جموں //حکومت کو اُس وقت خفت کا سامنا کرنا پڑا جب سابق وزیر مملکت و ممبر اسمبلی ڈورو سید فاروق اندرابی نے ایوان میں بینر اٹھا کر احتجاج کرتے ہوئے لورمنڈا قاضی گنڈ کے مقام پر ٹول پوسٹ کو بند ہونے سے متاثر ہوئے دکاندراوں اور پھیری والوں کا معاملہ اٹھایا۔قانون ساز اسمبلی کی کارروائی منگل کو جیسے ہی شروع ہوئی تو سید فاروق احمد اندرابی اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور ایک بینر اٹھا کر سرکار کی توجہ اُس کی طرف مبذول کرائی ،اس بیچ بینر کو اٹھا کر انہوں نے چاہ ایوان میں بھی پہنچے کی کوشش کی ۔اگرچہ اس دوران پارلیمانی امور کے وزیر نے انہیں اپنی نشست پر جانے کو کہا تاہم وہ کچھ وقت تک اُن کی باز آباد کاری کا مطالبہ کرتے رہے۔ اس دوران ایم ایل اے دیوسر محمد امین بٹ ،الطاف احمد وانی نے بھی سرکار سے اُس پر جواب دینے کا مطالبہ کیا جبکہ ممبر اسمبلی خانیار علیٰ محمد ساگر نے فاروق احمد اندرابی کی طرح مخاطب ہو کر کہا کہ یہ آپ کا حال ہے جبکہ آپ سرکار میں ہیں عام لوگوں کا کیا ہوتا ہو گا۔اپوزیشن ممبران نے سرکار سے مطالبہ کیا وہ فاروق احمد اندروابی کی بات سنیں اگرچہ اس دوران فاروق احمد اندروابی اپنی نشست پر چلے گئے اور بینر کو اٹھا کر احتجاج کرنے لگے تاہم ٹریجری بنچ نے انہیں بینر کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔اسپیکر کی جانب سے بات کرنے کی اجازت ملنے کے بعد فاروق احمد اندرابی نے کہا وزیر خزانہ نے اپنے بجٹ خطاب میں لور منڈا ٹول پوسٹ کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے پیش نظر وہاں کے تقریبا500دکانداروں اور پھیری والوں کا روزگار متاثر ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت لور منڈا میں 200 دکاندار اور 300 پھیرے والے وہاں سے روزی روٹی کماتے تھے لیکن اب اُن کا روزگار بھی متاثر ہو گا اور سرکار کو اُن کی باز آبادی کاری کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں جبکہ حزب اختلاف نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فاروق اندرابی کی حمایت کی اور سرکار سے اس معاملے پر سنجیدگی سے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ۔