محمد شاہد الاعظمی
’’سوشل میڈیا‘‘ انٹرنیٹ اور ویب ٹیکنالوجی پر منحصر سماجی رابطہ ہے، جو افراد اور اداروں کو تبادلۂ خیال کرنے اور جذبات و احساسات کے اظہار کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے اور مواصلاتی تبادلے کی صورت کو بھی پیش کرتا ہے۔ بیسویں صدی کے اواخر اور اکیسویں صدی کے اوائل میں دنیا نے اخبار و معلومات کی ترسیل و ابلاغ میں ایک زبردست انقلاب دیکھا، مواصلات کے نت نئے ذرائع ایجاد ہوئے، انٹرنیٹ اور اس سے متعلق ویب سائٹس اور ایپلیکیشنز نے اخبارات کی دنیا میں عالمی پیمانے میں تہلکہ خیز پیش رفت کی، دیکھتے ہی دیکھتے انٹرنیٹ کے ان ذرائع نے زندگی کے تمام شعبوں کو اپنا اسیر بنا لیا، چنانچہ ان کا استعمال صرف مواصلات تک محدود نہیں رہا، بلکہ اس کے آگے بڑھ کر یہ ذرائع علم کی تحصیل، تجارتی فروغ، اور تہذیب و تمدن کے شیوع کا ایسا مؤثر اور اجتماعی ذریعہ بن گئے کہ زندگی کے تمام شعبے اب اسی کے مرہون منت بن گئے ہیں اور اب ان کے بغیر شعبہائے حیات کا تصور معدوم سا محسوس ہوتا ہے۔اجتماعی مواصلات کے یہی ذرائع مثلا ًٹی وی چینلز، انٹرنیٹ اور اس سے متعلق تمام ایپلیکیشنز: فیس بک، واٹس ایپ، انسٹا گرام، ٹیلیگرام، ٹویٹر، وی چیٹ، اسنیپ چیٹ، وائبر، اسکائیپ، لنک ڈان اور میںسنجر وغیرہ مروجہ اردو زبان میں ‘’’سوشل میڈیا‘‘کے نام سے جانے جاتے ہیں۔
دنیا کی جتنی زبانیں ہیں ہر ایک کی اپنی مخصوص تہذیب ہوتی ہے، انہی میں اردو نہ صرف ایک زبان کا نام ہے بلکہ ایک ایسی تہذیب کا نام ہے جس کی مثال دنیا میں خال خال ملتی ہے، اردو زبان کی تہذیبی اور ثقافتی شناخت مسلم ہے، جس نے اپنے اثرات چھوڑے ہیں اور جو اثرات آئندہ بھی باقی رہیں گے۔جب ہم سوشل میڈیا اور اردو زبان و ادب پر عمیق نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ایک طرف اردو زبان کو نہ صرف عام لوگوں تک پہنچانے بلکہ پوری دنیا میں بسنے والے اردو داں طبقے تک اس کی رسائی کرانے میں سوشل میڈیا معاون ثابت ہوا ہے، تو دوسری طرف ادب کو اس کے قارئین کے لیے بآسانی مہیا کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔اردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت میں جہاں الیکٹرانک میڈیا و پرنٹ میڈیا نے اپنا اہم کردار ادا کیا ہے وہیں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا نے اس تعلق سے زبردست انقلاب برپا کیا ہے، جس کی افادیت کو آج بخوبی محسوس کیا جارہا ہے۔
