Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

اردو پر عربی کے اثرات

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: June 25, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
9 Min Read
SHARE
دنیا میں بے شمار زبانیں پائی جاتی ہیں۔ ان کے درمیان آپس میں اخذ وعطا اور لین دین کا بھی سلسلہ جاری ہے۔ عربی بھی انہیں بین الاقوامی زبانوں میں سے ایک ہے جس نے زمانہ قدیم ہی سے اخذ وعطا کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ کبھی اس نے کسی زبان کا اثر قبول کیا تو کبھی دیگر زبانوں پر اس نے اثرات مرتب کیے۔ جن زبانوں پر عربی اثر انداز ہوئی ان میں اردو زبان بھی ہے۔
اردو زبان اور اردو ادبیات دونوں پر عربی زبان وادبیات کے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔اردو حروف تہجی میں سے پ، ٹ، پھ، تھ، گ، گھ وغیرہ حروف کو چھوڑ کر تمام حروف تہجی کا تعلق عربی سے ہے۔ اسی طرح اس کا خط یعنی فونٹ جسے ہم نستعلیق کہتے ہیں اس کا بھی تعلق عربی کے خط فارسی سے ہے۔
اردو شعریات، شاعری کی اصطلاحات ، اردو عروض ، اور شعر کے تقطیع کا طریقہ سب کچھ عربی سے ماخوذ ہے۔ اردو تنقید کے قواعد کا تعلق بھی عربی نقادوں کے بنائے ہوئے اصول وضوابط سے ہے۔
جہاں تک اردو لفظیات اور تراکیب کا سوال ہے تو اردو میں عربی کے جو الفاظ مستعمل ہوئے ہیں وہ تین طرح کے ہیں۔ وہ الفاظ جو اردو میں بعینہ عربی الاصل مفہوم میں مستعمل ہیں۔ایسے الفاظ کی تعداد سینکڑوں نہیں ہزاروں میں ہے۔تقریبا پچاس ہزار کے قریب عربی الاصل الفاظ اردو میں مستعمل ہیں۔ بالخصوص دینی مسائل وموضوعات سے متعلق تمام الفاظ عربی الاصل ہیں اور انہیں عربی مفہوم میں تھوڑے بہت لہجے کے تغیر کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔مثلا صلاۃ، صیام، صدقہ ، زکاۃ، حج، مسجد،مدرسہ، کتاب،قرآن،اللہ، رسول،نبی، رسالت، مغفرت، جنت ، جہنم، قلم ، کرسی وغیرہ وغیرہ الفاظ جن کا یہاں شمار کرنا ناممکن ہے۔
دوسری قسم سے متعلق وہ الفاظ ہیں جوعربی الاصل تو ہیں مگر اردو میں وہ عربی مفہوم میں استعمال نہیں کیے جاتے۔ یعنی وہ عربی الاصل الفاظ اردو میں کسی اورمفہوم میں مستعمل ہوتے ہیں۔ ایسے الفاظ کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے جن کا شمار یہاں ناممکن ہے۔ لیکن چند اہم الفاظ اس طرح ہیں:
عورت: یہ عربی کا لفظ ہے۔ اسے عورۃٌ یعنی گول تاء کے ساتھ لکھا جاتا ہے۔ العورہ کا لفظ معنی ہے۔پردہ۔ مگر اردو میں عورہ کے گول تاء یعنی تائے مربوطہ کو تائے مفتوحہ میں بدل دیاگیااور اسے عورت لکھاگیا۔ اس کا معنی ہے خاتون یعنی wemon
مضمون: عربی میں ضمن یضمن ضمنا کے کئی مفہوم ہیں۔ یہ مفعول کے وزن پر ہے۔ جس کا معنی ہے ضمانت دیا ہوا شخض۔ مگر اردو میں مضمون کو آرٹکل کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔
وظیفہ:عربی میں وظیفہ کا معنی ہے معینہ وقت کے لیے خاص مقدار میں مقرر کی جانے والی روزی، کھانا یا کام۔ وظیفہ یا تنخواہ، عہد وپیمان، شرط، فرض منصبی وغیرہ۔ اردو میں ان معانی کے ساتھ ساتھ لفظ وظیفہ نماز کے بعد پڑھے جانے والے اوراد ووظائف کے لیے بھی استعمال کیاجاتا ہے۔
مقدمہ: کہتے ہیں Preface اور Forward کو جو کسی کتاب پر لکھا جاتا ہے۔ مقدَّمٌ کسی بھی پیش کی جانے والی چیز کو کہتے ہیں۔ یہ مفعول ہے اور اس کافاعل مقدم ہے۔ اسی لیے عربی میں یہ لفظ مقدمہ یا مقدمہ دونوں مستعمل ہے لیکن اردو میں یہ لفظ کورٹ میں دائر کی جانے والی شکایت کو کہتے ہیں۔ یعنی مقدمہ دائر کرنا۔
اعتراض:اعترض یعترض اعتراضا دونہ کا معنی ہے کسی کے سامنے کسی چیز کا حائل ہوجاتا۔ اعترض لہ یعنی روکنا، کسی کے قول وفعل کا انکار کرنا لیکن اردو میں یہ لفظ کسی پر آبجکشن کرنے کے معنی میں مستعل ہے۔
