سلمــیٰ رسول
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں
تاریخ گواہ ہے کہ طویل وقت سے عورت بے عزتی کا شکار ہورہی تھی۔ یونان، مصر، عراق، ہند ، چین غرض ہرقوم میں، ہر خطہ میں کوئی ایسی جگہ نہیں تھی، جہاں عورتوں پر ظلم و تشدد کے پہاڑ نہ ٹوٹے ہوں۔ لوگ اسے اپنے عیش وعشرت کی غرض سے خرید و فروخت کرتے اور ان کے ساتھ حیوانوں سے بھی بُرا سلوک کیاجاتا تھا۔ حتی کہ اہلِ عرب عورت کے وجود کو موجبِ عار سمجھتے تھے اور لڑکیوں کو زندہ درگور کردیتے تھے۔ سورۃ التکویر میں فرمان الٰہی ہے: ’’جب زندہ گاڑی ہوئی لڑکی سے سوال کیا جائے گا‘‘ [8]’’کہ کس گناہ کی وجہ سے وہ قتل کی گئی ‘‘۔[9]
اسلام سے قبل زمانہ جاہلیت میں عورت بہت سارے منافی حالات اور مشکلات سے گزر رہی تھی۔ذلت اور ظلم و تشدد سے اسکی عزت کو تار تار کردیا جاتا تھا۔عورت دنیا کی سب سے زیادہ منحوس مخلوق سمجھی جاتی تھی ،جس کی وجہ سے یہ سماج کی نگاہ میں ایک حقیر چیز کی مانند ہوچکی تھی۔ عورت کو دنیا کے سارے بےہوده رسومات کا شکار بنایا جاتا تھا۔ غرض اسلام کی آمد سے قبل عورت بہت سارے حقوق جیسے محبت،عزت اور احترام سے محروم تھی۔لیکن ظہورِ اسلام اور اسکی مخصوص تعلیمات کی بدولت عورت ایک نئے مرحلے میں داخل ہوئی جو زمانہ جاہلیت سے بہت مختلف اور بے مثال تھا۔ اس پوری دنیا میں اسلام ہی ایک ایسا دین ہے، جس نے عورت کو عزت دی اور اسکو ایک ایسے بہترین رتبے سے نوازا جسکی مثال ملنا محال ہے۔ دین اسلام نے مرد و زن (دونوں ) کو عزت و احترام اور تکریم سے مزین کیا ہے۔ چنانچہ عزت و تکریم میں یہ دونوں برابر کے شریک ہیں اور اسکا استحقاق بھی رکھتے ہیں۔ سورۃ الاسرار میں رب ذوالجلال کا ارشاد ہے: ’’یقیناً ہم نے اولاد آدم کو بڑی عزت دی۔‘‘[ 70 ]
اسلام نے مرد و عورت کو برابر حقوق دئے۔قرآن کریم کے سورۃ البقرة میں الله ﷻ کا فرمان ہے: ’’عورتوں کے لیے بھی ویسے ہی حق ہیں جیسے ان پر مردوں کے ہيں اچھائی کے ساتھ ۔‘‘[228 ]
دونوں کے حقوق ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں جن کو پورا کرنے کے دونوں شرعاً پابند ہیں تاہم مرد کو عورت پر فضیلت یا درجہ حاصل ہے، مثلاً فطری قوتوں میں۔
اسلام نے عورت کو وہ مقام اور مرتبہ دیا جس کی مثال نہ تو کسی اور دین میں نہ ہی کسی قانون میں ملتی ہے۔صالح اور بہتر معاشرے کی تشکیل میں عورت کو پہلا مدرسہ قرار دیا گیا ہے الّا یہ کہ وہ قرآن و حدیث پر عمل پیرا ہو۔اسلام نے عورت کو ماں کی صورت میں اسکے قدموں تلے جنت بچھائی اور ماں کو حسن سلوك و فرمانبرداری کے زیادہ مستحق رکھا جیسا کہ احادیث میں واضح ہے۔ بیوی کی صورت میں اسے بہترین ہمسفر اور گھر کی ملکہ کے درجے سے نوازا۔ بہن کی صورت میں اسے باپ کے جائداد کا وارث بنایا اور بیٹی کی صورت میں اسکو رحمت کا باعث بنایا۔اسلام نے خواتین کی تعلیم و تربیت کو اتنا ضروری قرار دیا جتنا کہ مردوں کےلئے۔لیکن مغربی فکر اور تہذیب کے غلبے سے عورت کو تعلیماتِ اسلامی ،حقائق اور ذمہ داریاں کو نبھانا نہایت ہی مشکل لگتا ہے۔ بہتر تھا خواتین امھات المؤمنین کی سیرت کا مطالعہ کریں اور انکے نقش و قدم پر اپنی زندگی گزاریں لیکن آج اسکے برعکس ہے۔عمومی طور عورت آج کے دور میں اپنے نفس پر خود ظالم بن گئی۔ اس نے کچھ پیسوں کی خاطر اپنی عزت کو پامال کیا۔اسکو دین اسلام کی حکمت اپنے حق میں زحمت لگتی ہے۔اسلام نے عورت کو سارے جائز حقوق دئیے بلکہ یوں کہیں گے اسکو عزت و احترام کا تاج پہنایا۔آج بھی بہت سےغیر اسلامی ممالک میں عورت کی بےحرمتی کی جاتی ہے۔عورت کے جسم کا ہر حصہ اخبارات،ٹی وی اور Sighn boards کی زینت بنےہوئے ہیں۔ماڈیرن علمبردار تنظیمیں عورت کی آزادی کے نام پر بےحیائی اور جہالت کے جھنڈے لئے پھرتے ہیں۔عورت کی آزادی کو بس گھر سے نکلنا اور آدھے لباس پہن کر اپنی نمائش کرنے تک محدود یہ نام نہاد تنظیمیں اصل میں عورتوں کے تقدس اور اسلام میں ان کو دئیے مرتبے سے غافل ہے۔ضرورت ہے کہ عورت کو اسکے بلند روحانی اور اعلیٰ اخلاق مقام سے باخبر کیا جائے جو صرف اور صرف اسلام ہی عورت کو دے سکتا ہے۔بہرحال الله رب العزت ہمارے عزت و آبرو کی حفاظت کرے اور ہمیں اپنا اصل مقام و مرتبہ سمجھنے کی توفیق دے۔آمین
(طالبہ : اسلامک ایجوکیشن سنٹر بٹہ مالو سرینگر)
[email protected]>