جموں // ایس ایم ایچ ایس اسپتال سرینگر میں جنگجویانہ حملہ میں 2 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کا معاملہ بدھ کو ایوان اسمبلی میں چھایا رہا ۔ سرکار نے ایوان میں موجود ممبران کو یقین دلایا کہ اس سلسلے میں کیس درج کر کے تحقیقات شروع کر دی گئی ہے ۔قانون ساز اسمبلی کی کارروائی جیسے ہی شروع ہوئی ،اپوزیشن ممبران اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے اور اسمبلی اسپیکر کوند رگپتا سے شہر سرینگر کے صدر ہسپتال میں دو پولیس اہلکاروں کے مارے جانے اور ایک ملی ٹنٹ کے بھاگ جانے کے متعلق واقعہ کے بارے میں حکومت سے حقائق پر مبنی تفصیلی بیان دینے کی ہدایت دی ۔مذکورہ ممبران کا کہنا تھا کہ یہ ایک سنگین سیکورٹی کوتاہی ہے ۔پی ڈی پی ممبر اسمبلی کرناہ ایڈوکیٹ راجہ منظور نے سرکار سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے اسمبلی حلقہ کا ایک پولیس اہلکار اس حملہ میں ہلاک ہوا ہے اور سرکار اس پر جواب دے کہ یہ واقعہ کیسے پیش آیا۔ ممبر اسمبلی خانیار علیٰ محمد ساگر نے کہا کہ یہ حملہ شہر کے دل میں پیش آیا ہے اور سرکار کو اس پر خاموشی نہیں بلکہ جواب دینا چاہئے جبکہ نیشنل کانفرنس ،کانگرنس ،پی ڈی ایف اور سی پی آئی ایم لیڈان نے بھی سرکار سے اس معاملے پر جواب دینے کیلئے کہا ۔حکیم محمد یاسین نے کہا کہ ایک طرف سرکار پنچایتی انتخابات اور امن کی باتیں کر رہی ہے تو دوسری طرف اس طرح کے واقعات رونما ہو رہے ہیںجو انتہائی تشویش ناک ہے ۔اپوزیشن کے مطالبے پر ایوان میں موجود پارلیمانی امور کے وزیر عبدالرحمان ویری نے ایوان کو یقین دلایا کہ اس بارے میں متعلقہ پولیس سٹیشن میں درج آیف آئی آر کی بنیاد پر اصل واقعات کی مکمل تفصیل حاصل کی جا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں سرکار نے ایک ایف آئی آر زیر نمبر 8/28 US 302,224 RPC and 7/27 پولیس سٹیشن کرن نگرمیں درج کیا ہے ۔انہوں نے مکمل تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ 6فروری 2018کو قریب 11بجکر 30منٹ پر ایک پاکستانی ملی ٹنٹ محمد نوید جاٹ کو صدر ہسپتال دیگر 5 قیدیوں کیساتھ ڈی پی ایل سرینگر کی ٹیم نے لایا تھا اور جیسے ہی یہ پولیس اہلکار اُن کو لیکر ہسپتال پہنچے تو اُن پر حملہ کیا گیا جس میں ہیڈکانسٹیبل مشتاق احمد اور کانسٹیبل بابر خان زخمی ہونے کے بعد ہلاک ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ حملہ کرنے کے بعد ملی ٹنٹ وہاں نوید وہاں سے فرار ہو ا ہے ۔