سرینگر//ریاست میں اسلامی بنکنگ کو شروع کرنے کیلئے عدالت عالیہ نے ریزرو بنک آف انڈیا کو نوٹس اجرا کرتے ہوئے4 ہفتوں میں جواب دینے کی ہدایت دی ہے۔ریاست کے سب سے بڑے مالی ادارے جموں کشمیر بنک میں اسلامک بینکنگ سہولیات فراہم کرنے کیلئے بشری حقوق کی کارکن و صحافی نے عدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔اپنی عرضی میں ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے درخواست کی گئی ہے کہ اندرون و بیرون ریاست جموں کشمیر بنک میں اسلامک بنکنگ شروع کرنے کیلئے حکومت ہند اورریزروو بنک آف انڈیا کو ہر ی جھنڈی دکھانے کیلئے ہدایت جاری کرنے کیلئے مداخلت کی جائے۔اس سلسلے میں عدالت نے عوامی مفاد عامہ میں دائر کی گئی عرضی کو قبول کرتے ہوئے مرکزی سیکریٹری برائے خزانہ اور ریزرو بنک آف انڈیا سمیت جموں کشمیر بنک کو نوٹسیں جاری کرتے ہوئے4ہفتوں کے اندر جواب دینے کی ہدایت دی۔فورم کے جنرل سیکریٹری ایم ایم شجاع نے اپنی درخواست میں ہائی کورٹ سئے کہا ہے کہ ریاستی آئین اور آئین ہند ہر ایک شہری کو اپنے مذہب کی ترویج،اتباع اور تقلید کی ضمانت دیتا ہے،جبکہ ہر شہری کو ریاست یا ملک کے اقتصادی نظام میں یکساں مواقع فراہم کرنے کی ضمانت بھی دیتا ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر ایک مسلم اکثریتی ریاست ہے،اور انہیں اس بات کا آئینی حق حاصل ہے کہ وہ ترقیاتی ذرائع سے اپنے مذہب کے عین مطابق مستفید ہوں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ قرانی آیات سے یہ بات ثابت ہے کہ سود(ربا) مسلمانوں کیلئے حرام ہے،اور دیگر مذاہب بھی اس کو پسند نہیں کرتے۔عرضی میں اسلام،عیسائیت اور ہندومت کی کُتب کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ عرضی میں ریاستی ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ ریزرو بنک آف انڈیا کو ہدایت دی جائے،کہ اس سلسلے میں وہ اپنے اکائی بنکوں،بشمول جموں کشمیر بنک میں شریعہ شکایتی کاونٹر قائم کرنے کیلئے اقدامات کرے۔ عدالت عالیہ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ جموں کشمیر بنک کو ہدایت دیں کہ وہ عدالت کے سامنے غیر سرگرم کھاتوں(این پی ائے) سے متعلق جانکاری فرہم کرنے کے علاوہ واجب الادا رقومات کی حصولیابی کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں بھی تفصیلات فراہم کریں۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر بنک کے چیئرمین نے یہ کمان سنبھالنے کے بعد بار بار یہ کہا کہ اسلامی بنکنگ کو متعارف کرایا جائے گا،تاہم اس سلسلے میں ابھی کچھ نہیں کیا گیا۔