کھیلوں کے کئی پروجیکٹ ہاتھ میں لئے جارہے ہیں جبکہ سرحدی سیاحت کو فروغ دینے کے لئے کیرن ۔ ٹیٹوال ۔ چکاں داباغ ۔ نوشہرہ ۔ سلام آباد ۔ کرناہ میں سہولیات کو بڑھاوا دینے کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ ریاست میں ایڈونچر ٹورازم کو بڑھاوا دینے کے لئے نن کن کرگل ، پتنی ٹاپ ، ولر ، نارہ ناگ اور دارا ہارون میں بنیادی کیمپ پیراگلائیڈنگ اور آبی کھیلوں کی سہولیات بہم کرارہا ہے ۔انہوںنے کہا کہ بنگس وادی ،لولاب وادی، توسہ میدان ، تاجہ واس ، گریز ، تلیل وادی ، سنتھن ٹاپ اور مغل روڑ کے دیگر علاقوں کو سیاحتی نقشے پر لانے کے لئے بھی خاطر خواہ اقدامات کئے جارہے ہیں۔وزیرنے کہا کہ سیاحوں کی تعداد بڑھانے کے لئے محکمہ سیاحت نے لندن اور دوبئی میں بین الاقوامی سیاحتی پروگراموں کو بھی سپانسر کیاہے ۔ انہوںنے کہاکہ مذہبی سیاحت کو ریاست کی سیاحتی سرگرمیوں میں کلیدی افادیت حاصل ہے لہٰذا مذہبی اہمیت کے تمام مقامات کو بڑھاوا دینے کے لئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سیاحت سے جڑے افراد کا اعتماد بحال کرنے کے لئے محکمہ نے ملک کے نامور ٹورآپریٹروں کو مدعو کیا ہے جن میں سے اکثر کا تعلق گجرات ، مہاراشٹرا ، تامل ناڈو اور کرناٹک سے ہیں تاکہ وہ بذات خود یہاں تجربات حاصل کرکے سیاحوں کو ریاست کی طرف راغب کرسکیں۔انہوں نے کہاکہ منفی تاثر کو دور کرنے اور سیاحوں کااعتماد بحال کرنے کے لئے حکومت نے ایک منظم مہم شروع کی ہے جس دوران لوگوں کو یہاں کی خوبصورتی اور مہمان نوازی کے بارے میں روشناس کرایا جاتا ہے ۔وزیرنے کہاکہ ’’کشمیر دی وارمتھ پلیس آن ارتھ‘‘ نامی ویڈیو کلپ ان دنوںسوشل میڈیا پر عام ہوچکی ہے اور یہ یہاں کے پیغام کو عالمی سطح پر لے جانے میںکامیاب ہوئی ہے ۔وزیر نے کہا کہ گلمرگ میں ہرسال ونٹر فیسٹول کا انعقاد کیا جاتا ہے جبکہ رائیل سپرنگس سرینگر ،پہلگام اور جموں توی گالف کورسوں میں بھی سیاحوں کے لئے گالف چمپئن شپوں کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے ۔دیہی سیاحت اور اقتصادیات کو بڑھاوا دینے کے حوالے سے وزیر نے کہا کہ جموں صوبے میں مقامی کلچر اور روایات کو اُجاگر کرنے کے لئے مقامی سطح پر میلوں اور تہواروں کو انعقاد کیا جاتا ہے ۔ریاست میں سیاحوں کی آمد کے حوالے سے جانکاری دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ 2017ء کے دوران 1227764سیاحوں نے کشمیر جبکہ 922800سیاحون نے جموں کی اور 230662سیاحوں نے لداخ خطے کی سیر کی۔ انہوں نے مزیدکہاکہ 259581پلگرم سیاحوں نے کشمیر میں شری امرناتھ جی گپھا میں حاضری دی جبکہ 8170۸۸ 88یاتریوں ویشنودیوی میں حاضری دی ۔بعدمیںایوان نے محکمہ سیاحت کے 55746.19لاکھ روپے کے مطالبات زر صوتی ووٹ سے منظور کئے ۔