سمت بھارگو
راجوری//بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی (BGSBU) کے تدریسی عملے کی احتجاجی ریلی اور بھوک ہڑتال منگل کو تیسرے دن میں داخل ہو گئی۔تدریسی برادری اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر پرویز عبداللہ کی معطلی کے خلاف سراپا احتجاج ہے اور اس حکم کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ڈاکٹر پرویز، جو کہ مینجمنٹ اسٹڈیز کے اسسٹنٹ پروفیسر ہیں، کو یونیورسٹی انتظامیہ نے سروس رولز کی خلاف ورزی کے متعدد معاملات کی بنیاد پر معطل کیا، جس کا حوالہ گریٹر کشمیر کے پاس بھی موجود ہے۔تاہم، یونیورسٹی کے تدریسی عملے نے اپنے معطل ساتھی کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے اس حکم کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔ احتجاج کے باعث تین دنوں سے تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔منگل کو بھی تدریسی عملے کے ارکان نے اپنا احتجاج جاری رکھا اور یونیورسٹی کے مرکزی دروازے کے قریب صبرنگ اسکوائر پر دھرنا دیا۔دوسری جانب، بی جی ایس بی یو کی انتظامیہ نے اپنے فیصلے کو قانونی اور ضوابط کے مطابق قرار دیتے ہوئے ایک بیان جاری کیا۔وائس چانسلر پروفیسر جاوید اقبال نے کہا کہ چانسلر آفس کی ہدایات پر ایک ملازم کے خلاف کارروائی کی گئی ہے، اور یہ پورے تدریسی عملے کے خلاف نہیں بلکہ ایک انفرادی معاملہ ہے، جیسا کہ پیش کیا جا رہا ہے۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ ’تمام ضروری قانونی طریقہ کار پر عمل کیا گیا ہے اور ضابطے کے مطابق کارروائی کی گئی ہے۔ یہ محض انتظامیہ پر دباؤ ڈالنے کی ایک کوشش ہے‘۔سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے بھی ڈاکٹر پرویز عبداللہ کی معطلی کے معاملے پر ردعمل دیا اور اسے یونیورسٹی کے لئے ایک سنگین مسئلہ قرار دیا۔انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں کہاکہ ’بی جی ایس بی یو کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر پرویز عبداللہ کی معطلی ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے، جہاں تدریسی اور غیر تدریسی عملہ غیر معینہ مدت تک ہڑتال پر جا چکا ہے‘۔محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ یہ معاملہ یونیورسٹی کے تعلیمی ماحول اور مجموعی تعلیمی نظام پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈاکٹر پرویز کی معطلی کی اصل وجوہات کو واضح کرے اور عوام کے سامنے لائے، تاکہ کسی بھی قسم کی سازشی تھیوریوں کا خاتمہ ہو۔