سرینگر// اسمبلی کے اندر انجینئر رشید پر کئے گئے حملے کے خلاف بدھ کوعوامی اتحاد پارٹی کے سینکڑوں کارکنوں نے سرینگر میں احتجاجی جلوس نکالا۔ پارٹی کارکنوں نے شیر کشمیر پارک سے ہاتھوں میں بینر اورسیاہ جھنڈے لئے احتجاجی ریلی نکالی ۔ مظاہرین ریاستی اسمبلی کے اندر انجینئر رشید کے ساتھ ڈپٹی اسپیکر نذیر گریزی، ممبر اسمبلی محمد اکبر لون اور دیگر ممبران کی طرف سے ہتک آمیز رویہ اختیار کرنے ، گالی گلوچ اور انجینئر رشید کی مارپیٹ کرنے کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے لال چوک کی طرف پیشقدمی کرنے لگے تاہم پریس کالونی کے قریب پولیس کی بھاری جمعیت نے انہیںروک دیا ۔ اس موقعہ پر پارٹی کے ترجمان ماجد بانڈے نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوںکو بتایاکہ انجینئر رشید نے 2009سے آج تک اسمبلی کے اندر اور باہر جس طرح دیانتداری ، بے باکی اور خلوص کے ساتھ کشمیریوں کے جذبات کی کسی استحصال کے بغیر ترجمانی کی ہے وہ کشمیر کی تاریخ کا ایک حصہ بن چکا ہے ۔ انہوں نے کہا ’’این سی اور پی ڈی پی دونوں جماعتیں جو کہ کشمیر کو اپنی جاگیر سمجھتی آئی ہیں در اصل انجینئر رشید کی بے باک اور صاف گوئی پر مبنی سیاست سے خوفزدہ ہیں لہذا دلی کے اشاروں پر اُن کا اسمبلی کے اندر منہ بند کرنے کی شرمناک کوششیں ہر بار کی جاتی ہیں لیکن اے آئی پی ریاست کے لوگوں کو اس بات کا یقین دیتی ہے کہ وہ پوری ریاست میں نہ صرف بے زبانوں کی آواز بن کر اُن کی ترجمانی کرے گی بلکہ جموں کشمیر کے سیاسی مسئلہ کے پُر امن حل کیلئے اپنی جد و جہد اسمبلی کے اندر اور باہر جاری رکھے گی‘‘۔پارٹی لیڈرذیشان پنڈت نے کہا کہ انجینئر رشید کے ساتھ پیش آنے والے شرمناک واقعہ سے این سی اور پی ڈی پی کی پول کھل گئی ہے اور یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ ریاستی اسمبلی کے اندر انجینئر رشید کی حق گوئی کا اُن لوگوں کے پاس کوئی جواب نہیں جو کشمیریوں کے بجائے نئی دلی کے مفادات کا تحفظ کرکے اپنی ہی قوم کی پیٹھ میں چھرا گھونپ رہے ہیں ۔انہوں نے انجینئر رشید کے اسمبلی کے باقی ماندہ اجلاس کے بائیکاٹ کو حق بجانب قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ریاستی اسمبلی کے اسپیکر اور دیگر ذمہ داروں کو بغیر کسی شرط اسمبلی کے اندر پیش آئے واقعات پر معافی مانگنی چاہئے ۔