یو این آئی
یروشلم //اسرائیل نے یمن، لبنان اور شام کے ساتھ ساتھ غزہ پر بھی ایک ہی دن میں حملے کیے، غزہ پر فضائی حملوں میں کم از کم 54 فلسطینی ہلاک ہوگئے۔غزہ میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ غزہ کے ہسپتال 48 گھنٹے بعد تمام سہولیات سے محروم ہوجائیں گے، اور ہزاروں بیماروں اور زخمیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 52 ہزار 567 فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں، ایک لاکھ 18 ہزار 610 زخمی ہوئے ہیں۔سرکاری میڈیا آفس نے شہدا کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتائی ہے اور کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں افراد کو مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔ایک اندازے کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی زیر قیادت حملوں کے دوران اسرائیل میں ایک ہزار 139 افراد ہلاک ہوئے، اور 200 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔اسرائیل کے 30 جنگی جہازوں نے یمن میں الحدیدہ پر فضائی حملہ کیا، یہ حملہ تل ابیب کے مرکزی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر حوثیوں کے میزائل حملے کے ایک دن بعد کیا گیا ہے۔ وزارت صحت کا کہنا ہے کہ الحدیدہ کے مشرق میں واقع باجیل میں سیمنٹ فیکٹری پر اسرائیلی حملے میں ایک شخص ہلاک اور 35 زخمی ہو گئے۔اسرائیل کی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے کہا ہے کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے مشن میں حصہ لیا، جس میں الحدیدہ اور آس پاس کے علاقوں میں حوثیوں کے درجنوں ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے الحدیدہ کے مشرق میں واقع سیمنٹ فیکٹری کو سرنگوں اور فوجی انفرا اسٹرکچر کی تعمیر میں استعمال کرنے پر نشانہ بنایا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے واشنگٹن ڈی سی میں اسرائیلی سفارت خانے کے زیر اہتمام اسرائیل کے یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سال یوم آزادی منانا ’تلخ‘ ہے، جب 59 یرغمالیوں کو حماس نے بے رحمی سے حراست میں رکھا ہوا ہے۔
اسرائیل کا غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ
یو این آئی
اسرائیل فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس کے خلاف ایک وسیع تر فوجی حملے کے دوران غزہ پٹی پر مکمل قبضہ کر کے امداد کی نگرانی خود سنبھال سکتا ہے۔ایک اسرائیلی دفاعی عہدیدار نے بتایا کہ یہ کارروائی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے آئندہ ہفتے مشرق وسطیٰ کا دورے مکمل ہونے سے پہلے شروع نہیں کی جائے گی۔کئی ہفتوں سے حماس کے ساتھ جنگ بندی پر ناکام کوششوں کے بعد یہ فیصلہ اس خطرے کو اجاگر کرتا ہے کہ جنگ غیر معینہ مدت تک جاری رہ سکتی ہے، جبکہ اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ بڑھ رہا ہے اور اندرون ملک عوامی حمایت کم ہو رہی ہے۔ایک سرکاری ترجمان نے آن لائن صحافیوں کو بتایا کہ غزہ میں حملے بڑھانے کے لیے ریزرو فوجیوں کو طلب کیا جا رہا ہے، تاہم اس کا مقصد غزہ پر قبضہ نہیں ہے۔اسرائیلی سرکاری نشریاتی ادارے کان کی ایک رپورٹ نے معاملے سے باخبر حکام کے حوالے سے بتایا کہ نیا منصوبہ بتدریج عمل میں لایا جائے گا اور اس میں کئی مہینے لگ سکتے ہیں، جس کا آغاز غزہ کے ایک مخصوص علاقے سے ہو گا۔اسرائیلی فوج پہلے ہی غزہ پٹی کے تقریباً ایک تہائی علاقے پر قبضہ کر چکی ہے، جہاں آبادی کو بے دخل کر کے وہاں نگرانی کے ٹاور اور چوکیاں قائم کی گئی ہیں، جنہیں اسرائیل نے ’سیکیورٹی زون‘ قرار دیا، مگر نیا منصوبہ اس سے بھی زیادہ جگہ پر قبضے کا ہے۔ایک اسرائیلی سرکاری عہدیدار نے کہا کہ نئی منظور شدہ کارروائی کے تحت پورے غزہ پر قبضہ کیا جائے گا، شہری آبادی کو جنوب کی جانب دھکیلا جائے گا اور انسانی امداد کو حماس کے ہاتھوں میں جانے سے روکا جائے گا۔دفاعی عہدیدار نے بتایا کہ جب کارروائی شروع ہو گی تو اب تک بین الاقوامی امدادی تنظیمیں اور اقوام متحدہ جو امداد تقسیم کر رہی ہیں، اس ذمہ داری کو اب نجی کمپنیوں کو سونپا جائے گا اور جنوبی شہر رفح میں امداد تقسیم کی جائے گی۔دفاعی حکام کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ کی سرحد سے ملحقہ علاقوں میں قبضہ کیے گئے سیکیورٹی زونز کو برقرار رکھے گا کیونکہ وہ اسرائیلی کمیونٹیز کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں۔تاہم انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے آئندہ ہفتے کے دورے کے دوران جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے ایک موقع موجود ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ نہ ہوا، تو ’آپریشن گیڈین چیریٹس‘ سے شروع کیا جائے گا اور اپنے تمام مقاصد حاصل کرنے تک یہ جاری رہے گا۔
پوپ فرانسس کی موبائل غزہ کے بچوں کیلئے ہیلتھ کلینک میں تبدیل ہو گا
یو این آئی
لندن //پوپ فرانسس کی موبائل کو غزہ کے بچوں کی ہیلتھ کلینک میں تبدیل کیا جائے گا۔پوپ فرانسس کی آخری رسومات کے بعد ان کی وصیت سامنے آئی ہے، جس میں انہوں نے خاص طور پر غزہ کے مظلوم بچوں کا ذکر کیا ہے۔عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق پوپ فرانسس نے اپنی وصیت میں ہدایت کی کہ ان کے انتقال کے بعد ان کی ذاتی گاڑی کو غزہ کے بچوں کے لیے ایک موبائل کلینک میں تبدیل کر دیا جائے۔پوپ کی خواہش کے مطابق اس گاڑی کو اس طرح دوبارہ تیار کیا جائے گا کہ وہ ایک مکمل طور پر فعال چلتا پھرتا کلینک بن جائے، جس میں غزہ کے بچوں کے لیے طبی معائنہ، علاج، ویکسینیشن، مرہم پٹی اور فوری ٹیسٹ کی سہولیات موجود ہوں گی۔یہ موبائل کلینک خاص طور پر غزہ کے ان علاقوں میں خدمات فراہم کرے گا جہاں بنیادی طبی سہولیات کا فقدان ہے۔یاد رہے کہ یہ وہی گاڑی ہے جسے پوپ فرانسس نے 2014 میں اپنے دورہ اسرائیل کے دوران استعمال کیا تھا۔ دورے کے اختتام پر پوپ ویٹی کن واپس لوٹ گئے تھے، لیکن ان کی یہ گاڑی اسرائیل میں ہی رہ گئی تھی اور بعد میں اسے محفوظ کر لیا گیا تھا کیونکہ اس سے انہوں نے کئی مذہبی مقامات کا دورہ کیا تھا، جس سے اس گاڑی کی تاریخی اور مذہبی اہمیت مزید بڑھ گئی۔