یواین آئی
غزہ :اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف جاری حملو ں میں55فلسطینی ہلاک ہوگئے۔رپورٹ کے مطابق فضائی حملوں، توپ خانے کی گولہ باری، گولیوں کی بوچھاڑ اور بھوکے شہریوں کے قتل عام کے ذریعہ فلسطینیوں کو چُن چُن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اسرائیلی طیاروں، ٹینکوں اور زمینی افواج نے غزہ کے مختلف علاقوں میں درجنوں حملے کیے۔وسطی غزہ کے دیر البلح علاقے میں الطیارہ میں خواتین، بچوں اور عام شہریوں کی ایک طویل قطار صبح سویرے کھانا لینےکے لیے موجود تھی۔ اسی دوران اسرائیلی فوج نے اپنی جنگی طیاروں سے اس مجمع پر براہ راست بمباری کی، جس کے نتیجے میں ہر طرف قیامت کا منظر برپا ہو گیا۔یہ سفاک حملہ ایک دردناک سانحہ میں تبدیل ہو گیا۔میڈیا کے مطابق یہ منظر ناقابلِ بیان تھا۔وہ ننھے ہاتھ جو روٹی اور پانی کے انتظار میں تھے، اپنے جسموں سے الگ بکھرے پڑے تھے۔ جن قدموں نے خوراک کیلئے قطار بنائی تھی، وہ اب خون میں ڈوبے فرش پر بے حس و حرکت پڑے تھے۔ دریں اثنا، غزہ کے دو بڑے اسپتالوں نے ایندھن کی شدید قلت کے باعث مدد کی اپیل کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی محاصرے کی وجہ سے یہ طبی مراکز جلد ہی ’ قبرستانوں‘ میں تبدیل ہوسکتے ہیں۔ الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ نے صحافیوں کو بتایا کہ۱۰۰؍ سے زائد نوزائیدہ بچے اور تقریباً ۳۵۰؍ ڈائیلاسز کے مریض زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ ’آکسیجن اسٹیشنز بند ہو جائیں گے، آکسیجن کے بغیر اسپتال، اسپتال نہیں رہتا، لیبارٹری اور بلڈ بینک بند ہو جائیں گے اور فریج میں موجود خون کی یونٹس خراب ہو جائیں گی۔‘