عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ آج یعنی جمعہ سے شروع ہونے والے جموں و کشمیر کے اپنے2 روزہ دورے کے دوران بی جے پی کی انتخابی مہم کا آغاز کریں گے اور پارٹی کا منشور جاری کریں گے۔شاہ کا دورہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے لئے ایک نازک وقت پر آیا ہے کیونکہ پارٹی کو اسمبلی انتخابات سے پہلے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کا سامنا ہے جس میں کئی لیڈروں اور کارکنوں نے احتجاج کیا اور ان میں سے کچھ ٹکٹوں سے انکار کے بعد پارٹی بھی چھوڑ گئے۔ ایک سینئر لیڈر نے بتایا کہ امیت شاہ آج سے دو روزہ دورے پر جموں پہنچ رہے ہیں۔ وہ سہ پہر کو جموں پہنچیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ اپنے دورے کے پہلے دن، شاہ شام 4 بجے پارٹی کا منشور جاری کریں گے۔بعد ازاں شام کو وہ پارٹی رہنمائوں کے ساتھ میٹنگ کرکے پارٹی کارکنوں کے وفود سے ملاقات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ شاہ سرکاری طور پر جموں سے بی جے پی کی مہم کا آغاز کریں گے، جہاں وہ ہفتہ کو شہر میں ایک ریلی سے خطاب کرنے والے ہیں۔مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ٹکٹوں کی تقسیم پر بی جے پی کے اندر ناراضگی کے پیش نظر جموں کے ان کے دورے کو اہم سمجھا جا رہا ہے۔جموں ضلع، جس میں 11 اسمبلی حلقے ہیں، بی جے پی کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ پارٹی نے 2014 کے انتخابات میں ان میں سے نو نشستیں حاصل کیں۔شاہ کی جموں سے مہم کے آغاز کا مقصد علاقے کے لوگوں کو ان کی بہبود اور ترقی کے لیے بی جے پی کے عزم کے بارے میں یقین دلانا ہے۔حکام نے بتایا کہ شاہ کے دورے سے قبل جموں اور اس کے ارد گرد سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو مقامات پر کثیر سطحی حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں، جن میں بی جے پی کی جانب سے چنی علاقے کے ایک ہوٹل میں قائم کیا گیا میڈیا سینٹر بھی شامل ہے۔پالورا ٹاپ پر شاہ کے جلسے کے لیے حفاظتی اقدامات سمیت تیاریاں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹائزیشن آپریشنز کیے گئے ہیں اور علاقے پر تسلط کے پروٹوکول موجود ہیں۔ ادھربی جے پی یوٹی جنرل سکریٹری اشوک کول نے جمعرات کو کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی جموں و کشمیر میں تین انتخابی ریلیوں سے خطاب کریں گے۔کول نے یہاں مقامی صحافیوں کو بتایا کہ پی ایم مودی جموں ڈویژن میں دو اور کشمیر میں ایک ریلی سے خطاب کریں گے۔کول نے کہا، کشمیر کے لوگوں کو نریندر مودی کی قیادت والی حکومت پر بھروسہ ہے اور وہ جاری اسمبلی انتخابات کے دوران بی جے پی کی حمایت کریں گے۔پی ایم مودی کی ریلی ڈوڈہ ضلع میں ہونے کا امکان ہے جو ماضی قریب میں دہشت گردانہ حملوں کا گواہ رہا ہے۔