Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

! اساتذہ کی کمی اوردیہی سرکاری سکول نالۂ فریاد

Towseef
Last updated: September 24, 2024 9:43 pm
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

منظور الٰہی۔ترال

ملک کے دیگر ریاستوں کی طرح یوٹی جموں کشمیر کا محکمہ تعلیم بھی تعلیمی اداروں کے اندر بنیادی ڈھانچہ کو مضبوط بنانے میں کوشاں ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ ابھی بھی محکمہ کو زمینی سطح پراور بھی زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ابھی بھی یوٹی کے کئی اسکولوں خصوصاً دیہی علاقوں کے سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات اور کئی میں اساتذہ کی کمی کا معاملہ اکثر و بیشتر سامنے آتا رہتا ہے۔ سال2014 میں کئی اسکولوں کو اَپ گریڈ کیا گیا، جو پرائمری اسکول تھے اس کو مڈل کا درجہ دیا، جو مڈل اسکول تھے انہیں ہائی اسکول کا درجہ دیا گیا ہے۔ لیکن جو تبدیلی ان اسکولوں کے اندر لانی تھی، وہ صد فیصدابھی بھی نہیں ہوسکی ہے۔ اگر کچھ تبدیل ہوا ہے تووہ صرف اسکول کے نام کا سائن بورڈ۔اسکولوں کی صورتحال میں کہیں نہ کہیں محکمہ تعلیم اور انتظامیہ کے مابین تال میل میں کچھ کمی نظر آتی ہے، جس کا اثر طلباء کی تعلیم پر پڑرہا ہے۔ضلع پلوامہ کے سب ضلع ترال کے دیہی علاقوں میں تعلیمی نظام متاثر ہے۔ ایجوکیشن زون ترال اور ایجوکیشن زون لرگام میں طلباء اساتذہ کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں،کہیں طلباء کے بیٹھنے کی جگہ نہیں ہےاورجہاں اسٹاف کی کمی پائی جاتی ہے،وہاں طلباء کی تعلیمی قابلیت کمزور ہوتی ہے۔ نہ ہی محکمہ اس ضمن میں کوئی ٹھوس قدم اٹھا رہا ہے اور نہ ہی اس بارے میں انتظامیہ کوئی لائحہ عمل بنا رہی ہے۔ ہائی اسکول دودھ مرگ اگر چہ سرکار نے رمساء اسکیم کے تحت 2014 میں مڈل اسکول سے اَپ گریڈ کر کے ہائی اسکول کردیا ہے، لیکن اسکول میں اساتذہ کی کمی پچھلی ایک دہائی میں دور نہیں کی گئی ہے۔ مقامی لوگوں کاکہناہے کہ انہوں نے پچھلے 10 سال سے زونل ایجوکیشن افسر سے لے کر سول سیکرٹریٹ تک گوہار لگائی لیکن صرف یقین دہانی کے سوا کچھ نہیں ملا۔اس سلسلے میں سابق نائب سرپنچ محمد عبداللہ کھاری کا کہنا ہے کہ 2014 میں اسکول اَپ گریڈ ہوکر ہائی اسکول بنادیاگیا، جس میں تقریباًایک کروڑ روپے کی لاگت سے اسکول کے لیے عمارت بھی بنائی گئی ہے۔ لیکن ابھی تک اسکول میں اسٹاف کی کمی دور نہیںکی جا رہی ہے۔بقول اُن کے اگر محکمہ کے پاس ا سکول کے لئے اسٹاف نہیں تھا تو اسکول کو اَپ گریڈ کرنے کی کیا ضرورت تھی ۔اس سلسلے میںجب ہم محکمہ کے افسروں کے پاس جاتے ہیں تو حیرت انگیز جواب ملتا ہے کہ یہ سکول سرکاری ریکارڈ میں درج ہی نہیں ہے۔تعجب ہے، اگریہ اسکول سرکاری ریکارڈ میں درج نہیں ہے تواسے اَپ گڑیڈ کیسے کیا گیا؟

