ادھم پور //ٹریفک پولیس کی طرف سے ایک طرف ٹریفک قواعدکی عمل آوری کےلئے شہریوں سے اپیل کی جارہی ہے لیکن اس کے باوجود ضلع ادھم پورمیں ٹریفک قوانین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں جس سے ظاہرہوتاہے کہ ایک طرف جہاںپولیس کی بیداری مہم کاعوام کاخاطرخواہ اثرنہیں پڑرہاہے وہیں دوسری طرف ادھم پور کی بیشترسڑکوں پر ٹریفک عملہ بھی غائب ہوتاہے۔ادھم پورکی اکثرسڑکوں پربغیرہیلمٹ کے دوپہیہ ڈرائیوروں کودیکھاجاتاہے جس کانوٹس لینے کی اشدضرورت ہے۔آئے روزسڑک حادثات کے بعد ریاستی وزیراعلیٰ اوران کی وزارتی کونسل میں شامل وزراءانسانی جانوں کے زیاں پرتعزیت اورافسوس کااظہارکرکے اپنی ذمہ داری سے پلوجھاڑلیتے ہیں لیکن ٹریفک پولیس کوکبھی پھٹکارنہیں لگاتی۔ایک رپورٹ کے مطابق صوبہ جموں میں سڑک حادثات نے تشویشناک صورتحال اختیارکرلی ہے ۔شایدہی کوئی ایسادِن گزرتاہوگاجب رام بن،ادھمپور،ڈوڈہ ،کشتواڑ،ریاسی وغیرہ اضلاع اورخطہ پیرپنچال کے پہاڑی اضلاع راجوری اورپونچھ سے کسی سڑک حادثے کی خبرموصول نہ ہوتی ہواورانسانی جانوں کاضیاع نہ ہوتاہو۔اب خطہ چناب اورخطہ پیرپنچال کی دشوارگذاراورپہاڑی سڑکوں پرحادثات کاخونی رقص ایک سنگین مسئلہ بن چکاہے۔گذشتہ ماہ صوبہ جموں کے ضلع ریاسی کے علاقہ مہورمیں ایک ٹیمپوٹریولر ڈرائیور کے قابو سے باہر ہوکر گہری کھائی میں جاگراجس کے نتیجے میں ایک درجن سے زائد موقعہ پرہلاک جبکہ ایک درجن سے زیادہ زخمی ہوگئے ۔بتایاجاتاہے کہ اس ٹمپوٹریولرمیں صرف 15 سواریوں کے بیٹھنے کی جگہ تھی لیکن اس میں قریباً 30 سواریاں بٹھائی ہوئی تھیں۔ اس سے اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ ڈرائیوروں کے ساتھ ساتھ لوگ بھی اپنی سماجی ذمہ دار ی کوبھول جاتے ہیں اوراوورلوڈنگ کرکے خودہی حادثات کوجنم دینے کاموجب بنتے ہیں۔ذرائع کے مطابق جس جگہ پر یہ حادثہ پیش آےا، وہ جگہ پہاڑی چٹانوں پر مشتمل ہے ۔حادثے کی خبر ملتے ہی مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ پولیس ، فورسز اور بچاﺅ رضاکاروں کے دستے جائے واردات پر پہنچ گئے ۔عینی شاہدین نے بتایا کہ بچاﺅ اہلکار دشوار گزر راستوں سے گزرتے ہوئے گاڑی کے ملبے تک پہنچے تو وہاں خون میں لت پت لاشوں کے علاوہ متعدد مسافر شدید زخمی حالت میںتھے جو مدد کےلئے پکار رہے تھے ۔حادثے کا شکار ہونے والے ٹیمپو میں سوارایک درجن کے قریب مسافروں کی موقعے پر ہی موت واقع ہوئی تھی۔باقی زخمیوں کومہوراورشدیداورنازک حالت والے 5زخمیوں کو جموں میڈیکل کالج پہنچایاگیاتھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ معاملے کی نسبت کیس درج کرلیا گیا ہے اور حادثے کی وجوہات کا پتہ لگانے کےلئے چھان بین جاری ہے۔اس حادثہ سے ڈرائیورکی غفلت کااندازہ بھی ہوجاتاہے۔ایسے ہی بے شمارسڑک حادثات کی وجہ سے اب تک ہزاروں گھرویران ہوچکے ہیں۔ٹریفک پولیس کوچاہیئے کہ وہ انٹری سسٹم ختم کرکے محکمہ کی شبیہ کوبہتربنائے اورشہریوں کوچاہیئے کہ وہ ٹریفک قواعدکی پابندی کرکے انسانی جانوں کے زیاں پرروک لگائیں۔ٹریفک پولیس کواوولوڈنگ پرروک لگانے اور ہیلمٹ پہننے کےلئے شہریوں کے ساتھ سختی سے پیش آناچاہیئے۔