یو این آئی
غزہ//غزہ کی پٹی پر جمعرات کی صبح سے اسرائیلی حملوں میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 52 ہو گئی ، جن میں سے 39 غزہ شہر میں اور انکلیو کے شمالی علاقوں میں حملوں میں جاں بحق ہوئے ۔الجزیرہ نشریاتی ادارے نے یہ اطلاع فلسطینی طبی ذرائع کے حوالے سے دی۔ جبلیہ، دیر البلح اور خان یونس کے قصبوں پر بھی حملے کیے گئے ، جن میں وہ گھر بھی شامل ہیں جہاں پناہ گزینوں کو رکھا گیا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ غزہ پٹی کے شمال میں کچھ علاقوں میں توپ خانے سے گولہ باری کرنے کی بھی اطلاع ملی۔غزہ کی پٹی کی وزارت صحت کے مطابق، 18 مارچ سے دوبارہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 1900 سے زائد افرادہلاک ہوئے اور 5000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔واضح ر ہے کہ فلسطینی تحریک حماس کی جانب سے یکم مارچ کو ختم ہونے والی جنگ بندی میں توسیع کے امریکی منصوبے کو تسلیم کرنے سے انکار کے باعث اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر دوبارہ حملے شروع کر دیے تھے ۔اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں ڈی سیلینیشن پلانٹ کی بجلی کی سپلائی بھی منقطع کر دی تھی اور انسانی امدادی ٹرکوں کا داخلہ بند کر دیا ہے ۔ادھربین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین (IOM) نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں 90 فیصد سے زائد مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جس سے لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ادارے نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں داخلے کے راستے فوری طور پر کھولے تاکہ پناہ گاہی امداد متاثرہ افراد تک پہنچائی جا سکے۔بین الاقوامی ادارے نے اقوام متحدہ کے انسانی امور کی رابطہ ایجنسی (OCHA) کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جاری کارروائیوں کے باعث غزہ کے شہری شدید انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔آئی او ایم نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ محفوظ جگہ نہ ہونے کے باعث خاندان کھنڈرات میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ادارے کے مطابق، امدادی سامان اور پناہ گاہی سہولیات موجود ہیں لیکن داخلی راستوں کی بندش کے باعث غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی ممکن نہیں ہو رہی۔ آئی او ایم نے واضح کیا کہ اگر راستے کھول دیے جائیں تو فوری طور پر متاثرین کو ضروری امداد فراہم کی جا سکتی ہے۔واضح رہے کہ 2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ کے داخلی راستے مکمل طور پر بند کر رکھے ہیں، جس کے باعث نہ صرف امدادی سامان کی فراہمی معطل ہو چکی ہے بلکہ قحط کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔صیہونی افواج کی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ کے بیشتر علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، اور تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔یہ صورتحال اس وقت بھی جاری ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) میں جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات کے تحت مقدمہ زیر سماعت ہے۔ اس کے باوجود، اسرائیلی جارحیت میں کوئی کمی نہیں آ رہی۔