جموں //شہر کے استاد محلہ علاقہ میں گزشتہ شب شر پسندوں کی طرف سے کی گئی ہلڑ بازی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ شب نماز تراویح کے دوران استاد محلہ مسجد کے باہر موٹر سائیکل سوار کچھ شر پسندوں نے نہ صرف انتہائی ناشائستہ زبان میں ان کے ساتھ گالی گلوچ کی بلکہ نوجوانوں کو باہر نکل کر ان کا سامنا کرنے کے لئے بھی اکسایا۔ تاہم نماز تراویح کی وجہ سے کوئی بھی نوجوان باہر نہ نکلا جس سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آیا۔ اس حادثہ سے دلبرداشتہ مسلمانوں کا ایک وفد پکا ڈنگا پولیس تھانہ میں شکایت درج کروانے کے لئے پہنچا لیکن وہاں کوئی بھی پولیس آفیسر موجود نہ تھا جو ان کی بات سنتا ، اس سے مزید مایوس ہوکر یہ وفد ایڈیشنل ڈی سی انو رادھا کے دفتر پہنچا لیکن موصوفہ نے وفد کی بات سننے کی بھی زحمت گوارہ نہ کی اور صرف ایک منٹ کے اندر ہی انہیں ٹالمٹول کر کے نکال دیا۔ جس کے بعد مسلمانوں نے استاد محلہ میں ہی مظاہرہ کیا اور حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر شہر میں ایسا کوئی بھی ناخوشگوار واقع رونما ہوتا ہے تو اس کے لئے ضلع انتظامیہ اور ضلع پولیس ذمہ دار ہوگی جو شہر کے اقلیتی مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئے روز شہر کے مختلف علاقوں میں شہر پسندوں کی طرف سے اس قسم کی حرکات کی جا رہی ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ آج نماز جمعہ کے دوران خلاف معمول کئی اہم مساجد جس میں استاد محلہ مسجد بھی شامل ہے نہ تو میٹل ڈٹیکٹر نصب تھے نہ ہی پولیس تعینات تھی جس سے اس بات کا عندیہ ملتا ہے کہ انتظامیہ اور پولیس نے شر پسندوں کو کھلی چھوٹ دینے کا من بنا رکھا ہے ۔