کراچی// پاکستان کے الیکشن کمیشن نے وفاقی دارالحکومت کی پولیس کے ایس ایس پی آپریشن کو حکم دیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو توہین عدالت کے مقدمے میں گرفتار کر کے 25 ستمبر کو کمیشن کے سامنے پیش کریں۔الیکشن کمیشن کی طرف سے ایس ایس پی آپریشن کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کو عوامی نمائندگی ایکٹ کے سیکشن 103 اے کے تحت کارروائی شروع کی گئی ہے۔اس خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عمران خان کو 14 ستمبر کو توہینِ عدالت کے مقدمے میں ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کے لیے اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا گیا لیکن وہ کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔الیکشن کمیشن نے عمران خان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں اور انھیں ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے میں جمع کروانے کا حکم دے رکھا ہے۔اس خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر اس عرصے کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین دو ضمانتی مچلکے جمع کرواتے ہیں اور 25 ستمبر کو کمیشن کے سامنے پیش ہونے کو تیار ہیں تو پھر اْنھیں گرفتار نہ کیا جائے۔اس سے پہلے پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی روکوانے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جسے اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مسترد کردیا اور الیکشن کمیشن کو کارروائی جاری رکھنے کے بارے میں کہا۔دوسری طرف عمران خان نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں ہے کہ وہ کسی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔اْنھوں نے کہا کہ تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ الیکشن کمیشن نے کسی شخص کے خلاف عدالتی کارروائی کی ہو۔عمران خان نے الیکشن کمیشن پر ایک بار پھر متصبابہ رویے کا الزام عائد کیا ہے اور کہا ہے کہ الیکشن کمیشن مافیا کے ہاتھ میں کھلونا بنا ہوا ہے۔