سرینگر //ریاستی وزیر تعلیم سعید الطاف بخاری نے عالمی یوم اساتذہ کے موقعے پر منعقد کی گئی تقریب پر خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت تعلیم کے شعبے میں بہتری کیلئے ہرممکن اقدام کررہی ہے۔ سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں عالمی یوم اساتذہ کے موقعے پر کشمیر پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں وادی کے نجی اور سرکاری سکولوں میں کام کرنے والے اساتذہ کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ تقریب میں وزیر تعلیم سعید الطاف بخاری اوریورپی ملک سلوینہ کے مشیر جوزف ڈروفنک نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ کمشنر سیکریٹری ایجوکیشن فاروق احمد شاہ، ڈائریکٹر ایجوکیشن جی این ایتو، ڈائریکٹر رمسا طفیل احمد متو،اور جنوبی افریقہ سے آئے الیاس دیسیکے علاوہ اساتذہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔ الطاف بخاری نے کہا کہ عالمی یوم اساتذہ جہاں بین اقوامی سطح پر اساتذہ کو عزت اور احترام بخشا جاتا ہے وہیں اس دن پر پہلی مرتبہ ریاست میں تقریب کا اہتمام کرنے پر منتظمین کو مبارک باد دیتے ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کو خود کا محاصبہ بھی کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ قدیم زمانے کے اساتذہ اور موجود دور کے اساتذہ میں کیا فرق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی پرانے دور کے اساتذہ کو ہی بہتر سمجھا جاتا ہے جبکہ جدید دور کے اساتذہ ان سے زیادہ قابل اور ہنر مند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فرق طلبہ کے ساتھ رشتہ قائم کرنے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور کا استاد ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے بچوں کو پڑھاکر کلاس سے نکل جاتا ہے جبکہ قدیم دور میں اساتذہ بچوں کے ساتھ رشتہ قائم کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خود کا محاصبہ کرکیتعلیم کو بہتر بنانا ہے اورتبھی اساتذہ بچوں کے دلوںمیں عزت اور احترام پیدا کرسکتے ہیں جو انکا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت یورپی ملک سلوانیہ کے مشیر کی جانب سے مخصوص پروگرام کے ذریعے ریاستی طلبہ کو تعلیم فراہم کرنے کی پیشکش پر بھی غور کرے گی۔انہوں نے کہا کہ ایک انسان کی زندگی ایک استاد کے بغیر نامکمل ہے جو اُسے نہ صرف مروجہ تعلیم سے آراستہ کرتا ہے بلکہ اُس کے اندر لیڈر شپ کوالٹی ، خود اعتمادی ، شوق ، مثبت رویہ اور ہمت جیسا جذبہ پیدا کرتا ہے ۔ الطاف بخاری نے کہا کہ دُنیا میں کوئی ایسی خدمت نہیں جو تعلیم سے بڑھ کر ہو کیونکہ تعلیم علم کی روشنی سے انسان کو منور کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ طبقے نے پچھلے 25سال میں بڑی مشکل میں کام کیا ہے اور وہ اس دوران لوگوں کے محافذ بن کربھی کام کررہے تھے اور یہ انہوں نے تبھی کیا کیوں کہ وہ اساتذہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ شہری علاقوں میں 80فیصد تعلیم نجی سکول دی رہے ہیں جبکہ دیہاتوں میں 80فیصدتعلیم سرکاری سکول دے رہے ہیں۔اس موقعہ پر گریٹر کشمیر، فاروق احمد شاہ اور جی این وار کو تعلیم کے شعبے میں بہترین رول ادا کرنے پر ایوارڈ دیئے گئے۔