Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

اردو کی حفاظت بھی ناگزیر پر اُس کی صحت بھی لازم

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: February 18, 2018 12:59 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
11 Min Read
SHARE
 
 اردو زبان کی حفاظت دین کی حفاظت ہے ۔ اس بنا پر یہ حفاظت حسب استطاعت اور واجب ہوگی اور باجود قدرت اس میں غفلت اور سستی کرنا معصیت اور موجب مواخذہ ہوگا۔۔۔۔۔ امداد الفتاویٰ
اوپر درج شدہ یہ بصیرت افروز اور فکر انگیز ارشاد حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کا ہے جو انہوں نے ایک فتویٰ میں بہت مفصل اور مدلل لکھا تھا۔ دراصل تحفظ اردو کے سلسلے میں کچھ بیدار مغز اہل قلم نے ایک مہم شروع کرنے کا پروگرام بنایا تھا اور مولانا موصوف کو اس کے ابتدائی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی تو اس موقعہ پر یہ وقیع مضمون اپنے تمام تر دلائل کے ساتھ بصورت فتویٰ لکھا تھا حالانکہ حضرت مولانا تھانوی ؒ کو اردو زبان و ادب کے ساتھ براہ راست ایسی وابستگی نہیں جیسے اُن کے بہت سارے مستر شدین مثلاً علامہ سید سلمان ندوی ؒ، مولانا عبدالماجد دریا بادی، خواجہ عزیز الحسن مجذوبؔ ، جگر ؔمراد آبادی، بسمل ؔشاہجہانپوری اور شفیقؔ جونپوری وغیرہ کو تھی۔ اس کے باوجود اردو کے تحفظ و بقاء اور اس کی اشاعت اور فروغ کے لئے کس درجہ فکر مند تھے اُس کا اظہار اوپر کے فتویٰ سے ظاہر ہے اور یہ فتویٰ آج کے عہد پر اسی طرح قائم ہے۔ بلاشبہ اُردو برصغیر کی رابطہ کی زبان ہے جو یہاں کے تمام اہل مذاہب، اقوام اور علاقوں کیلئے واحد ذریعۂ ارثباط ہے۔ اگرچہ یہ بھی حقیقت ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کیساتھ اس کا ربط و تعلق زیادہ قوی، زیادہ مستحکم اور کہیں زیادہ متنوع ہے۔
آج اُردو کی زبوں حالی اور اس کا روبدزوال ہونے کا جو روز افزوں سلسلہ ہے وہ مستقبل کےلئے نہایت ہوش ربا ہے۔
یقیناً اس زبوں حالی اور کسمپرسی کا سبب ایک نہیں ہے، اس میں حکومتیں اور اُن کے کار پرداز بھی شریک ہیں، تعلیمی ا داروں کے ذمہ داران بھی اور عوام کا ہر طبقہ بھی ۔
جہاں اردو کا استعمال ہمارے اپنے اختیار میں ہے وہاں بھی جب ہم اس سے پہلو تہی برتیں بلکہ اعراض کی آخری حدیں پار کردیں اور تو صرف دوسروں سے گلہ شکوہ کیونکر سود مند ہوسکتا ہے۔ 
اُردو کے تحفظ بلکہ فروغ کےلئے کیا کیا کرنا چاہئے اس کےلئے اردو محبان اور اُردو اکیڈمیاں نہایت جامع تجاویز پیش کرتی رہتی ہیں مگریہ سب صداء بصحرا ہی ثابت ہوتی ہیں۔ کوئی بھی طبقہ حتیٰ کہ بعض مواقع پر خود تجاویز مدون کرنے والے بھی اپنی اولاد کو اردو سے دور رکھنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔
یقیناًجس زبان کے ساتھ معاش او رروزگار وابستہ نہ ہو اُس کو پڑھنے لکھنے اور اپنی علمی و تحقیقی و ترسیل و ابلاغ کا حصہ بنانا سوائے جذبۂ صالح اور تشنگی ٔعلم کے بغیر ممکن نہیں۔ آج چونکہ اُردو سے معاشی زندگی کا کوئی تعلق باقی نہیں ہے اس لئے اس مادی دور میں قوم کو اس کی طرف مائل کرنا کہ یہ کیسے ممکن ہو پائے، یہ سوال ہے جو تمام محبان اُردو کے لئے سوہانِ روح ہے اور اس کا حل درحقیقت اُردو کے تحفظ کے لئے شاہ کلید ہے۔
اُردو کے تحفظ کے سلسلے میں خود اُردو  کے اہل قلم سے ایک تعجب خیز گلہ ہے کہ وہ خود زبان کے صحیح پڑھنے لکھنے اور اس کے اسلوب اور معیار کے سلسلے میں سخت کوتاہیوں کا ارتکاب کرتے رہتے ہیں ۔ اسی غرض کے لئے یہ مضمون پیش خدمت ہے کہ یہ بھی تحفظ زبان کا ایک پہلو ہے۔
یہاں سرینگر کشمیر سے شائع ہونے والے ایک روزنامہ کے ادایے میں عنوان یہ تھا بے راہ روی کا بڑھتا رجحان لمحہ ٔ فکریہ۔ اس کے زیل میں معاشرے میں پنپنے والی عریانیت اور بے حیائی پر بہت فکر مندی اور درد مندی کا اظہار کیا گیا اور ایک جملہ یہ لکھا گیا تھا کہ ’’کشمیر جس کو پرانے زبانے میں پیرواری کہا جاتا تھا۔‘‘
