یواین آئی
غزہ// غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مزید 3 فلسطینیوں کو ہلاک کردیا۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ روز ایک بیان میں اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ فورسز نے’دہشت گردوں ‘ کی شناخت کی جنہوں نے نام نہاد ’’یلو لائن’’ کو عبور کیا تھا، جو ان علاقوں کی نشاندہی کرتی ہے جن پر فوج اب بھی قابض ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ دہشت گرد جنوبی غزہ میں فوجیوں کی طرف پیش قدمی کر رہے تھے۔طبی ماہرین نے بتایا کہ شہید ہونے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔ دو دیگر افراد کی شناخت فوری طور پر واضح نہیں ہو سکی۔رہائشیوں نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے رفح، خان یونس اور غزہ سٹی کے مشرقی علاقوں میں مکانات کو مسمار کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جہاں فورسز کا آپریشن جاری ہے۔رپورٹس کے مطابق10 اکتوبر کو نافذ ہونے والی جنگ بندی نے بڑی لڑائی کو ختم کردیا ہے، جس سے لاکھوں فلسطینیوں کو غزہ میں اپنے گھروں کے کھنڈرات میں واپس آنے کا موقع ملا ہے جبکہ اسرائیل نے مزید امدادی سامان کو داخلے کی اجازت دے دی ہے۔ادھر حماس نے غزہ میں قید تمام 20 زندہ یرغمالیوں کو اسرائیل کے حوالے کردیا ہے، جبکہ مزید یرغمالیوں کی لاشیں حوالے کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔دوسری جانب غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل منیر البرش کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے واپس کی گئی 30 فلسطینیوں کی لاشیں اب تک موصول ہونے والی سب سے زیادہ خوفناک حالت میں ملی ہیں۔اسرائیل نے حماس کے ساتھ جنگ بندی کے ایک نازک معاہدے کے حصے کے طور پر پانچ فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا ہے، جس سے غزہ میں چند خاندانوں کے لیے آخرکار راحت کا ایک نادر لمحہ میسر آیا ہے۔الجزیرہ نے اطلاع دی ہے کہ پیر کی شام کو آزاد کیے گئے پانچ افراد کو طبی معائنے کے لیے دیر البلح کے الاقصیٰ اسپتال لے جایا گیا۔ جہاں ان کے رشتہ داروں کا ہجوم جمع ہوا، کچھ نے رہائی پانے والے قیدیوں کو گلے لگایا، جب کہ دیگر نے بے چینی سے اپنے لاپتہ رشتہ داروں کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔جنگ بندی کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیلی فورسز نے نامعلوم فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے، ہزاروں فلسطینی ابھی بھی اسرائیل میں قید ہیں، جن میں سے اکثر کو بغیر کسی الزام کے حراست میں لیا گیا ہے جسے حقوق کے گروپ من مانی حراست کہتے ہیں۔