الہ آباد// اردو کے ادیب، مشہور نقاد اور ناول نگار شمس الرحمن فاروقی کاطویل علالت کے بعد جمعہ کی صبح انتقال ہوگیا۔ان کی عمر 85 سال تھی۔ ایک مہینہ قبل وہ کورونا میں مبتلاءہوئے تھے جس سے وہ نجات پاچکے تھے لیکن بعد میں انہیں پھیپھڑوں میں انفیکشن ہوگیا تھا۔ ڈاکٹروں کے مشورے پر انہیں آج ہی دہلی سے یہاں لایا گیا تھا جہاں انہوں نے صبح 11.30 بجے آخری سانس لی۔ پسماندگان میں دو بیٹیاں ہیں،ان کی اہلیہ کا انتقال چند سال قبل ہوگیا تھا۔
ان کی نماز جنازہ اور تدفین آج شام 6 بجے ادا کی جائے گی۔
سرسوتی سمان، ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے سرفراز اور پدم شرییافتہ فاروقی کا شمار اردو ادب کی بڑی شخصیات میں ہوتا تھا۔ ان کا ناول ’کئی چاند تھے سرآسمان‘ بہت مشہور ہوا اور بہت بڑے حلقے کو متاثر کیا۔
وہ انڈین پوسٹل سروس کے سینئر افسر تھے اور ریٹائر ہونے کے بعدپوری توجہ لکھنے پڑھنے کے کام پر مبذول کردی تھی۔ انہیں 1986 میں ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔ 2009 میں، انہیں پدم شری سے نوازا گیا۔شعر شور انگیز چارجلدیں پر انہیں 1996میں سرسوتی سمان سے نوازا گیا تھا۔