Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

ادب۔۔ ۔۔۔سراغ زندگی پانے کا نام

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: November 19, 2017 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
10 Min Read
SHARE
 ادب زندگی کا اظہار ہے ادب معاشرے کے ظاہر وباطن کا آینئہ ہوتا ہے ۔جو کچھ معاشرے کے اندر ہورہا ہے ۔جو کچھ معاشرے پر گزررہی ہے ادیب کی تحریر اس کا احاطہ کرتی ہے۔نیا احساس اور نیا شعور ادب کے وسیلے سے اجنبی بن کرداخل ہوجاتاہے لیکن آہستہ آہستہ
ہمارا دوست بن جاتاہے۔ادب ہی وہ واحد وسیلہ ہے جس کے ذریعے ایک معاشرہ اپنی حقیقی روح دریافت کرتا ہے۔ آگے بڑھتی زندگی کے معنی دریافت کرتا ہے عہد حاضر اور آنے والے دور کے حوالے سے نیا شعور حاصل کرتا ہے۔ ادب کا کام زندگی کو آگے بڑھانا ہے۔ اور یہی ادب اور معاشرے کا گہرا بنیادی رشتہ ہے۔ اسی رشتہ سے حب الوطنی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور زندہ رہتا ہے ۔ اسی حوالے سے ادیب اور مملکت کا تعلق قائم رہتا ہے۔ ادیب کی آواز معاشرے کے ضمیر کی آواز بن جاتی ہے۔بقول گوپی چند نارنگ:’’زبان کی جڑیں تہذیب میں ہیں۔ادب تہذیب کا چہرہ ہے ۔اگر واقعی ادب تہذیب کا چہرہ ہے تو تنقید کے عمل میں آپ تاریخ اور تہذیب سے صرف نظر کرہی نہیں سکتے۔گویا text کے ساتھ زبان اور context کی بھی اہمیت ہے۔اب یہ چیز بہ منزل ایک اصول کے تسلیم کی جانے لگی ہے کہ ادبی معاملات میں تہذیبی جڑوں اور تہذیبی فضا کی زبر دست اہمیت ہے۔‘‘
ادب چونکہ لفظوں کی ترتیب و تنظیم سے وجود میں آتا ہے اور ان لفظوں میں جذبہ وفکربھی شامل ہوتے ہیں اسی لیے کہا جاسکتا ہے لفظوں کے ذریعے جذبے ،احساس یا فکر و خیال کے اظہار کو ادب کہتے ہیں۔یہ ایک ایسی تعریف ہے جس میں کم وبیش ہر وہ بات جس سے کسی جذبہ ،احساس یا فکر کا اظہار ہوتا ہے اور منہ یا قلم سے نکلے ،ادب کہلائیگی۔لیکن ہر وہ بات جو قلم سے ادا ہوتی ہے یا جو منہ سے نکلتی ہے ادب نہیں ہے۔ عام طور پر اخبار کے کالم یا ادارئیے ادب نہیں کہلاتے حالانکہ ان میں الفاظ بھی ہوتے ہیں اور اثر وتاثیر کی قوت بھی ہوتی ہے۔ہم سب خط لکھتے ہیں لیکن ہمارے خطوط ادب کے ذیل میں نہیں آتے ۔لیکن اس کے بر خلاف غالب ؔکے خطوط ادب کے ذیل میں آتے ہیں۔ غالب ؔاور دوسرے خطوط میں فرق دیکھتے ہوئے یہ بات سامنے آتی ہے کہ ایسی تحریروں کو ادب کہا جاسکتا ہے جس میں الفاظ اس ترتیب و تنظیم سے استعمال کئے گئے ہوں کہ پڑھنے ولا اس تحریر سے لطف اندوز ہو اور اس کے معنی سے مسرت حاصل کرے۔یہ اسی وقت ممکن ہے جب لفظ و معنی اس طور پر گھل مل گئے ہوں کہ ان میں ’’رس‘‘پیدا ہوگیا ہو۔یہ رس کسی تحریر کو ادب بناتاہے اور مسرت کا ذریعہ ہے ۔