یو این آئی
لندن// انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک نئی اور تاریخ ساز رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے اور یہ عمل بدستور جاری ہے،اسرائیل کی فوجی کارروائیاں نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ اقوام متحدہ کی نسل کشی کنونشن کے تحت ممنوعہ افعال میں بھی آتی ہیں۔ایمنسٹی کی رپورٹ بعنوان ‘‘تمہیں لگتا ہے تم انسان نہیں ہو، غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی’’ میں کہا گیا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں کے بعد سے اسرائیل نے غزہ میں جو تباہی مچائی، وہ منظم، مستقل اور مکمل بے خوفی سے کی گئی۔ تنظیم کی سیکریٹری جنرل اینیَس کالمارڈ نے کہا کہ اسرائیل نے ایسے اقدامات کیے جن سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا مقصد فلسطینیوں کو جسمانی طور پر ختم کرنا ہے، جن میں قتل، شدید ذہنی و جسمانی اذیت اور زندگی کے ایسے حالات پیدا کرنا شامل ہیں جو ایک پوری قوم کی تباہی کا سبب بن رہے ہیں۔کالمارڈ نے کہا ‘‘یہ نسل کشی ہے اور اسے فوری طور پر روکا جانا چاہیے، وہ ممالک جو اسرائیل کو اسلحہ فراہم کر رہے ہیں خاص طور پر امریکا، جرمنی، برطانیہ اور یورپی ممالک، بین الاقوامی قانون کے مطابق نسل کشی کو روکنے کی اپنی ذمہ داری سے غفلت برت رہے ہیں اور اس جرم میں شریک بننے کے خطرے سے دوچار ہیں۔رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 42 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 13,300 سے زیادہ بچے شامل ہیں جب کہ 97,000 سے زائد زخمی ہوئے ہیں، ہزاروں خاندان مکمل طور پر ختم ہو چکے ہیں، کئی شہروں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا ہے اور بنیادی انفرا اسٹرکچر، زرعی زمینوں اور مذہبی و ثقافتی مقامات کو تباہ کر کے غزہ کو مکمل طور پر غیر آباد بنا دیا گیا ہے۔مارچ 2024 میں غزہ سے رفح اور پھر مئی میں دیر البلح ہجرت کرنے والے محمد نے بتایا کہ ‘‘یہاں قیامت کا منظر ہے، بچوں کو گرمی، کیڑوں اور پیاس سے بچانا ایک جہاد بن گیا ہے، بیت الخلا اور صاف پانی تک موجود نہیں اور بمباری کبھی رْکتی نہیں، ایسا لگتا ہے جیسے ہم انسان نہیں بلکہ کمتر مخلوق ہیں۔’’ایمنسٹی نے 212 افراد سے انٹرویوز، سیٹلائٹ تصاویر، ڈیجیٹل شواہد اور اسرائیلی حکام کے بیانات کا جائزہ لے کر نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ان اقدامات کے پیچھے منظم ارادہ موجود ہے، اسرائیلی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں نے خود ان اقدامات کی توثیق یا ان کا مطالبہ کیا۔