عظمیٰ نیوزسروس
سرینگر//جموں و کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ نے مشرق وسطی کی بڑھتی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ اسرائیل اور ایران جلد ایک دوسرے پر حملے بند کریں گے اور معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں گے۔گاندربل میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہاکہ ہم صرف دعا اور امید ہی کر سکتے ہیں کہ یہ جنگ جلد ختم ہو۔ جو کچھ ہو رہا ہے وہ نہیں ہونا چاہیے تھا، صورتحال انتہائی خراب ہے۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے ایران پر حالیہ حملے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق ایران جوہری ہتھیار کے حصول کے قریب نہیں ہے، پھر اسرائیل نے حملہ کیوں کیا؟۔ انہوں نے کہاکہ یہ بات کچھ دن پہلے امریکی سینیٹ اور کانگریس کے سامنے انٹیلی جنس سربراہ نے کہی۔ اگر امریکہ کو یہی لگتا ہے، تو پھر اسرائیل کا حملہ کس بنیاد پر ہوا؟ ظاہر ہے اس کے پیچھے سیاست ہے، لیکن ہم چاہتے ہیں کہ یہ خونی سلسلہ رکے اور معاملات کو بات چیت سے حل کیا جائے۔ عمر عبداللہ نےکہاکہ نیشنل کانفرنس کے ارکان اسمبلی قابل ہیں اوروہ اپنا کام کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ خواہ مخواہ ان کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو جیت کے آئے ہیں ان کو پہلے اپنا ریکارڈ کارڈ دکھانا چاہئے، ہمارے ارکان اسمبلی اپنے وقت پر اپنا ریکارڈ کارڈ دکھائیں گے۔عمر عبداللہ نے یہ باتیں رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ کے حالیہ ریمارکس کے جواب میں کیں جس میں انہوں نے جموں وکشمیر کی سیاست کی تنقید کی ہے۔ امرناتھ یاترا کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہاکہ امید ہے کہ امسال بھی یاتری جوق در جوق آئیں گے اور درشن کرکے صحیح سلامت واپس جائیں گے۔ان کا کہنا تھاکہ ان کی سلامتی کی ذمہ داری راج بھون کو ہے اورامید ہےکہ انہوں نے اس سلسلے میں تمام اقدام کئے ہوں گے، باقی جو حکومت کو تیاریاں کرنی ہیں ان سب کو حتمی شکل دی گئی ہے۔عمر عبداللہ نے کہاکہ میں گاندربل کے لوگوں کا احسان مند ہوں کہ انہوں نے مجھے کامیاب کیا، اسی لئے میں نے یہ سیٹ نہیں چھوڑی، میں پورے جموں کشمیر اور یہاں کی ترقی کے لئے وعدہ بند ہوں ،یہاں ترقیاتی کاموں کا نیا جال بچھایا گیاہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں آنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ موقع پر لوگوں کو در پیش مشکلات کا پتہ چلا۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھاارکان اسمبلی پانچ برسوں کے لئے بنے ہیں، اب یہاں نئے چہرے ہم کہاں سے لائیں گے۔