Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
تعلیم و ثقافت

استاد: قوم کا معمار

Mir Ajaz
Last updated: September 5, 2023 3:38 am
Mir Ajaz
Share
8 Min Read
SHARE

 میر امتیاز آفریں

ایک عظیم قوم مال و زر سے نہیں بلکہ بامقصد اور بامراد افراد سے تشکیل پاتی ہے اور ان افراد کی تعلیم و تربیت اساتذہ کرتے ہیں لہذا حقیقت میں کسی قوم کی تقدیر ہمیشہ اس کے اساتذہ کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ استاد صرف علم کا سرچشمہ ہی نہیں بلکہ ایک سرپرست، دوست اور رہنما بھی ہوتا ہے۔ کیا ہم افلاطون کے بغیر ارسطو، اینی سلویون کے بغیر ہیلن کیلر اور شمس تبریز کے بغیر رومی کا تصور کر سکتے ہیں؟ بالکل نہیں۔استاد تہذیب کی بنیاد اور بنی نوع انسان کا سب سے بڑا محسن ہوتا ہے۔استاد ایک معمار کی طرح ہوتا ہے جو معاشرے کی ضروریات کے مطابق انسانی ذہنوں کو تیار کرتا ہے اور انہیں ایک بہترین شکل دے دیتا ہے۔ ایک استاد کے لیے، مختلف روایات اور ثقافتوں میں بہت سے نام استعمال کیے گئے ہیں جیسے ‘گرو’، ‘مرشد’، ‘رہبر’ وغیرہ جو ان بے شمار خوبیوں کی نمائندگی کرتے ہیں جن کا ہونا ایک استاد میں ناگزیر ہے۔’گرو’ کا مطلب ہے روحانی استاد، ‘مرشد’ کا مطلب ہے ہدایت کی طرف رہنمائی کرنے والا اور ‘رہبر’ کا مطلب ہے صحیح راستہ دکھانے والا۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ ایک مثالی استاد وہ ہے جو فرد کی جسمانی، فکری اور روحانی جہتوں کی نشوونما کے لیے کام کرے۔ ایک مثالی استاد وہ ہوتا ہے جو پوری لگن سے چھپی ہوئی انسانی صلاحیتوں کو نکھارتا ہے اور اپنے شاگردوں میں پنہاں خوبیوں کو مرتبہ کمال تک پہنچا دیتا ہے۔ وہ خوابیدہ تخلیقی صلاحیتوں کو جلا بخشتا ہے اور انسان کو خود شناسی کے راستے کی طرف لے جاتا ہے۔ اچھا استاد وہ ہوتا ہے جو شاگردوں کو اپنے خیالات کا قیدی نہیں بناتا بلکہ انہیں پروں سے نوازتا ہے تاکہ وہ علم کے آسمانوں میں آزادی کے ساتھ پرواز کر سکیں۔ ایک مثالی استاد اپنے طالب علموں کے ذہنی افق کو وسیع کر کے ان کے ذہن و قلب کو روشن کردیتا ہے۔
ایک انسانی وجود کا استاد بننا کوئی معمولی بات نہیں بلکہ سعادت کی بات ہے۔استاد کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہر ماں باپ چاہے وہ کتنے ہی اعلیٰ منصب پر کیوں نہ ہوں ، اپنی اولاد کو ایک استاد کو ہی سونپتے ہیں۔ یہ استاد کی عظمت ہی ہے کہ امریکہ کا عظیم ترین صدر ابراہم لنکن اپنے بیٹے کے استاد کو ایک خط لکھتا ہے اور اس میں والد ہونے کی حیثیت سے استاد سے وابستہ توقعات کا تذکرہ کرتا ہے۔ اسی طرح، ہندوستان کے سابق صدر، ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام نے ایک بار کہا:
“تدریس ایک بہت ہی اعلیٰ پیشہ ہے جو ایک فرد کے کردار، صلاحیتوں اور مستقبل کی تشکیل کرتا ہے، اگر لوگ مجھے ایک اچھے استاد کے طور پر یاد رکھیں گے تو یہ میرے لیے سب سے بڑا اعزاز ہوگا۔”
استاد ہونا ایک پیغمبرانہ عمل ہے۔ خدا کے تمام پیغمبر بنی نوع انسانی کے رہنما اور استاد تھے اور انہوں نے لوگوں کو علم و آگہی کی طرف رہنمائی کی۔ اللہ کے آخری پیغمبر محمد عربی ؐنے اپنے بارے میں بیان فرمایا:” انما بعثت معلما” یعنی بلاشبہ مجھے معلم (استاد) بنا کر بھیجا گیا ہے۔ اس سے بڑا اعزاز کیا ہوگا کہ پیغمبر اکرم ؐنے جب خود کو متعارف کیا تو ایک ‘معلم’ کی حیثیت سے لہذا کتنے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو خلوص نیت سے کسی نہ کسی جگہ پر بطور استاد اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں۔اساتذہ علم اور انسانی اقدار کو ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل کرتے ہیں اور ایک قوم کے لیے مشعل راہ کا کام کرتے ہیں۔ علم کے ہر شعبے میں داخل ہونے اور آگے بڑھنے کے لیے ایک استاد کی خدمات ناگزیر ہیں۔
رہبر بھی یہ، ہمدم بھی یہ، غمخوار ہمارے