اس مسرت کا تعلق ہمارے باطن میں چھپے ہوئے اس احساس سے ہوگا جس کو اس تحریر میں پاکر ہم مسرت محسوس کررہے ہوں گے اور اُس معنی سے بھی ہوگا جس کا ہمیں ادراک ہوا ہے۔یہ وہ تحریر ہوگی ،جس نے ہمارے شعور اور ہمارے تجربوں کے خزانے میں اضافہ کیا ہے اور اَن دیکھے تجربات سے اس طرح مانوس کردیا ہے کہ وہ تجربے ہمارے اپنے تجربے بن گئے ہیں۔یہ وہی تحریر ہوگی جس کا اثر وقتی اثر کا حامل نہیں ہوگا بلکہ اس میں ابدیت ہوگی اور جو زمان ومکان سے آزاد ہوکر آفاقیت کی حامل ہوگی۔انہیں خصوصیات کی وجہ سے مثنوی مولانا رومؔ،دیوان حافظؔ،کلام غالبؔ،اشعار میرؔ،تخلیقات شیکسپئر و مکالمات افلاطون ہمیں آج بھی متاثر کرتے ہیں اور ہمارے تجربات و شعور میں احساس مسرت کے ساتھ اضافہ کرتے ہیں۔جس تحریر میں بیک وقت یہ سب خصوصیات موجود ہوں گی وہ تحریر ادب کہلائے گی اور جتنی زیادہ خصوصیات ہوں گی وہ تحریر اسی اعتبار سے عظیم ادب کے ذیل میں آئے گی۔
ادب میں انسان کے تخیلی تجربے کو ابھارنے کی ایسی زبردست قوت ہوتی ہے کہ پڑھنے والا اس تجربے کا ادراک کرلیتا ہے۔ادب کے ذریعے ہم زندگی کا شعور حاصل کرتے ہیںنیز ہم دوسروں کے تجربوں میں شریک ہوجاتے ہیں۔ اسی لئے ادب کی سطح پر ہم اپنی ذات سے بلند ہوجاتے ہیں۔ ادب عمل ادراک کے ذریعے ہماری عام ہستی کو بیدار کرکے ہمیں شعور کی ایسی سطح پر لے آتا ہے جو اس کے بغیر پوشیدہ رہتی ۔اگر ادب نہ ہوتا اور سعدی ؔ،غالبؔ، اقبالؔ، حافظؔ، شیکسپئرؔ،گویٹے اور دانتے وغیرہ نہ ہوتے تو انسان آج بھی معصوم بچے کی طرح ہوتا۔ادب کے ذریعے ہم بلوغت کے درجے پر آئے ہیں۔زندگی بسر کرتے ہوئے ہم جذبوں سے گزرتے ہیں،بہت سے ادھورے معنی ذہن میں ابھرتے ہیں،نامعلوم احساس سے ہمیں واسطہ پڑتا ہے،ہم  میںعمل اور ردعمل کا میلان پیدا ہوتا ہے لیکن یہ سب ہمارے لئے گونگھے اور بے نام ہوتے ہیں اور یونہی گزر جاتے ہیں لیکن جب ان سے ہمارا واسطہ ناول،افسانے ،شاعری،ڈرامے یا مضمون میںلفظوں کی حسین ،پُر رس اور جاندار ترتیب و تنظیم کے ساتھ پڑتا ہے تو ہم ان کا ادراک حاصل کرلیتے ہیں اور یہ جذبے ،احساس ،یہ میلان،یہ تجربے ہمارے شعور کا حصہ بن جاتے ہیں اور اسی طرح ہم زندگی میں نئے معنی تلاش کرلیتے ہیں اور اسی لئے ادب زندگی کے شعور کا نام ہے۔اسی شعور کے ذریعے ہم بدلتے ہیں۔ ہم وہ نہیں رہتے جو اس وقت ہیں اور اسی سے ہمارے اندر قوت عمل پیدا ہوتی ہے۔زندگی کے ایسے تجربے ،جن سے ہمیں واسطہ پڑا،ادب کے ذریعے براہ راست ہمارے تجربے بن جاتے ہیں اور ہمیں اور ہمارے انداز فکر کو بدل دیتے ہیں۔
