یو این آئی
قاہرہ// حماس کے نئے لیڈر عزالدین الحداد نے اسرائیل پر واضح کیا ہے کہ وہ اب جنگ بندی تجاویز قبول کرے ورنہ حماس نئی جنگ کے لیے تیار ہے ۔الحداد کا کہنا ہے کہ اگر غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی ‘‘باعزت معاہدہ’’ نہ کیا گیا تو وہ ‘‘آزادی کی جنگ یا شہادت’’ کی جنگ کے لیے تیار رہیں۔رپورٹ کے مطابق حماس کمانڈر نے ثالثوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو جنگ بندی معاہدے سے انحراف نہ کرنے پر پابند کریں انھوں نے کہا اب اسرائیل کو فوری جنگ بندی معاہدے پر حماس کی تجاویز کو قبول کر لینا چاہیے ۔عزالدین الحداد نے ارائیلی فورسز کے ہاتھوں محمد سنوار کی ہلاکت کے بعد غزہ میں فوجی ونگ کی ذمہ داری سنبھالی ہے ۔ جمعرات کو اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے کہا کہ الحداد حماس کے نئے رہنما ہیں۔ حکام نے بتایا کہ الحداد 50 کی دہائی کے وسط میں ہیں، انھوں نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے زیر قیادت حملے کی منصوبہ بندی میں مدد کی تھی۔ان کے بارے میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ حماس کو اقتدار سے بے دخل کرنے کی اسرائیلی کوششوں کے سخت مخالف ہیں، اور ان کا یہ خیال ہے کہ وہ باقی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیلی اور عالمی دباؤ کو روک سکتے ہیں۔
جب تک کہ غزہ میں جنگ مکمل طور پر ختم نہ ہو جائے اور اسرائیلی فوج نکل نہ جائے ۔اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ جنگ بندی کی تجویز میں 10 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ہو گی اور اسی کے ساتھ ساتھ 18 اسرائیلیوں کی لاشوں کی 3 مرحلوں میں واپسی کو یقینی بنایا جائے گا۔اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی قید میں موجود فلسطینیوں کی رہائی گزشتہ ڈیل کی طرح ہی ہوگی، حماس کی جانب سے اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی اسیروں کی رہائی کے لیے نام دیے جائیں گے ۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق اُن اسیروں کے نام بھی دیے جائیں گے جن کی رہائی سے اسرائیل اب تک انکاری رہاہے اور اسرائیل کے لیے یہ مطالبہ ماننا مشکل ہو سکتا ہے ۔