یو این آئی
یروشلم//اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر نے بدھ کی صبح بیت المقدس کے مشرقی حصے میں واقع مسجد اقصیٰ کے صحنوں پر پولیس کی بھاری نفری کے سائے میں دھاوا بولا۔ یہ اطلاع مقامی ذرائع نے دی ہے ۔بیت المقدس میں اسلامی اوقاف کی وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ مسجد اقصیٰ کے صحنوں کے دورے کے دوران بن گویر کے ہمراہ اسرائیلی پولیس کے کئی اعلیٰ افسران بھی تھے ۔ جرمن خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس دوران مسجد کے ارد گرد تقریباً سو سکیورٹی اہل کار تعینات تھے تاکہ اس یلغار کو تحفظ فراہم کیا جا سکے ۔مقامی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی پولیس نے مسجد کے اطراف سکیورٹی اقدامات مزید سخت کر دیے ، فلسطینی نمازیوں کے مسجد میں داخلے پر پابندیاں عائد کر دیں، اور بیرونی دروازوں پر بعض کی شناختی دستاویزات ضبط کر لیں۔یہ دھاوا ایسے وقت میں سامنے آیا جب برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور ناروے نے گزشتہ روز اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی بن گویر اور وزیر خزانہ بتسلئیل سموٹرچ پر فلسطینیوں کے خلاف بار بار تشدد پر اکسانے کے الزام میں پابندیاں عائد کر دی ہیں۔یہ کارروائی ان دائیں بازو کی جماعتوں کی اپیلوں کے سائے میں ہوئی جنھوں نے اسی روز مسجد اقصیٰ پر “اجتماعی یلغار” کی کال دی تھی۔ یہ اقدامات سخت گیر دائیں بازو کے وزیر کی جانب سے پیش کی گئی قانونی ترامیم کے جشن کے طور پر کیے جا رہے تھے ، جن کا مقصد مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی موجودگی میں اضافہ ممکن بنانا ہے ۔ادھر بیت المقدس کی مذہبی اور سماجی شخصیات نے فلسطینی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ کی طرف رخ کریں اور وہاں قیام کریں، تاکہ ان کوششوں کو مسترد کیا جا سکے جنھیں وہ “نئے حالات مسلط کرنے ” اور مسجد کی زمانی و مکانی تقسیم کی سازش قرار دیتے ہیں۔
بیت المقدس کے مشرقی حصے ، خصوصاً مسجد اقصیٰ کے اطراف، میں گزشتہ کئی ماہ سے کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ، کیوں کہ اسرائیلی حکام اور آباد کار بار بار مسجد میں داخل ہو رہے ہیں، جسے فلسطینی اور اسلامی مذہبی ادارے “اشتعال انگیزی” اور مقدس مقام کے موجودہ درجہ کو چیلنج قرار دیتے ہیں۔