شاعری و افسانہ دراصل جھوٹ ہوتے ہیں لیکن انہیں تجربے کے حوالے سے دیکھا جائے تو اس بظاہر جھوٹ میں انسانی تجربے کی وہ سچائی چھپی ہوئی ہوتی ہے جو نیا شعور عطاکرتی ہے۔آپ چاہیں تو اسے یوں کہہ سکتے ہیں کہ ادب ایسا جھوٹ ہے جو ہمیں سچائی کا نیا شعور عطا کرتا ہے اور اسی لئے جب تک انسان اور انسانی معاشرہ زندہ ہے، اسے ہوا پانی دھوپ کی طرح ادب کی ضرورت بھی ہمیشہ رہی گی۔ادب سچائی کی تلاش کا موثر ذریعے ہے۔لفظ چونکہ ہردوسرے میڈیم سے زیادہ طاقتور چیز ہے اسی لئے ادب،دوسرے فنون لطیفہ سے زیادو موثر چیز ہے۔یہی وجہ ہے کہ ساری دنیا اس وقت ایک ایسے نظام اور تصور حقیقت کی تلاش میں ہے جس سے انسان اپنے وجود کو بامعنی بنا سکے۔یہ کام ادب کے ذریعے ہوسکتا ہے۔ادب ایک طرف ہمیں مسرت بہم پہنچاتا ہے، احساس جمال سے لطف اندوز کرتا ہے اور دوسروں کے تجربات سے ہمارا تزکیہ (کیتھارسس)کرتا ہے اور دوسری طرف لفظوں کی جمالیاتی ترتیب سے احساس ،جذبے یا خیال کو غیر ضروری عناصر سے پاک کرکے اس طور پر سامنے لاتا ہے کہ ہم بھی اسے پڑھتے ہوئے غیر معمولی بلندیوں پر پہنچ جاتے ہیں۔یہ بلندیاں اقدار و اخلاق کی بلندیاں ہوتی ہیں۔ادب جن دنیائوں میں ہمیں لے جاتا ہے وہ حقیقی دنیا سے زیادہ حقیقی ہوتی ہیں۔بقول پروستؔ’’ہماری اصل زندگی ہماری نظروں سے اوجھل رہتی ہے۔ادب کا کام یہ ہے کہ وہ اسے ہمارے سامنے لے آئے اور اسی طرح ہمیں خود ،ہم سے واقف    کراددے‘‘۔غالبؔ،سرسیدؔحالیؔ، اقبال ؔ،پریم چند،بیدی اور منٹونے اپنی تحریروں سے ہمیں خود ،ہم سے واقف کروا کر اس طور پر بدلا ہے کہ ہم نے نیا جنم لیا ہے۔ادب کا کام زندگی میں معنی تلاش کرنا اور ان کا رشتہ ماضی سے قائم کرکے مستقبل سے جوڑ دینا ہے۔ادب کا حوالہ خود زندگی ہے اور وہ اسے ہی آگے بڑھاتا ہے۔ادب انسانی تجربے کے مکمل علم و آگاہی کا نام ہے اور یہ علم و آگاہی ایک مرتب و منظم صورت میں ہے جس کے اظہار کی صلاحیت صرف باشعور و دردمند انسان کے پاس ہے۔وہ انسان جو نہ صرف اس کے اظہار پر قدرت رکھتا ہے بلکہ جس کا اظہار سچا بھی ہے اور حسین بھی ،مکمل بھی ہے اور موثر ومثبت بھی۔اس لئے ادب تنقید حیات ہے اور زندگی کے گہرے پانیوں میں ڈوب کرسراغ زندگی پانے کا دوسرا نام ہے۔
 
��
رعناواری سرینگر،رابطہ:9697330636 
salimsuhail3@gmail        
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

گنڈ کنگن میں سڑک حادثہ،ڈرائیور مضروب
تازہ ترین
جموں میں چھ منشیات فروش گرفتار، ہیروئن ضبط: پولیس
تازہ ترین
مرکزی حکومت کشمیر میں تجرباتی، روحانی اور تہذیبی سیاحت کے فروغ کیلئے پرعزم: گجیندر سنگھ شیخاوت
تازہ ترین
خصوصی درجے کیلئے آخری دم تک لڑتے رہیں گے: ڈاکٹر فاروق عبداللہ
تازہ ترین

Related

ادب نامافسانے

ابرار کی آنکھیں کھل گئیں افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

جب نَفَس تھم جائے افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

یہ تیرا گھر یہ میرا گھر کہانی

June 28, 2025

ایک کہانی بلا عنوان افسانہ

June 28, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?