گجر بستی برن پتھری ترال کے عوام کے مطابق وہاں 2003میں گورنمنٹ نے سروا شکشا ابھیان کے تحت پرائمری سطح تک ایک اسکول تو دیاہے لیکن اسکول میں ایک ہی استاد پچھلے دو سال سے پانچ کلاسوں کے طلباء کو تعلیم دے رہے ہیں اور اُسی کو یہاں بی ایل او کی ذمہ داری بھی دی گئی ہے۔گاؤں کے باشدہ سرفرازاحمدکے مطابق جب یہ اُستاد بی ایل او، ڈیوٹی پر جاتے ہیں توا سکول کو بند رکھنا پڑتا ہے جس میں70 سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں۔ سماجی کارکن چودھری شبیر مستانہ قبائلی طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں ،جنہوں نے ماسٹر زڈگری کشمیر یونیورسٹی سے کشمیری زبان میں مکمل کی ہے۔کا کہنا ہےکہ ہمیں دیہی علاقہ جات میں بنیادی تعلیم جو ملنی چاہئے، وہ نہیں مل پاتی کیونکہ یہاں سکولوں میں اساتذہ کی کمی اور کئی مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ دس،بارہ جماعتیں ہم گاؤں کی سطح پر پڑھ لیتے ہیں اور اس سے آگے پڑھنے کے لئے بیشتر بچوں کو مزدوری کر کے اپنے تعلیمی اخراجات اُٹھانے پڑتے ہیں ۔گاؤں میں ایک اسکول ہے جو 2000 ءمیں قائم ہوا ،یہاں پچھلے تین سال سے ایک ہی ٹیچر کو اٹیچ رکھا ہوا ہے۔جو 70 سے زائد بچوں کوتعلیم دے رہا ہے اور اسی استادسے دیگر سرکاری کام بھی لئے جاتے ہیں۔ گجر بستی برن وارڈ ترال میں گورنمنٹ پرائمری اسکول میں اساتذہ کے فقدان کے ساتھ ساتھ جگہ کی بھی بہت تنگی ہے۔ سکول تین کمروں پر مشتمل ہے ،پڑھانے کے لئے پانچ اساتذہ۔ یہاں بچوں کے لئے کھیل کی جگہ بھی نہیں ہے۔بنیادی عملے کی قلت کی شکایات یو پی ایس کارمولہ، پرائمری سکول باریناڈ کارمولہ، پرائمری سکول اسدی، یو یو پی ایس زاریہارڈ، یو پی ایس ناگبل، یو پی ایس لانز گنڈ برن پتھری، بی پی ایس برن پتھری، ایم پی ایس چینپرین، پرائمری سکول دودھ مرگ، پرائمری سکول گنڈتل دودھ مرگ، پرائمری سکول وزلکناڑ، پرائمری سکول زاجہ گھوڈ، مڈل سکول شاجن، کے علاوہ زیسبل، لام، حاجن، گلشن پورہ اور کئی دیگر دیہی اسکولوں میں عملے کی کمی ہے۔ ترال شتلن گاؤں سے تعلق رکھنے والی اور نویں جماعت کی ایک طالبہ میمونہ جان نے کہا کہ ہم پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے بچے کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پرتا ہے، لیکناس پر ستم یہ کہ سکولوں میں اسٹاف کی بہت کمی ہے۔جبکہ پسماندگی کے باعث ہمارے پرھائی کا سارا دار و مدار سرکاری اسکولوں پررہتا ہے ۔

