پنچکولہ// ہریانہ کے گورنرکپتان سنگھ سولنکی نے اردو زبان و ادب پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اردو جہاں ایک زبان ہے وہیں یہ ایک تہذیب بھی ہے نیز مشاعرے ہماری تہذیب و تمدن کی علامت ہیں۔ یہ بات انہوں نے ہریانہ ارو اکادمی کے بین الاقوامی یومِ یوگا کے مو قع پر خواجہ الاطاف حسین حالیؔ کے فن و شخصیت پر دو روزہ تقریبات کے تحت کل ہند مشاعرہ کے موقع پر کہی۔ انہوں نے کہا کہ مشاعرے اس روایت اور رسم و رواج کو زندہ رکھتے ہیں جن کا تعلق ہماری تہذیب و ثقافت سے ہے ۔ موصوف نے مزید کہا کہ مشاعرے کے ساتھ ہی ہریانہ اردو اکادمی کل خواجہ الطاف حسین حالیؔ پر ایک سمینار بھی کرنے جا رہی ہے ۔ میَں سمجھتا ہوں کہ یہ سمینار ایک تاریخی قدم ہو گا ۔ انھوں نے کہا کہ حالیؔ صرف ایک تخلیق کار ہی نہیں تھے بلکہ وہ جتنے عظیم شاعر تھے اتنے ہی بڑے انسان بھی تھے ۔ انھوں نے اپنی تخلیقات کے ذریعہ سماج کو سدھارنے کی سعی پیہم کی تھی ۔ انھوں نے ہریانہ اردو کادمی کے ڈائرکٹر اور ہریانہ سرکار کی تعریف کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس میں کو ئی شک نہیں کہ جس طرح کے پروگرام منعقد کئے جارہے ہیں ، اس سے ادب و زبان کو تقویت تو ملتی ہی ہے ساتھ ہی سماج کو بھی ایک نئی سمت حاصل ہو تی ہے ۔ مہمانِ ذی وقار دیوندر پال وتس ، رُکن راجیہ سبھا نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ اکادمی کی رپورٹ ڈاکٹر نریندر کمار 'اُپمنیو' ڈائرکٹر ہریانہ اردو اکادمی نے پیش کی ۔ ڈائرکٹر نے پروگرام سے متعلق معلومات فراوم کرتے ہوئے بتایا کہ اکادمی جلد ہی گذشتہ باقی تین سالہ انعامات سے صوبائی و ملک گیر سطح کے ادبا و شعرا کو نوازے گی ۔انھوں نے یہ بھی بتایا کہ کل خواجہ الطاف حسین حالیؔ پر ایک سمینار بھی منعقد کیا جا رہا ہے جس میں قومی سطح کے اسکالر ز اپنے تحقیقی مقالات پیش کریں گے ۔ حالیؔ سمینار کی طرز پر ہی امسال خواجہ احمد عباس، کشمیری لال ذاکرؔ ، جوہر بھارتی چیکا ، دھرم پال گپتا وفاؔ ، وحیدالدین سلیم ؔ پانی پتی ، جگدیش چندر جوہر پانی پتی وغیرہ شخصیات پر سمینار منعقد کرائے جائیں گے ۔ ساتھ ہی انھوں نے اپنی رپورٹ میں اکادمی کی بتیس سال کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالٹے ہوئے کہا کہ میں اردو زبان و ادب کے تئیں ہمیشہ تن من دھن سے وقف رہوں گا اورا کادمی کے جو اغراض و مقاصد ہیں انھیں پورا کرنے کی حتی الامکان کوشش کروں گانیز اکادمی کو نئی بلندیوں پر لے جاؤں ، ایسا میرا عزم ہے ۔