استاد یہ قوموں کے ہیں معمار ہمارے
آج کے ڈیجیٹل دور میں بھی جب انٹرنیٹ نے حصول علم کے طریقوں کو تبدیل کر دیا ہے، ایک استاد کا پھر بھی کوئی متبادل نہیں ہے۔ کتابیں اور انٹرنیٹ معلومات کا ذریعہ تو ہوسکتے ہیں لیکن یہ ان اقدار کو تخلیق نہیں کر سکتے جو کسی فرد کی ہمہ گیر ترقی کے لیے ضروری ہیں۔ اساتذہ کبھی نہیں مرتے کیونکہ وہ آنے والی نسلوں کو علوم و فنون منتقل کر کے خود کو امر بنا لیتے ہیں۔تاہم، ایک استاد کا کام بڑی ذمہ داری کا کام ہے۔دیکھا گیا ہے کہ مادہ پرستی کے رجحانات جو کہ جدید انسان میں بہت زیادہ پائے جاتے ہیں، نے اساتذہ کو بھی متاثر کیا ہے اور اسی وجہ سے معیاری درس و تدریس میں کمی واقع ہوئی ہے۔ استاد کو کھوئی ہوئی عظمت اور وقار دوبارہ حاصل کرنے کے لئے کافی لگن کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔جدید دور کے تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لئے ایک استاد کو پہلے تو اپنے مقام سے آگاہ ہونا پڑے گا اور اس کے بعد خود کو جدید تدریسی مہارتوں سے آراستہ کرنا ہوگا۔
جن کے کردار سے آتی ہو مہک
ان کی تدریس سے پتھر بھی پگھل سکتے ہیں
آج کل ہمارے اساتذہ زبردست ذہنی تناؤ کا شکار ہو کر رہ گئے ہیں، انتھک محنت و مشقت کے بعد بھی سماج انہیں وہ عزت و احترام نہیں دیتا جس کے وہ مستحق ہیں۔ تدریسی پالیسیوں اور اسکولی انتظامیہ میں اساتذہ کے اختیارات کو کم کر دیا گیا ہے۔ اخلاقی بحران کے اس دور میں اساتذہ کے لیے طلبہ کے باغیانہ اور حیا سوز رویوں کے ساتھ نمٹنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ عام طور پر اساتذہ کی معمولی غلطیوں کو سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ پر اچھالا جاتا ہے، ان کا مذاق اڑایا جاتا ہے اور ان کی کردار کشی کی جاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں وہ خود اعتمادی کھو بیٹھتے ہیں اور اکثر مایوس ہو کر اپنے پیشے کے ساتھ انصاف نہیں کر پاتے۔ہمیں یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہئے کہ جس معاشرے میں استاد کا احترام نہ کیا جائے اس معاشرے پر جہالت راج کرتی ہے۔
ترقی یافتہ معاشروں میں اساتذہ کا بہت احترام کیا جاتا ہے۔ ان کی خدمات کو سراہا جاتا ہے اور اہم معاملات پر ان کی رائے کو اہمیت دی جاتی ہے۔انہیں مشکل حالات کا سامنا کرنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ آج اگر اہل مغرب زندگی کے ہر شعبے میں ہم سے آگے نکل گئے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ استاد کا اصل مقام پہچانتے ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ اساتذہ کے مقام کو سمجھ کر معاشرے کو اعلٰی انسانی اقدار پر استوار کیا جائے کیونکہ اسی میں ہماری فلاح مضمر ہے۔
Feedback:[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
پونچھ قصبہ میں پانی کی شدید قلت عام لوگوں کو پریشانی کا سامنا ،انتظامیہ سے توجہ کی اپیل
پیر پنچال
کلائی پونچھ میں شدید بارش سے 2مکان منہدم
پیر پنچال
راجوری۔سرنکوٹ سڑک پر پسی کا قہر،نجی گاڑی ملبہ کی زد میں آگئی| جانیں معجزانہ طور پر بچ گئیں،تعمیراتی کمپنی اور گریف کے خلاف نعرے بازی
پیر پنچال
کوٹرنکہ بس سٹینڈ میں ہولناک آتشزدگی، تین منزلہ مکان خاکستر، نوجوانوں کا احتجاج فائر سروس کی غیر موجودگی پر حکومت کے خلاف شدید غم و غصہ،یقین دہانی کے بعد احتجاج ختم
پیر پنچال

Related

تعلیم و ثقافتکالم

بچوں کی نفسیات اور مؤثر تدریسی طریقہ فہم و فراست

June 2, 2025
تعلیم و ثقافتکالم

ہمارے مدارس ، ہماری تعلیم اور ہمارا طرزِ عمل فکرو فہم

June 2, 2025
تعلیم و ثقافتکالم

معلم اور شاگرد کا رشتہ،اساتذہ قوم کے معمار فکرو ادراک

June 2, 2025
تعلیم و ثقافتکالم

اُردو کو بنیادی سطح پر کیسے سکھایا جائے؟ قسط۔ ۲ حروف شناسی

May 26, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?