عظمی ویب ڈیسک
نئی دہلی / پٹنہ/ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے زیر اہتمام جاری سہ روزہ قومی سمینار بعنوان ‘ اردو زبان کا مستقبل وکست بھارت @2047 کے تناظر میں ‘ کے دوسرے دن تین تکنیکی سیشنز کا انعقاد عمل میں آیا، جن میں ملک کے ممتاز اہل علم و دانشوران نے موضوع کے مختلف پہلوؤں پر مقالات پیش کیے اور اپنے خیالات کا اظہار کیا اردو کونسل کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق آج کے پہلے سیشن کا عنوان تھا ‘ بچوں کے خوابوں کا ہندوستان: قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے تناظر میں ‘۔ اس میں ڈاکٹر عطا عابدی نے ‘بچوں کے ادب میں حب الوطنی’، ڈاکٹر ظفر کمالی نے ‘بچوں کے ادب میں تعلیمی موضوعات و مسائل’ اور شکیل کاکوی نے ‘مادری زبان میں بچوں کی تعلیم: تعلیمی پالیسی 2020 کی روشنی میں ‘ کے موضوعات پر مقالے پیش کیے۔ پروفیسر غضنفر نے اپنے صدارتی خطاب میں مقالوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی کی روشنی میں بچوں کی تعلیم و تربیت کا معیار بہتر کیا جا سکتا ہے، جس کے لیے منظم منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔ فیروز بخت احمد نے اپنے خطاب میں مادری زبان کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی میں اس پر خاصا زور دیا گیا ہے، ضرورت ہے کہ اس حوالے سے عملی اقدامات کیے جائیں۔ اس سیشن کی نظامت ڈاکٹر شاداب شمیم نے کی۔
سمینار کے دوسرے سیشن کا عنوان تھا ‘ اردو زبان اور جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی ‘۔ اس سیشن کے پہلے صدر ڈاکٹر قاسم خورشید نے سیشن کے مقالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس سیشن میں موضوع سے متعلق بہت عمدہ مقالات پیش کیے گئے، ساتھ ہی انھوں نے جدید ٹکنالوجی سے اردو زبان کی ہم آہنگی پر بھی روشنی ڈالی۔ دوسرے صدر پروفیسر جہانگیر وارثی نے اپنی تقریر میں قومی شعور کی اہمیت و وقعت پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سماجی اثرات کو اجاگر کیا۔ تیسرے صدر ارشد فیروز نے اردو کتابوں اور اردو لائبریریز کو ڈیجیٹلائز کرنے پر زور دیا۔ مقالہ نگاروں میں ڈاکٹر عبدالحی(معاصر ہندوستانی میڈیا اور مصنوعی ذہانت) اور ڈاکٹر مظہر حسنین(مصنوعی ذہانت اور ترجمہ: مسائل و امکانات)، جبکہ شرکائے بحث میں اشرف بستوی، جناب قمر اعظم صدیقی اور عارف اقبال تھے۔ اس سیشن کی نظامت ڈاکٹر نعمان قیصر نے کی۔
آج کا تیسرا سیشن ‘ ہندوستانی نالج سسٹم اور قومی وراثت: اردو تراجم کے آئینے میں ‘ کے عنوان سے تھا۔ اس سیشن کی صدارت پروفیسر امتیاز احمد اور پروفیسر اخلاق آہن نے کی، جبکہ مقالہ نگاروں میں ڈاکٹر ذاکر حسین(اردو میں ہندوستان کے مقدس صحائف کے تراجم)، ڈاکٹر سورج دیو سنگھ(اردو میں ہندی اور علاقائی زبانوں کے تراجم) اور ڈاکٹر درخشاں زریں (فورٹ ولیم کالج اور اردو تراجم) شامل تھے۔ ڈاکٹر شاہد وصی و ڈاکٹر محمد منہاج الدین نے بطور شرکاے بحث اس سیشن میں حصہ لیا۔
تکنیکی سیشنز کے بعد محفلِ شعر و سخن کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت معروف شاعر ابھے کمار بے باک نے کی اور اس محفل کے شعرا میں ظفر کمالی، خورشید اکبر، عالم خورشید، شمیم قاسمی، شاہد اختر، سنجے کمار کندن، نسیم احمد نسیم، خالد عبادی، اثرفریدی، ارادھنا پرساد، احمد معراج، اویناش امن، خان رضوان، خوشبو پروین، شبانہ عشرت شامل تھے، جبکہ نظامت کے فرائض مشہور شاعر قاسم خورشید نے انجام دیے۔ سمینار کے تکنیکی سیشنز اور محفلِ شعر و سخن میں پٹنہ اور گرد و پیش کے شائقین زبان و ادب بڑی تعداد میں شریک رہے۔
اردو زبان کو تعلیم، ٹکنالوجی اور تراجم کے حوالے سے جدید عہد کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت: دانشوران
