یو این آئی
غزہ// غزہ میں موجود حکومتی میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ اسرائیل جان بوجھ کر 22 ہزار سے زائد انسانی ہمدردی پر مبنی امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے سے روک رہا ہے ۔ اسرائیل امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے سے روک رکھا ہے ، غزہ میڈیا آفس نے اسرائیل کے اس اقدام کو بھوک، محاصرے اور افراتفری کی ایک منظم مہم کا حصہ قرار دیا ہے ۔میڈیا آفس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ 22 ہزار سے زائد امدادی ٹرک اس وقت غزہ کی پٹی کے داخلی راستوں پر کھڑے ہیں، جن میں سے زیادہ تر اقوامِ متحدہ، بین الاقوامی تنظیموں اور دیگر اداروں کے ہیں۔اسرائیلی قابض فورسز جان بوجھ کر ان ٹرکوں کو پٹی میں داخل ہونے سے روک رہی ہیں جو کہ بھوک، محاصرے اور افراتفری کے انجینئر شدہ منصوبے کی پالیسی کا حصہ ہیں۔میڈیا آفس نے صورتحال کو ‘جنگی جرم’ قرار دیتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی کہا ہے ، جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی فورسز غزہ کے باشندوں کے خلاف جاری نسل کشی کے جرم میں مزید اضافہ کر رہی ہیں۔ادھرغزہ پر اسرائیلی فوج کے حملے جاری ہیں، صبح سے اب تک امداد کے منتظر 56 فلسطینیوں سمیت مزید 92 فلسطینی جاں بحق ہوگئے ۔اسرائیلی فوج نے خان یونس میں ہلال احمر کی عمارت پر بھی بمباری کی جس کے نتیجے میں آگ لگ گئی، عمارت کا کچھ حصہ مکمل تباہ ہوگیا، حملے کے نتیجے میں ہلال احمر کا ایک رکن ہلاک ہوا جبکہ اس حملے میں 3 افراد زخمی بھی ہوئے ۔فلسطینی ہلال احمر کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیو میں اسرائیلی حملے کے بعد کے مناظر دیکھے جاسکتے ہیں۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی فوج کے مسلسل حملوں کے نتیجے میںہلاکتوں کی مجموعی تعداد 60 ہزار 839 ہوگئی جبکہ ایک لاکھ 49 ہزار 588 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ادھر برطانوی یونیورسٹی کے اسرائیلی پروفیسر نے اسرائیلی فوج کے مظالم پر آواز اٹھادی۔انہوں نے غزہ میں اسرائیلی امدادی مراکز کو ویب سیریز Squid Game سے تشبیہ دے دی، ان کاکہنا تھاکہ غزہ ہیومینٹرین فاؤنڈیشن کا انسانی ہمدردی سے کوئی لینا دینا نہیں، یہ قحط سے فائدہ اٹھانے والی تنظیم ہے ۔انہوں نے کہاکہ تنظیم کے مراکز پر ایک قسم کا Squid Game یا Hunger Gameکھیلاجاتا ہے ، بھوکے شہری خوراک کی تلاش میں جاتے ہیں اور شکار کی طرح گولیوں کا نشانہ بنتے ہیں۔اسرائیلی پروفیسر نے بتایاکہ ہمارے رہنما انسانی ہمدردی کے زبانی کلامی دعوے کرتے ہیں اور ساتھ ہی اسرائیل کو ہتھیار بھی فراہم کرتے ہیں۔