ؔ ظاہر ہے’’ پیرواری‘‘ نہ اُردو کا لفظ ہے نہ ہی یہ کشمیری زبان کا لفظ ہے ہاں کشمیر میں اس کو ’’پیروأر‘‘ کہتے ہیں اردو میں اس کو مسکن ِ اولیاء کہہ سکتے ہیں۔
 اسی مضمون میں صاحب قلم نے ’’ فیشنیبل لباس‘‘ لکھا حالانکہ صحیح املاء فیشن ایبل ہے۔ اسی میں آگے لکھا کہ ’’اس میں شک نہیں وادی میں مرشداور گوس وولی بھی زندہ ہیں‘‘۔
جبکہ درست املاء’’ غوث و ولی‘‘ ہے۔۔۔۔ یہ جملہ بھی مضمون میں ہے۔ نوجوان لڑکے لڑکیاں فلم سازوں کا رخت کرتے ہیں۔ ظاہر ہے ’’رخت‘‘ یہاں کسی طرح درست نہیں۔
اگر یہ سب کمپوزنگ کی غلطیاں ہیں تو پھر دوسری بات ہے لیکن اگر یہ صاحب قلم نے ہی اس طرح لکھا ہو تو پھر کس درجہ فکر مندی کی بات ہے اور صحیح زبان لکھنے کی طرف کتنا خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے کشمیر کے ایک مشہور صاحب قلم، جو اردو اور کشمیری دونوں زبانوں میں منظوم و نثری فن پارے پیش کرتے رہتے ہیں اور اُن کا شمار یہاں کے ادباء سقہ شعراء اور تنقید نگاروں میں بھی ہوتا ہے اور غالباً دسیوںکتابیں اُن کے قلم سے نکلی ہیں، کا ایک مضمون ایک ہفت روزہ میں شائع ہوا۔ مضمون وادی شعر وسخن میں ایک نووادر کی حوصلہ افزائی پر ہے۔ اس ہفت روزہ میں اُن کے اس مضمون کا ایک جملہ یہ ہے۔
’’وطن کے تجربہ کار اہالیان قلم اور پختہ مشق شعراء پر یہ اخلاقی فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ ۔۔۔۔۔ جیسے با صلاحیت فن کاروں کی ہر طرح حوصلہ افزائی کریں۔‘‘
 اس جملے میں’’ اہالیان قلم کی ترکیب محل نظر ہے۔ یہ اصل میں اہل ہے جس کے معنیٰ والے، کسی صفت سے متصف۔ مثلاً اہل علم، اہل ثروت، اہل خانہ وغیرہ ۔ اس طرح یہ اہل قلم ہونا چاہئے ۔ ہاں اہل کی جمع اہلیان بھی ہے مگر اُ س وقت یہ باشندگان کے مفہوم کےلئے ہی مستعمل ہے مثلاً اہلیان کشمیر، اہلیان یورپ وغیرہ۔
عربی میں اہل کی جمع اہالی آتی ہی نہیں۔ پھر اہالی کی جمع الجمع بنا کر اہالیان لکھا گیا ہے۔
تو اس ترکیب میں دو غلطیان ہوگئیں۔۔۔۔ یہ دو مثالیں صرف اس لئے نقل کی گئیں تاکہ یہاں کے اہل قلم کے طرز نگارش کا یہ پہلو بھی سامنے آئے اور پھر زبان کے صحیح لکھنے کی التماس کو نظر التفات مل سکے۔
مولانا عبدالماجد دریابادی کی زبان پر دسترس کا زمانہ قائل ہے ۔انہوں نے ایک عظیم ادیب کے متعلق لکھا کہ ان کی سب سے بڑی خوبی یہ کہ ان کی زبان درست ہوتی ہے۔ ظاہر ہےاُن کے یہاں معیار فصاحت، بلا غت ، استعارات، تشبیہات، نئی تراکیب اور اسلوب و طرز ادا ہےجو  زبان و بیان کے وہ اوصاف ہیں جو فن پارے کو ادب عالیہ کا مقام عطا کرتے ہیں۔ ہمارا حال اس سے بہت نیچے ہے۔ یہاں املاء اور عامتہ الاستعال الفاظ و کلمات میں ہی تصحیح کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔
 راقم الحروف کو صحیح زبان دانی کا نہ دعویٰ ہے نہ زعم ہے اور نہ ہی خوش فہمی۔ ہاں اگر کہیں کوئی غلطی محسوس ہوتی ہے تو ایک داعیہ اُبھرتا ہے کہ زبان کو صحیح لکھنے کی التماس کرتے ہوئے غلطیوں کی نشاندہی بھی کی جائے اور کوئی کرم فرما اگر اس راقم کو بھی اس کی اغلاط کی تعین کرکے اصلاح زبان کی تلقین کرے تو یہ بے احسان ہوگا۔ یہ خود کا جذبہ بھی ہے اور انتظار بھی۔ راقم نےعرصہ ہوا کشمیر عظمیٰ کے انہی صفحات میں صحت زبان کے متعلق دو تین قسطیں لکھی تھیں تو یہ تعجب خیز و مسرت انگیز واقعہ ہوا کہ متعدد اہل قلم، جن کے مضامین کشمیر عظمیٰ اور دسرے ادبی رسائل میں شائع ہوتے ہیں، نے اس کی تحسین کی اور اس سلسلے کو جاری رکھنے کی ترغیب دی۔
اس سلسلے کی پہلی قسط آج کی یہ سطور ہیں ایک کالم میں غلط جملہ اور دوسرے میں صحیح جملہ ملاحظہ ہو۔
جاری
( صدرمفتی دارالافتاء دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ)
 
