سرینگر// انجمن حمایت الاسلام کے صدر مولانا خورشید احمد قانونگو ، سرپرست انجمن مولانا شوکت حسین کینگ اور جنرل سیکریٹری مولانا عبدالحق اویسی نے کہا کہ حضرت شیخ نجم الدین احمد الکبری کی عظیم شہادت اور تاتاریوں کے مقابلے میں اپنا سرمبارک پیش کرنا حضرت امام حسین ؓ کے عظیم قربانیوں کی نہ صرف آبیاری تھی بلکہ صوفیان اسلام کیلئے ایک پیغام تھا کہ اسلام کی بقا کیلئے وقت ضرورت پر خانقاہوں سے جدا ہوکر قربانیاں پیش کرنا تصوف اسلام کی حاصل ثمرہ ہے ۔ حضرت شیخ کبریؒ نے 900سال قبل اس نظریہ کو عملی جامہ پہناکر عالم اسلام کے علماء کے دانشوروں، مشایخان عظام کو دین اسلام کی ہمہ جہت خدمات پیش کرکے مشعل راہ کا پیغام دیا۔انہوں نے کہاکہ ہمیں فکری مراقبہ کرنے کی ضرورت ہے کہ کس طرح حضرت شیخ الکبریؒ نے درس و تدریس، قلمی خدمات ، خانقاہی نظام و جہاد اکبر کے ہمہ جہت بیش بہا قربانیوں کو پیش کرتے ہوئے یہ باور کیا کہ اسلام میں رہبانیت، تساہل، تجاہل عارفانہ قصہ پارینہ کے خیالات و اظہار کی گنجائش نہیں ہے بلکہ ایک ذمہ دار کو عملی طور پر سربکف میدان عمل میں اترنے کی ضرورت ہے۔