ترال کے ایک سماجی کارکن نور محمد ترالی نے اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ دیہی علاقوں کے سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی بہت کمی پائی جا رہی ہے۔ پچھلے کئی سال سے جو اساتذہ اپنے پوسٹوں پر نوکری کر رہے تھے یا جن سکولوں کی بنیاد پر وہ ملازمت کر رہے تھے، اب وہ ان اسکولوں میں جانا نہیں چاہتے ہیں۔ ان جگہوں سے یہ ٹیچر کئی بڑے افسران کے سفارش پر اپنے تبادلے شہر کے سکولوں میں کروا رہے ہیں۔کئی اساتذہ اس بنیاد پر دیہی علاقوں کے سکولوں میں نہیں جاتے ہیں کہ ان کی گاڑی اسکول تک نہیں پہنچ پاتی ہے۔یہ ٹیچر دیہی علاقوں سے میدانی علاقوں کے سکولوں میں جانا چاہتے ہیں جہاں پہ انہیں آنے جانے میں آسانی ملے ،جس کے نتیجے میںقبائلی بچوں کا بنیادی تعلیم دائو پر لگ جاتی ہے۔بقول اُن کے ہمارے علاقوں کے کئی مڈل اسکولوں میں صرف تین چار ٹیچر آٹھ کلاسوں کو ہینڈل کر رہے ہیں۔ترال کے دور دراز علاقہ وزلکناڑ سے تعلق رکھنے والی زیتون بانو کہتی ہیں کہ پچھلے کئی سال سے ہمارے دیہی علاقوں کے اسکولوں میں اسٹاف نہ ہونے کے برابر ہے۔ اگر ہم میدانی علاقوں کے سرکاری اسکولوں کی بات کریں تو وہاں اساتذہ زیادہ تعداد میں ہوتے ہیں اور اْن اسکولوں کی کارکردگی بھی اچھی ہوتی ہے۔ لیکن دیہی علاقوں کے اسکولوں کے بارے میں نہ توانتظامیہ غور کر رہی ہے اور نہ ہی محکمہ تعلیم ان سکولوں پر توجہ دے رہی ہے۔سکولوں میں عملے کی کمی کی وجوہات کو لے کر جب چیف ایجوکیشن آفیسر، پلوامہ عبدالقیوم ندوی سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ عملے کی کمی کی کچھ حقیقی وجوہات ہیں کہ ایس ایس اے اور سمگرا اسکیموں کے تحت کھولے گئے اسکول مطلوبہ تعداد کے بغیر ہیں۔انہوں نے کہاکہ پرائمری سے لے کر ہائی اسکول تک کچھ اسکولوں کو اَپ گریڈ کیا گیا ہے لیکن پوسٹس کی تخلیق نہیں تھی۔یہ کمی ترقیوں اور ریٹائرمنٹ کی وجہ سے ہوتی ہے کیونکہ ہمارے پاس ترقیوں، ریٹائرمنٹ اور اموات کی وجہ سے خالی ہونے والی آسامی کو پُر کرنے کا طریقہ کار کافی لمبا ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوتی ہے۔انہوں نے مزیدکہا کہ پیپل ٹیچر ریشو(پی ٹی آر)کے حساب سے چند اسکول ہوں گے جہاں اسٹاف کی کمی ہوگی۔موصوف نے مزیدکہاکہ ہمارے یہاں پانچ چھ اسکول تھے جن کا پی ٹی آر 20 سے زیادہ جاتا تھا ۔ ان کو بھی ہم نے اسٹاف دے کر 20 سے نیچے لے آئے ہیں یعنی کہ 1سے لے کر 20 سے نیچے ریشو کے حساب سے ہمارے اسکول چل رہے ہیں۔ گورنمنٹ ہائی اسکول دودھ مرگ کا ذکر کرتے ہوئے چیف ایجوکیشن آفیسرپلوامہ نے کہا کہ اسکول کو تخلیق نہیں مل رہی ہیں ہے جس کی وجہ سے اسٹاف کی کمی کی شکایات آتی ہیں۔ پھر بھی ہم نے وہاں استاد برابر رکھے ہوئے ہیں۔ٹیچر کو بی ایل او کا کام لینے کی بات کو انہوں نے مسترد کرتے ہوئےکہا کہ بی ایل او کا پارٹ ٹائم ورک ہے اور وہ چار بجے کے بعدہوتاہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات میں دعوے سے کہتا ہوں کہ ایسا کوئی بھی اسکول میرے ضلع میں نہیں ہے جس کو آپ سنگل ٹیچر سکول کہہ سکتے ہیں۔چیف ایجوکیشن پلوامہ نے کہا کہ حکومت اپنے تعلیمی شعبے کو ہر لحاظ سے بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔بہرحال،امید کی جانی چاہئے کہ ضلع میں جہاں کہیں کوئی بھی کمی ہے اس کو جلدپورا کیا جائے گا۔(چرخہ فیچرس)

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ہندوستان نے ٹی آر ایف کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے امریکی فیصلے کا کیا خیر مقدم
برصغیر
امریکہ نے پہلگام حملے کے ذمہ دار ’دی ریزسٹنس فرنٹ‘ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا
برصغیر
مینڈھر پونچھ میں شدید بارشیں ،متعدد مکانات کانقصان
پیر پنچال
قاضی گنڈ میں ڈکیتی کی کوشش ناکام، مزاحمت پر نوجوان جاں بحق، ایک ملزم گرفتار
تازہ ترین

Related

مضامین

ایمان، دل کی زمین پر اُگنے والی مقدس فصل ہے روشنی

July 17, 2025
مضامین

انسان کی بے ثباتی اور اس کی غفلت فہم و فراست

July 17, 2025
مضامین

حسد کا جذبہ زندگی تباہ کردیتا ہے فکر وفہم

July 17, 2025

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دورِ حاضر میں انسان کی حُرمت دیدو شنید

July 17, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?