اصل میں ماہِ محرّم کا ہے ایسا سانحہ
جس نے ذہن و دل، جگر پارہ پارہ کردیا
کربلا کی آخری شب تھا غموں کا سلسلہ
تھے سبھی تصویرِ غم اور لب پہ تھا شکر خدا
سر بہ سجدہ تھے سبھی وہ عاشقانِ مصطفےٰ
تھے بہت بیتاب سننے کو اذانِ کربلا
جس میں تھا یکسر علی اکبرؑ کا جذبہ برملا
نغمۂ اللہ اکبر کی لطافت تھی اذاں
مژدئہ جامِ شہادت کی بشارت تھی اَذاں
ہاں بہتّر عاشقوں کی استقامت تھی اَذاں
وہ اَذاں جس سے کہ پیغامِ عبادت تھا عیاں
وہ عبارت جس سے اقرارِ شہادت تھا عیاں
صبحِ عاشور اذانِ فجر تھی اعلانِ حق
جس سے روشن ہوگئے ایمان کے سارے طبق
وہ اذاں خود ہی شہادت کا نیا عنوان تھی
وہ اذاں انکارِ بیعت کا کُھلا اعلان تھی
بشیر آثمؔ
باغبان پورہ، لعل بازار
موبائل نمبر؛9627860787