جموں//سکولی تعلیم کو واپس پٹری پر لانے کے لئے تازہ اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر تعلیم سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ سرکار نے اساتذہ کو تمام غیر تدریسی سرگرمیوں بشمول انتخابات اور مردم شماری سے مستثنیٰ رکھاہے البتہ تعلیمی کلینڈرمیں زیادہ سے زیادہ بہتری محکمہ کے ذمہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ جامع تبادلہ خیال اور تجزئیے کے بعد اساتذہ کو تدریسی عمل میں بہتری اور توجہ کے لئے آزاد ماحول فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور انہیں اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھانا چاہئے ۔ وزیر نے ان باتوں کا خلاصہ یہاں ایک پریس کانفرنس میں کیا ۔ وزیر نے کہا کہ اس قدم سے اساتذہ کو طلباء کو تعلیم فراہم کرنے میں کافی مددملے گی اور گذشتہ سال کے جیسے حالات اور واقعات کے نتیجے میں ضائع وقت کے زیاں کی بھی بھرپائی کی جاسکے گی ۔وزیر نے کہا کہ اساتذہ کو انتخابات ، مردم شماری اور دیگر سرگرمیوں سے مستثنیٰ رکھا جائے گا اور کشمیر میں ضمنی انتخابات کے لئے تقریباً 80 فیصد اساتذہ کو بی ایل او ڈیوٹی سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے ۔ انہو ںنے کہا کہ اس فیصلے سے صوبائی کمشنر جموں کو بھی مطلع کیا جائے گا تاکہ اس عمل کو ختم کیا جاسکے۔وزیر نے کہا کہ مختلف تعلیمی سکیموں کے تحت تعمیراتی کاموں میں اساتذہ کی شمولیت سے اُن کے وقت کا زیاں ہوتا ہے اور محکمہ ایک علحیدہ تعمیراتی وِنگ قائم کرنے کے منصوبے پر غور کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مڈڈے میل، سکیم کو غیر سرکار ی رضا کار تنظیموں کے ذریعے عملانے کی گنجائش بھی زیر غور ہے۔ انہوںنے کہا کہ اس عمل کے لئے اکائونٹنسی کے لئے سکولوں کو کوئی دوسرا نعم البدل فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی اورنٹیشن پر خصوصی توجہ دی جائے گی اور المینٹری سطح پر طلباء کے لئے موزوں اقدامات کئے جائیں گے ۔ انہو ںنے کہا کہ 5ویں اور 8ویں جماعت میں رہ گئے طلباء کے لئے تعلیم کے حوالے سے مؤثر اقدامات کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سرکار بالخصوص وزیر اعلیٰ سرکار ی سکولوں میں صفائی ستھرائی ، بیت الخلاء ، پینے کا صاف پانی اور بجلی کی فراہمی جیسی بنیادی خدمات کی دستیابی کے لئے کافی کوشاں ہے ۔ انہوںنے کہا کہ اس سلسلے میں تمام متعلقہ کاموں کو مکمل کرنے کے سخت احکامات صادر کئے گئے ہیں۔انہوںنے کہا کہ سرکار کو اساتذہ کی قابلیت اور اہلیت پر پورا اعتماد ہے اور رہبر تعلیم اساتذہ کے لئے سکریننگ ٹیسٹ کو محض ایک فیصد تک محدود کیا جائے گا جنہوںنے مختلف سٹیڈی سینٹروں سے ڈگریاں حاصل کی ہیں۔وزیر نے کہا کہ عدالتی احکامات کے مطابق 41ہزار رہبر تعلیم اساتذہ میں سے صرف 450 کو سکریننگ ٹیسٹ سے گزرنا ہوگا اور یہ ٹیسٹ 8ویں جماعت کے نصاب کے مطابق ہوگا جس کے لئے 2 مواقع فراہم کئے جائیں گے ۔ انہوںنے کہا کہ فاصلاتی نظام کے تحت حاصل شدہ ڈگریوں کے معیار کا معاملہ ایس آر او 66 کے تحت عارضی التوأ میںرکھا گیا ہے ۔انہوںنے کہا کہ یہ حکمنامہ 2012ء کا کابینہ فیصلے کے تحت پاس کیا گیا اور ہر محکمہ کو میکانزم وضع کرنے کے لئے کہا گیا۔ وزیر نے یقین دلایاکہ ایس ایس اے کے تحت رُکی پڑی تنخواہوں کو واگذار کیا جائے گا کیوں کہ یہ ایک جائز مطالبہ ہے۔وزیر نے کہا کہ ایس ایس اے کے تحت کام کرنے والے اساتذہ تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے درپیش مشکلات سب کے لئے ایک سنجیدہ مسئلہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2015-16سے ریاست نے مرکزی سرکار کو ایس ایس اے کیلئے 90:10 کے تناسب سے فنڈنگ کے لئے آمادہ کیا ہے اور رواں سال انسانی وسائل کی مرکزی وزارت کی طرف سے رقومات کی تقسیم کاری میں کمی کی وجہ سے وزارت رقومات فراہم نہیں کر پائی۔وزیر نے دیگر کئی معاملات جیسے بنیادی ڈھانچے کی بہتری ، نجی تعلیمی اداروں میں فیس میں معقولیت ،ٹرانسفر پالیسی ،بجلی ، پانی اور دیگر ضروریات کے علاوہ پے اناملی کے امور کے حل کے لئے کئے جارہے اقدامات کا بھی خلاصہ پیش کیا۔وزیر نے کہا کہ چیف ایجوکیشن افسران اور جوائنٹ ڈائریکٹروں کی مستقلی کا معاملہ 2007 اور 2009 سے رُکا پڑا تھا اور محکمہ نے اس سلسلے میں ایک منصوبہ تشکیل دیا جس کے تحت مذکورہ خالی اسامیوں کو پُر کیا گیا جبکہ باقی ماندہ مستقلی کے منصوبہ جات کو بھی بہت جلد حتمی شکل دی جارہی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ سرکار رہبر تعلیم اساتذہ کے تبادلوں اور دیگر امور کو حل کرنے کے خدو خال طے کر رہی ہے۔