سرینگر//اسلامی دنیا کی سب سے بڑی تنظیم او آئی سی کی جانب سے یوروشلم کے معاملے پر اپنائے گئے موقف کو سراہتے ہوئے مختلف دینی و سماجی انجمنوں نے اسے جرات مندانہ اقدام قرار دیا ہے ۔اپنے ایک بیان میں حریت ’ع“ کے محبوس چیرمین میرواعظ عمر فاروق نے اسلامی دنیا کی سب سے بڑی تنظیم OIC کے ہنگامی اجلاس میں عالم اسلام کے مشترکہ موقف کی ترجمانی کرتے ہوئے متفقہ طور پر یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت قرار دیئے جانے اور امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کو غیرقانونی قرار دئےے جانے پر اپنی اور جموں کشمیر کے عوام کی طرف سے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے OIC کی جانب سے اسے ایک جرات مندانہ فیصلہ قرار دیا ہے اور مظلوم فلسطینیوں کی بھر پور حمایت کے عزم کے اظہار پر OIC کو دلی مبارک باد پیش کی ہے۔حریت چیرمین نے اس توقع کا اظہار کہا کہ OIC اورسب سے مقدم بین الاقوامی تنظیم یعنی اقوام متحدہ فلسطین کے دیرینہ مسئلے کا منصفانہ حل نکالنے کے ساتھ ساتھ جموں کشمیرکے 70 سالہ پُرانے مسئلہ کو بھی اقوام متحدہ کی قرارداوں کی روشنی میں حق خود ارادیت کی بنیاد پر حل تلاش کرنے کےلئے اپنی مثبت کوششیں بروئے کار لاکر اس پورے خطے میں سیاسی استحکام امن و سلامتی اور تعمیر و ترقی کو یقینی بنائیں گے۔ دریں اثناءعلماءدیوبند کے متحدہ فورم جمعیت علماءاہلسنت والجماعت جموں وکشمیرنے 57اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے اس مشترکہ فیصلہ کو سراہا جسمیں انہوں نے بیت المقدس(یروشلم)کو فلسطین کا دارالخلافہ تسلیم کیا ہے ۔ جمعیت علماءجموں وکشمیر کے سکریٹری مولانا شیخ عبدالقیوم قاسمی مہتمم دارالعلوم شیری بارہمولہ نے کہاکہ بیت المقدس (یروشلم)نہ صرف فلسطینیوں بلکہ پورے عالم اسلام کا مقدس مقام ہے اور یہ پورے عالم کے مسلمانوں کاایساروحانی مرکز ہے جسکے ساتھ ملت اسلامیہ کے ہر ہر فرد کوبے حد محبت و عقیدت ہے یہیں وہ مسجد بھی واقع ہے جسکو مسجد اقصیٰ کے نام سے پوری دنیا جانتی ہے جو کہ مسلمانوںکا قبلہ اول رہا ہے، یہاںپر پیغمبر آخر الزمان ﷺ نے تمام انبیاءکرام کی امامت فرمائی ہے اوریہیں سے معراج کا سفر کیا ہے،جمعیت علماءجموں وکشمیر کے تمام ممبران وکارکنان اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی(OIC )کے مشترکہ فیصلہ کو سراہتی ہے اور انکے اس جرا¿ت مندانہ اقدام پر انہیں داد تحسین پیش کرتی ہے، جمعیت علماءجموں وکشمیر نے پوری دنیا کے انصاف پسند ممالک وحکمرانوں سے اپیل کی کہ وہ امریکی صدر کے اسلام دشمن وانسانیت دشمن فیصلہ کو رد کرتے ہوئے بیت القدس(یروشلم)کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کرکے حقیقت پسندی کا ثبوت دیں ۔ادھرہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے57مسلم ملکوں پر مشتمل اسلامی تعاون کی تنظیم”اﺅ آئی سی“ کی طرف سے استنبول اعلامیہ میںمغربی یروشلم کو فلسطین کا دارالخلافہ قرار دینے کی سراہنا کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔بار ایسو سی ایشن کے صدر ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم نے امریکی صدر دونالڈ ترمپ کے بیان کو یک طرفہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ عمل فلسطینوں کے تاریخی،قانونی اور قدرتی حقوق پر ایک حملہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ امن و آشتی کی کوشش کو زک پہنچانے کی ایک دانستہ کوشش ہے۔بار صدر نے اسلامی تعاون کی تنظیم کی طرف سے اقوام متحدہ کو اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں نبھانے پر زور دینے کی بھی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد و اتفاق وقت کی ضرورت ہے۔بار صدر نے القدس کی حرمت کو بنائے رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سمت میں اﺅ آئی سی کا فیصلہ بروقت ہیں۔