آج سوشل میڈیا نے مختلف ادباء و شعرا کی تخلیقات تک ہماری رسائی کو یقینی بنا دیا ہے، ہر شخص کا مشاعروں، سیمیناروں، کانفرنسوں یا مذاکروں وغیرہ میں شامل ہونا وسائل کے فقدان کے باعث ممکن نہ تھا، لیکن سوشل میڈیا نے اس فاصلاتی دوری اور وسائل کی عدم دستیابی کو ختم کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے مذکورہ بالا تمام پروگراموں میں بغیر کسی مالی اخراجات کے گھر بیٹھے استفادہ کر سکتے ہیں اور گویا کہ بنفس نفیس شریک ہو سکتے ہیں۔وہ بہت سی کتابیں جو بالکل نایاب تھیں، اسی طرح ادبی کتابیں، شعراء کے قدیم اور نایاب نسخے جو کسی لائبریری وغیرہ میں گمنام پڑے تھے وہ تمام کتابیں پی ڈی ایف کی شکل میں ریختہ فاونڈیشن و بلاگ اور دوسری ویب سائٹوں پر اپلوڈ کر دی گئی ہیں، جہاں ایک کلک پر وہ ساری کتابیں نظروں کے سامنے ہوتی ہیں۔ اور اردو داں کا ایک بڑا طبقہ گاہے بگاہے اس سے استفادہ کرتا رہتا ہے۔
سوشل میڈیا ہی کی بدولت دنیا آج عالمی گاؤں (گلوبل ولیج) بن چکی ہے اس کے ذریعے سائنسی، تعلیمی، سماجی، معاشرتی، تجارتی، ہر قسم کی اطلاعات کا فوری تبادلہ ممکن ہے۔سوشل میڈیا کے ذریعے اردو زبان و ادب کو پھیلانے اور ملک کے کونے کونے تک پہنچانے میں سہولت ہو گئی ہے، اردو زبان کی ترقی میں سوشل میڈیا کا نمایاں ہاتھ ہے، اسی کی بدولت اردو زبان گھرگھر پہنچی اور اسی کے ذریعے ہر خاص وعام کی اردو زبان سے وابستگی ممکن ہوئی۔
ہمارے معاشرے میں بہت سے خداداد صلاحیتوں کے مالک جو وسائل کی کمی کے باعث ادبی تخلیقات کی طباعت میں مالی دشواریوں کا سامنا کر رہے تھے، جس کی وجہ سے ان کی صلاحیتیں منظر عام پر نہیں آ پاتی تھیں، آج یہ لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی تخلیقات کو دنیا کے مختلف گوشوں میں چند سیکنڈوں میں پھیلا سکتے ہیں اور دنیا میں اردو زبان و ادب سے تعلق رکھنے والے ان کی علمی کاوش اور صالح خیالات سے مستفید ہوتی رہتی ہے۔الغرض سوشل میڈیا نے موجودہ انسان کے سامنے نئے نئے آفاق کھول دیئے ہیں، جن کی وسعت ہماری زندگی کے ہر گوشے کا احاطہ کیے ہوئے ہے اس کے ساتھ ہی اس نے دنیائے زبان و ادب کے لیے بھی نئی راہیں کھول دی ہیں ،مستقبل میں سوشل میڈیا ایسا پلیٹ فارم ہوگا جسے ہم سب کو بہت سنجیدگی کے ساتھ دینے کی ضرورت ہے۔ آئندہ چند برسوں میں کئی نئے الفاظ اردو زبان کی زینت بن جائیں گے ان نئے الفاظ کا جس صورت میں سوشل میڈیا پر استعمال ہوگا اردو زبان کے ارتقائی عمل کی سمت ویسے ہی متعین ہوگی۔اس لیے مستقبل قریب میں سوشل میڈیا کا اردو زبان پر کافی اثر رہے گا، اردو زبان کے مستقبل کے حوالے سے جو خدشات ذہن میں گردش کر رہے ہیں وہ جلد ہی چھٹ جائیں گے، کیونکہ اب اس کی بقا ہمارے ہاتھ میں ہے، جس طرح ہم سوشل میڈیا کو استعمال کریں گے اردو زبان کے لیے ویسی راہ متعین ہوتی جائے گی۔
آج سوشل میڈیا ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس کی بدولت اردو زبان و ادب کا پوری دنیا میں پھیلاؤ ممکن ہے سوشل میڈیا کا ہر ایپ اردو زبان و ادب کے فروغ کے لیے کوشاں ہے۔