 
 
غلط جملہ
صحیح جملہ
درحقیقت میں وہ بیمار ہے
درحقیقت وہ بیمارہے
یہ سائنس روم کا کمرہ ہے
یہ سائنس روم ہے
مشکلاتوں کا مقابلہ کرنا چاہئے
مشکلات کا مقابلہ کرنا چاہئے
برائے کرم مجھے وقت دیجئے
براہ کرم مجھے وقت دیجئے
چند سالوں سے خشک سالی ہے
چند سال سے خشک سالی ہے
یہ آ ب زم زم کا متبرک پانی ہے
یہ زم زم کا متبرک پانی ہے
آپ کی خیروعافیت نیک مطلو ب ہے
آپ کی خیر و عافیت مطلوب ہے
مجھے کچھ سمجھ نہیں آتی
میری سمجھ میں کچھ نہیں آتا
شوکت اس کا ہم جماعتی ہے
شوکت اُس کا ہم جماعت ہے
وادی کا طول و ارض
وادی کا طول عرض
حساب کتا ب بے باک
حساب کتاب بے باق
علاج میں قصر رہ گئی
علاج میں کسر رہ گئی
ہم آپ کے مشکور ہیں
ہم آپ کے شکرگزار ہیں۔
جی نے چاہا تو کھائیں گے
جی چاہا تو کھائیں گے
اس کو تنگ طلب کیا
اس کو تنگ کیا
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

سری نگر میں این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت لاکھوں روپیے مالیت کی غیر منقولہ جائیداد ضبط:پولیس
تازہ ترین
ہسپتالوں میں طبی عملے کی کمی سنگین مسئلہ، راتوں رات حل نہیں ہو سکتا : سکینہ ایتو
تازہ ترین
موسم میں بہتری اور عوامی رائے کے پیش نظر اسکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی ممکن:سکینہ ایتو
تازہ ترین
عمر عبداللہ نے ایس کے آئی سی سی کے بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ کی صدارت کی
تازہ ترین

Related

ادب نامافسانے

ابرار کی آنکھیں کھل گئیں افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

جب نَفَس تھم جائے افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

یہ تیرا گھر یہ میرا گھر کہانی

June 28, 2025

ایک کہانی بلا عنوان افسانہ

June 28, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?