عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//مرکزی حکومت جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 میں ایک اہم ترمیم لار ہی ہے اور جموں و کشمیر میں اسمبلی کی تین نشستوں کو مخصوص قرار دیا جائیگا۔2نشستیں”مہاجرین” کے لیے مختص ہوں گی اور ایک نشست بے گھر افراد کے لیے مخصوص کی جائے گی، جو لوگ 1947 میں جموں و کشمیر کے کچھ حصوں سے ہجرت کر کے آئے تھے، اب ایل او سی کے دوسری طرف آباد ہیں۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق جموں و کشمیر تنظیم نو (ترمیمی)بل 2023 کو منظوری کے لیے لوک سبھا میں پیش کیا جا رہا ہے۔ نئی ترامیم سیاسی حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ان کی مجموعی سماجی اور معاشی ترقی” کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
بل میں واضح کیا گیا ہے کہ دو نشستیں ‘کشمیری مہاجرین’ کے لیے مختص ہوں گی، اور ایک نشست پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر(پی او کے) سے بے گھر ہونے والے افراد کے لیے مختص کی جائے گی۔ ان ارکان کو جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کے لیفٹیننٹ گورنر نامزد کریں گے۔حد بندی کے بعد جموں و کشمیر اسمبلی میں 114 نشستیں ہیں جن میں 24 نشستیں ان علاقوں کے لیے مختص کی گئی ہیں جو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں آتے ہیں۔اسکے بعد مقابلے کے لیے 90 سیٹیں،کشمیر میں 47 اور جموں میں 43 رہ جاتی ہیں۔
ان میں سے9 سیٹیں درج فہرست قبائل کے لیے مخصوص ہیں جہاں ST کے علاوہ کوئی امیدوار الیکشن میں حصہ نہیں لے گا۔ اسی طرح 7 نشستیں شیڈول کاسٹ کی آبادی کے لیے مختص ہیں۔ ایک مجوزہ ترمیم سے پتہ چلتا ہے کہ ایل جی “کشمیری مہاجرین کی کمیونٹی سے” دو سے زیادہ ممبران کو نامزد نہیں کر سکتا ہے جس میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ وہ “پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے بے گھر افراد میں سے ایک رکن” کو بھی اسمبلی کے لیے نامزد کریں گے۔