یو این آئی
غزہ //غزہ کی پٹی میں 24 گھنٹے کے دوران اسرائیلی دہشت گردی کے نتیجے میں کم ازکم 46 فلسطینی ہلاک ہوگئے۔قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق 18 مارچ کو یکطرفہ طور پر جنگ بندی معاہدہ توڑنے کے بعد اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں کم ازکم 1309 فلسطینی ہلاک جبکہ 3 ہزار 184 افراد زخمی ہوچکے ہیں جبکہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلیجارحیت میں جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔فلسطینی طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ غزہ میں کل صبح سے جاری حملوں میں کم ازکم 11 فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں جن میں سے کم ازکم 9 افراد خان یونس میں اسرائیلی حملے میںہلاک ہوئے۔غزہ کے شہری دفاع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اسرائیل کو طبی عملے کے قتل کا ذمہ دار نہ ٹھہرایا جانا’بدتر’ ہوگا۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں فلسطینی شہری دفاع کے ترجمان محمود باسل نے کہا ہے کہ امدادی کارکنوں، پیرا میڈکس اور سول ڈیفنس کی ٹیموں پر حملے کے اثرات بہت سنگین ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا بین الاقوامی برادری یہ دیکھنا چاہتی ہے کہ ہیلتھ ورکرز اپنے انسانی مشن کی تکمیل بند کر دیں؟ انہوں نے کہا کہ اگر ان مجرموں کو سزا نہیں دی گئی اور یہ اسرائیلی بے رحمی سے کام کرتے رہے تو وہ فلسطینی آبادی میں مزید جنگی جرائم اور مزید قتل عام کا ارتکاب کرتے رہیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ انہیں مستقبل میں اس سے بھی بدتر واقعات پیش آنے کا خدشہ ہے، کیونکہ طبی عملے، ایمبولینس اور محکمہ شہری دفاع کے مزید ارکان کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے اور قتل کیا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ آبادی برباد ہوچکی ہے اور امدادی کارکن اپنے فرائض انجام دینے کے قابل نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور دیگر قانونی ادارے اسرائیلی افواج اور مجرموں کے خلاف سخت اقدامات کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہیلتھ کیئر ورکرز کو مناسب تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے کیونکہ میں نے جو جیکٹ پہنرکھی ہے وہ میری حفاظت کے لیے ہے جو بین الاقوامی انسانی قوانین اور بین الاقوامی معاہدوں کے تحت قابل احترام ہے‘۔
۔ 19ملین باشندوں کو زبردستی بے گھر کیا گیا :انروا
یو این آئی
واشنگٹن// اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (انروا) نے اعلان کیا ہے کہ تقریباً 19 ملین باشندوں کو جن میں بچے بھی شامل ہیں کو زبردستی بے گھر کیا گیا ہے ۔اقوام متحدہ کی ایجنسی نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں حالیہ جنگ بندی کی خلاف ورزی نے نقل مکانی کی ایک اور لہر کو جنم دیا ہے جس سے 142,000 سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیلی فوج نے 18 مارچ کو غزہ کی پٹی میں اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کیں۔ اس سال جنوری میں طے پانے والی جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے علاقے کے خلاف شدید حملے شروع کر دیے ۔اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے وضاحت کی فوجی کارروائی‘حماس’ کی طرف سے ثالثوں اور امریکی صدر کے خصوصی ایلچی سٹیون وٹ کوف کی طرف سے مذاکرات کے دوران پیش کی گئی تجاویز کو مسترد کرنے کے نتیجے میں کی گئی ہے ۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غزہ کی پٹی میں آپریشن کا مقصد تمام یرغمالیوں کو آزاد کرانا ہے ۔دوسری جانب ‘حماس’ نے اسرائیل اور امریکہ کو فوجی آپریشن دوبارہ شروع کرنے اور جنگ بندی کی خلاف ورزی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل نے کل اعلان کیا تھا کہ اس کی افواج جنوبی غزہ کی پٹی میں ایک نئے قائم کردہ سکیورٹی کوریڈور میں تعینات ہیں۔جبکہ نیتن یاہو نے چند روز قبل اس بات کی تصدیق کی تھی کہ اس نئے “موراج” کوریڈور کے قیام اور وہاں پر فوج کی تعیناتی کا مقصد حماس پر دباؤ ڈالنا ہے ۔انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ غزہ کے جنوب میں واقع شہر رفح کو باقی پٹی سے الگ کر دے گا۔اسرائیلی وزیر اعظم نے گذشتہ بدھ کو واضح طور پر اعلان کیا کہ راہداریوں کا مقصد “غزہ کی پٹی کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا اور بتدریج حماس پر اسرائیلی قیدیوں کے حوالے کرنے کے لیے دباؤ بڑھانا ہے “۔
۔. 15 امدادی کارکنوں کی دل دہلا دینے والی ویڈیو منظرعام پر
عظمیٰ نیوز سروس
غزہ //غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 15 فلسطینی امدادی کارکنوں کی شہادت کی لرزہ خیز ویڈیو منظرعام پر آگئی ہے۔جاں بحق ہونے والے ایک امدادی کارکن کے موبائل فون سے ملی ہے۔ یہ فون اور لاش ایک ہفتے بعد اجتماعی قبر سے برآمد کیے گئے تھے۔ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ایمبولینسیں، فائر ٹرک اور اقوام متحدہ کی گاڑیاں شناختی نشانات کے ساتھ موجود ہیں، جن کی ایمرجنسی لائٹس بھی جل رہی ہیں۔ تاہم، جیسے ہی امدادی قافلہ رفح کے علاقے میں پہنچا، فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا۔دو امدادی کارکن جیسے ہی زخمیوں کو بچانے ایک ایمبولینس کی طرف بڑھے، اسرائیلی فوج نے ان پر شدید گولیاں برسا دیں۔ویڈیو میں ایک امدادی کارکن کلمہ شہادت پڑھتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، جس کے الفاظ تھے: “ماں، مجھے معاف کر دینا، لوگوں کی مدد کرنا ہی میرا راستہ تھا۔”اقوام متحدہ اور فلسطینی ہلال احمر نے اس واقعے کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے سلامتی کونسل سے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق یہ واقعہ 2017 کے بعد ہلال احمر اور ریڈ کراس پر ہونے والا سب سے مہلک حملہ ہے۔نیویارک ٹائمز کے مطابق واقعے کے دو دن بعد اسرائیلی فوجیوں نے ایمبولینسیں اور لاشیں اجتماعی قبر میں چھپا دیں۔ سیٹلائٹ تصاویر اور موقع سے ملنے والے شواہد نے انکشاف کیا کہ یہ ایک منصوبہ بند اور سفاکانہ کارروائی تھی۔