محمد انس رضا
شریعت میں تجارت اور معاملات کو بڑی اہمیت دی گئی ہے۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط اور بیجا نہ ہوگا کہ دنیا کے کسی مذہب و نظام نے معیشت و تجارت کو وہ مقام اور اہمیت نہیں دی جو مذہب اسلام نے دی ہےاور اسلام تجارت کے ان طور و طریقوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے جس میں خرید و فروخت کرنے والوں کے درمیان کسی قسم کا دھوکا نہ ہو، ہم جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے اصحاب کی سیرت کا مطالعہ کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ و علیہ وسلم اعلانِ نبوت سے پندرہ بیس سال پہلے سے تجارت سے وابستہ تھے اور بطور صادق اور امین کے پورے جزیرۂ عرب میں معروف و مشہور تھے۔
یہی وجہ ہے کہ سچے تاجروں کا اسلام کی تبلیغ میں اہم رول رہا ہے ،اس لئے جھوٹ اور فریب سے بچنا چاہئے۔ اسلامی تاریخ میں متعدد مثالیں موجود ہیں کہ محض تاجروں کے ذریعہ ایک پورے علاقہ اور وسیع خطہ میں اسلام کی تبلیغ و اشاعت کی خدمت پائی ، خاص کر مشرقی ایشیا اور افریقی ممالک میں زیادہ تر مسلمان اور عرب تاجروں ہی کے ذریعہ اسلام کی اشاعت ہوئی ۔
تجارت میں دیانتداری کے لئے اسلام نے تاجروں کو تجارت میں اچھے اخلاق اور پاکیزہ کردار نبھانے کی تلقین کی۔ ہم جانتے ہیں کہ کاروبار میں لوگوں کو دھوکہ دینے اور بد دیانتی کرنے کے مواقع کثیر تعداد میں ملتے ہیں لیکن جو تاجر اسکے باوجود دھوکہ نہیں دیتا ،دیانتداری کا مظاہرہ کرتا ہے تو یہ خوف خدا ، تقویٰ کا اور طہارت ِقلب کا باعث بنتا ہے ۔اس سے نیک نامی ہوتی ہے اور نیک نامی خدا کا ایک انمول تحفہ ہے، جس کی کوئی قیمت نہیں ہوتی۔
(البرکات اسلامک ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ علی گڑھ)