اوقات: وقت کی جمع ہے۔ اسے اردو میں ہم عربی معنی میں بھی استعمال کرتے ہیں اور ایک دوسرے غیر عربی معنی میں بھی استعمال کرتے ہیں یعنی حیثیت کے معنی میں۔ کہتے ہیں کہ ایسا کرنے کی اس کی اوقات ہی نہیں۔
انکسار: باب انفعال سے ٹوٹنے کے معنی میں مستعمل ہے لیکن اردو میں یہ خاکساری کے مفہوم میں استعمال کیا جاتا ہے۔ چونکہ خاکساری کرنے والا جس کے سامنے خاکساری کا اظہار کرتا ہے گویا کہ اس کے سامنے خود کوتوڑ لیتا ہے اس لیے دونوں لفظی اور اردو معنی میں ایک مناسبت بھی پائی جاتی ہے۔
مکتب: جدید عربی میں مکتب کا معنی ہے دفتر لیکن اردو میں یہ پرائمری مدرسے کے معنی میں مستعمل ہے۔
کلیات: کلیات عربی میں کلیۃ کی جمع ہے۔اردو میں شاعر کے دیوان کو کہتے ہیں۔
کلام: کسی بھی بات کو عربی میں کلام کہتے ہیں۔ لیکن اردو میں شعراء کی تخلیقات کو کلام کہا جاتا ہے۔ کہتے ہیں کس کا کلام ہے۔ یعنی کس کا شعر ہے۔
ذات: ذات کا لفظ برادری کے ساتھ بھی استعمال ہوتا ہے اور اکیلے بھی۔ ذات کا عربی میں معنی ہے پرسن یا پرسنالٹی لیکن اردو میں یہ ذات برادری یعنی پیشے کے معنی میں مستعمل ہے۔
قوال: یہ مبالغے کا صیغہ ہے۔ عربی میں قوال کہتے ہیں بہت زیادہ باتیں کرنے والا لیکن اردو میں قوالی گانے والے کے لیے مستعمل ہے۔
علاقہ: یہ در اصل عربی میں عین کے فتحے کے ساتھ مستعمل ہے لیکن اردو میں عین کے کسرے کے ساتھ یعنی علاقہ ڈویز ن کے معنی میں استعمال کیاجاتا ہے۔
تیسری قسم ان الفاظ کی ہے جو ہیں تو عربی الاصل لیکن عربی کے دو الفاظ کو ایک ساتھ ملاکر اردو والوں نے ایک نئی ترکیب ایجاد کی ہے جسے ہم عربی الاصل اردو الفاظ کہہ سکتے ہیں۔ ایسے بھی الفاظ کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔ جیسے کہ یہ تراکیب:
بین الاقوامی: یہ عربی کے دو لف بین اور اقوام سے بنا ہے۔ بین ظرف کے طور پر درمیان کے معنی میں مستعمل ہے۔ اقوام قوم کی جمع ہے۔ دونوں کی ایک دوسرے کی طرف اضافت کی گئی اور اس کے بعد اقوام میں یائے نسبتی کا اضافہ کرکے اسے بین الاقوامی کی نئی ترکیب ایجاد کی گئی جس کا مطلب ہے انٹر نیشنل اور عالمی۔
ماحول: لفظ ماحول عربی کے دو لفظ ما اور حول سے بنا ہے۔ ما اسم موصول کے طور پر عربی میں مستعمل ہے جس کا معنی ہے جو۔ اسی طرح حول حال یحول سے بنا ہے۔ جس کا معنی ہے گھومنا گردش کرنا۔ مااور حولَ کو ایک ساتھ ملاکر ایک نئی ترکیب بنائی گئی جو کہ خالص اردو ترکیب ہے اور اس کا معنی ہے ایٹ موس فیئر ۔
تحت اللفظ: یہ لفظ بھی عربی کے دو الفاظ تحت اور اللفظ سے مل کر بنا ہے۔ تحت بھی بین کی طرح ظرف مستعمل ہوتا ہے۔ اس کی اضافت لفظ اللفظ کی طرف کی گئی تو ایک نیا لفظ بن گیا تحتَ اللفظ۔ یہ ایک شعری اصطلاح ہے۔ اس کا معنی ہے بغیر گائے ہوئے شاعر کا کلام پڑھنا۔ ایک بات کی وضاحت ضروری یہ ہے کہ تحت اور بین چونکہ ظرف ہیں اس لیے عربی میں ہمیشہ منصوب ہوتے ہیں۔ اور عربی والے بین الاقوامی اور تحت اللفظ دونوں کو نون اور تاء کے فتحے کے ساتھ استعمال کرتے ہیں جب کہ اردو والے نون اور تاء کو پیش کے ساتھ استعمال کرتے ہیں۔
ماحضر: یہ عربی کے دو لفظ ما اسم موصولہ اور حضر سے مشتق ہے۔ ما کا معنی ہے جو۔ حضر، حضر یحضر سے بنا ہے جس کا معنی ہے حاضر ہونا۔ ماکو حضر کے ساتھ اضافت کرکے ایک نیا لفظ ماحضر استعمال کیاگیا جس کا معنی ہے۔ کھانا جو کہ کھانے کے وقت موجود ہو۔
اس طرح اردو پر عربی زبان کے اثرات بہت واضح طور سے محسوس کیے جاسکتے ہیں ۔ 
 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ عربی بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

