یو این آئی
غزہ// اسرائیل نے غزہ میں بمباری کرکے مزید 93 فلسطینیوں کو ہلاک کردیا، مغربی کنارے کا دورہ کرنے والے سفارت کاروں پر بھی گولیاں چلادیں، یہودی آباد کاروں نے فلسطین کے گاؤں پر حملہ کرکے آگ لگادی، مسجد کو بھی جلانے کی کوشش کی گئی۔قطری نشریاتی ادارے ‘الجزیرہ’ کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے بعد زخمی بچوں کو قریبی ہسپتالوں میں لے جایا جا رہا ہے ، جابلیہ میں النضر خاندان کے ایک گھر کو نشانہ بناتے ہوئے کیے گئے حملے میں 4 فلسطینی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ۔طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ بدھ کی صبح سے اب تک اسرائیلی حملوں میں غزہ کی پٹی میں کم از کم 93 افراد ہلاک ہو چکے ۔اسرائیلی بربریت کے خلاف عالمی سطح پر مذمت میں اضافہ ہو رہا ہے ، جب کہ اسرائیلی افواج نے مغربی کنارے میں واقع جنین پناہ گزین کیمپ کا دورہ کرنے والے غیر ملکی سفارت کاروں پر ‘خبردار’ کرنے کے لیے فائرنگ کی۔اقوام متحدہ کے ترجمانِ کا کہنا ہے کہ غزہ میں جو تھوڑی بہت انسانی امداد پہنچ رہی ہے ، وہ اس جنگ زدہ علاقے کی بھوک میں مبتلا آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ‘قطعی ناکافی’ ہے ۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی غزہ پر مسلط کردہ جنگ کے نتیجے میں اب تک کم از کم 53 ہزار 655 فلسطینی ہلاک اور ایک لاکھ 22 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔حکومتی میڈیا دفتر کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 61 ہزار 700 سے تجاوز کر چکی ہے ، ملبے تلے دبے ہزاروں افراد کو مردہ قرار دیا جا رہا ہے ۔7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں کے دوران اسرائیل میں تقریباً ایک ہزار 139 افراد ہلاک ہوئے تھے ، اور 200 سے زائد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔اسرائیلی آبادکاروں نے نابلس کے قریب گاؤں پر دھاوا بول دیا، اور آگ لگادی، اس دوران مسجد کو بھی جلانے کی کوشش کی گئی۔مقبوضہ مغربی کنارے میں موجود فلسطینی کارکن ایہاب حسن کے مطابق اسرائیلی آبادکاروں نے نابلس کے جنوب مشرق میں واقع عقربا گاؤں پر دھاوا بولا اور فلسطینیوں کی املاک پر حملے شروع کردیے ۔ایہاب حسن نے بتایا کہ آبادکاروں نے ایک فلسطینی کی گاڑی کو آگ لگا دی، اور نمازیوں کی موجودگی میں ہی مسجد کو آگ لگانے کی کوشش کی، انہوں نے اس عمل کو ‘لوگوں کو زندہ جلانے کی واضح کوشش’ قرار دیا۔