عظمیٰ نیوزسروس
جموں//وزیر برائے صحت و طبی تعلیم، سماجی بہبود اور تعلیم سکینہ اِیتو نے سماجی بہبود محکمہ کے مختلف شعبہ جات کے سربراہان پر زور دیا کہ وہ عوامی خدمات کی فراہمی اور فلاحی سکیموں کی مؤثر اور کامیاب عمل آوری کے لئے ’شہری اوّلین‘ کا نقطہ نظر اَپنائیں۔ وزیر موصوفہ نے اِن باتوں کا اِظہار جموں و کشمیر میں سماجی بہبود محکمہ کی جانب سے چلائی جا رہی مختلف سکیموں کی عمل آوری اوران کے اثرات کا جائزہ لینے کے لئے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔میٹنگ میں کمشنر سیکرٹری سماجی بہبود محکمہ سنجیو ورما، ڈائریکٹر سماجی بہبود جموں وکشمیر مشن ڈائریکٹرز پوشن، وتسلیہ،شکتی،ڈبلیو ڈی سی اور ایس سی وایس ٹی کارپوریشن، ایس سی، او بی سی، پہاڑی زبان بولنے والے اَفراد کی ایڈوائزری بورڈز کے سیکرٹریز، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ری ہیبلی ٹیشن کونسل اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ دورانِ میٹنگ وزیر سکینہ اِیتو نے سال 2024-25ء میں محکمے کی کارکردگی کا جائزہ لیا اور 2025-26ء کے لئے عملی منصوبہ بندی کے مختلف پہلوؤں پر غور و خوض کیا۔میٹنگ میں وزیر موصوفہ نے اَفسران سے خطاب کرتے ہوئے سماجی بہبود کی سکیموں کی مؤثر عمل آوری کے لئے مربوط نقطہ نظر کو یقینی بنانے کے لئے مختلف محکموں اور ایجنسیوں کے مابین باہمی تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا ۔ اُنہوں نے سکیموںکی عمل آوری میں کمیونٹی کی زیادہ سے زیادہ شمولیت کی ضرورت پر زور دیا تاکہ عوامی ملکیت اور شرکت کو یقینی بنایا جا سکے۔اُنہوں نے سکیموں کی عمل آوری سے متعلقہ تمام عمل کو آسان بنانے کی ہدایت دی تاکہ عوام کو بہتر خدمات میسر آ سکیں۔ اُنہوں نے اَفسران کو ہدایت دی کہ استفادہ کنندگان کو ہر سطح پر سہولیات فراہم کی جائیں اور غیر ضروری تاخیر سے اِجتناب کیا جائے۔اُنہوں نے کہا،’’ استفادہ کنندگان کو بلا وجہ کی تاخیر یا طریقۂ کار کی رُکاوٹوں کا سامنا نہیں ہونا چاہیے۔ ہمارے نظام کو ان فلاحی سکیموں کی ہمدردی اور کارکردگی کے جذبے کی عکاسی کرنی چاہیے۔‘‘اُنہوں نے سکیموں کے زمینی اثرات کا جائزہ لیتے ہوئے اَفسران سے کہا کہ سکیموں کی پیش رفت اور مؤثریت پر نظر رکھنے کے لئے ایک مضبوط مانیٹرنگ میکانزم تیار کیا جائے اورعمل آوری کے دوران حائل چیلنجوں کی شناخت کی جائے۔ اُنہوں نے کمزور طبقوں کی بہتری کے لئے اِختراعی طریقوں اور ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی کو بروئے کار لانے پر زور دیا۔ وزیرموصوفہ نے اِنگریٹیڈ سوشل سیکورٹی سکیم (آئی ایس ایس ایس)،نیشنل سوشل اسسٹنس پروگرام (این ایس اے پی) ، بزرگ شہریوں اور جسمانی طو رخاص اَفرد کے لئے پنشن سکیموں اور لڑکیوں و حاملہ خواتین کی فلاح وبہبود کے لئے ’’ لاڈلی بیٹی ‘‘ اور پی ایم ایم وِی وائی سکیموں کا جائزہ لیتے ہوئے باقاعدہ آڈِٹ، محکمانہ ہم آہنگی اور ٹیکنالوجی کے بہتر اِستعمال پر زور دیا تاکہ شفافیت اور جوابدہی میں اِضافہ کیا جا سکے۔اُنہوں نے اَفسران کو ہدایت دی کہ وہ اپنے فیلڈ دفاتر کے ذریعے ہر ماہ شکایات ازالے کیمپ منعقد کریں تاکہ استفادہ کنندگان سے براہ راست فیڈبیک حاصل کیا جا سکے اور بروقت مسائل کا حل یقینی بنایا جا سکے۔ اُنہوں نے عوامی بیداری مہمات کی اہمیت پر بھی زور دیا تاکہ اہل شہری اَپنی مراعات سے بخوبی واقف ہوں۔ دورانِ میٹنگ ہر محکمانہ سربراہ نے پاورپوائنٹ پرزنٹیشنوں کے ذریعے اَپنی کارکردگی کی رِپورٹ اور مستقبل کے لائحہ عمل پیش کئے۔