’’کس نے امریکی صدر کو ثالثی کرنے کیلئے کہا ؟‘‘ وزیر خارجہ ایس جے شنکر اس کی وضاحت کریں : راہول گاندھی
برصغیر
معروف عالم دین مفتی نذیر احمد قاسمی دل کا دورہ پڑنے کے بعد اسپتال داخل، حالت مستحکم
تازہ ترین
اسکولوں میں گرمائی تعطیلات کا فیصلہ موسمی حالات پر منحصر ، حالات پر ہماری گہری نگاہ : سکینہ ایتو
تازہ ترین
وادی کشمیر میں شدید گرمی کی لہر جاری ، آئندہ کچھ دنوں میں گرمی کی لہر میں اضافہ ہو سکتا ہے ، موسمی تبدیلی کا فی الحال کوئی امکان نہیں:محکمہ موسمیات
تازہ ترین

Related

مضامین

حج اتحاد و اجتماعیت اور مساوات کا مظہر سفرِ محمود

May 22, 2025
مضامین

سوشل میڈیا کا جال اور نئی نسل کا استحصال ! ہمیں اجتماعی سطح پر اس زہر کا تریاق بننے کی اشدضرورت ہے

May 22, 2025
کالممضامین

! بہن و بیٹیوں کے ساتھ جاری ناروا سلوک معاشرہ

May 21, 2025
کالممضامین

سفر محمود مع شرح متعلقہ مقامات حج بیت اللہ

May 21, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?