سرینگر// حریت (گ) چیئر مین سید علی گیلانی نے جموں شہر کے استاد محلہ علاقہ میں تراویح کے دوران ہلڑ بازی اور گالی گلوچ کرنے اور اس سے ماقبل دیگر کئی مقامات پر فرقہ پرست غنڈوں کی طرف سے مسلمانوں کو ڈرانے، دھمکانے اور ہراساں کرنے پر اپنی گہری تشویش اور فکر مندی کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ سلسلہ فوری طور پر بند نہیں ہوا تو اس کے سنگین نتایج برآمد ہوں گے، جن کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ پیش آمادہ واقعات پر پولیس اور انتظامیہ کے روئیے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس (RSS)جموں صوبے میں ایک اور 47ء دہرانے کی ایک عرصے سے منصوبہ بندی کررہی ہے اور وہ اور اس کی ذیلی تنظیمیں نسلی تطہیر کرکے اس خطے کو مسلمانوں سے ’’مُکت‘‘ کرانے کے پروگرام پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں کے استاد محلہ اور دوسرے مقامات پر پیش آئے واقعات کوئی اچانک پیش آئے حادثاتی واقعات نہیں ، بلکہ یہ اس حکمتِ عملی کا حصہ ہیں، جس کے تحت مسلمانوں کو پہلے مشتعل کرنا اور پھر گاجر مولی کی طرح کاٹنا ہے۔ گیلانی نے کہا کہ استاد محلہ کے واقعے پر پولیس اور ایڈیشنل ڈی سی کے روئیے نے اس خدشے کو تقویت پہنچائی ہے کہ مسلمانوں کے خلاف اس منصوبہ بندی میں ریاست کے تمام ادارے شامل ہیں اور 47ء کی طرح یہ ایک ہمہ جہتی آپریشن ہوگا، جس میں انتظامیہ، پولیس اور فوج مل کر زعفرانی بریگیڈ کی مدد کریں گے۔ گیلانی نے خبردار کیا کہ جموی مسلمانوں کے خلاف کسی بھی طرح کی مہم جوئی کے اب کی بار سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور اس کے نتیجے میں یہ پورا خطہ آگ اور شعلوں کی نذر ہوجائے گا اور حالات بالکل ہی بے قابو ہوجائیں گے۔ ادھرجمعیت اہلحدیث نے اپنے بیا ن میں کہا ہے کہ اسستاد محلہ میں پیش آ مدہ وا قعہ اور اس پر پو لیس کی دا نستہ خا مو شی اس کا منہ بو لتا ثبو ت ہے کبھی انہیں ان کی اموا ل اور زمینو ں سے بے دخل کر نے کی دھمکیا ں دی جاتی ہیں کبھی گاو رکھشک کے نا م پر ہرا سا ں کیاجاتا ہے اور اب مسا جد میں بھی انہیں غیر محفو ظ ہو نے کا احساس دلا یا جا رہا ہے ۔