جموںّ// ’ادبی کنج جے اینڈکے جموں ‘ کے زیرِ اہتمام تالاب تِلّو جموّں میں ایک تعزیتی وخراجِ عقیدت نِشست کا اہتمام کیاگیا جِس میں اُردوُ زبان کی معروف وممتاز ادیبہ اور افسانہ نِگار سلمیٰ صدیقی کے اِنتقالِ پُر ملال پر گہرے رنج و الم کا اظہار کِیا گیا۔ سلمیٰ صدیقی کا مُبئی میں 13فروری 2017ء کے روز 85برس کی عُمر میں اِنتقال ہوگیا۔ وہ اُردوُکے عظیم افسانہ نِگار کرشن چندر کی شریکِ حیات اور مقبوُل و نامور ادیب اور نقّاد پروفیسر رشید احمد صدیقی کی صاحبزادی تھی۔اُن کی وفات پر ادبی کُنج جے اینڈ کے جموّں نے رنج و غم کا اِظہار کرتے ہوئے ایک تعزیاتی قرار داد پاس کی۔ جِس میں مرحومہ کی عِلمی و ادبی خدمات کا ذِکر کرتے ہوئے اُنھیں اُردوُ کی معروف افسانہ نِگار تسلیم کِیا۔اور کہا کہ مرحومہ کا مطالعہ اِنتہائی وسیٖع تھا اور وہ بہُت ہی رواں دواں گُفتگوُ کرتی تھی۔ اُن کو ایک اچھے مقرّر کی حیثیّت سے بھی شہرت حاصل ہوئی ۔ سلمیٰ صدیقی 18جوُن 1931ء کو اُتّر پردیش کے شہر بنارس میں پیدا ہوئی۔سلمٰی صدیقی نے اُردوُ اور ہندی دونوں زبانوںمیں افسانے لِکھے۔ اُنھوں نے اپنے افسانوں میں عورتوںکی نفسیات اور اُن کے مسائل پر بڑی درد مندی اور سلیقے سے گُفتگو کی ہے۔ شادی کے بعد1962 ء میں وہ کرشن چندر کے ساتھ مُبئی چلی گئیںاور وہیں سکونت اِختیار کر لی۔سلمٰی صدیقی کی وفات سے اُردوُ کی ادبی دُنیا کو ایسا خسارہ ہُوا ہے جِس کی تلافی ممکن نہیں۔نِشست کے دوُسرے دوُر میںشہیدی دِوس کے حوالے سے جدّو جہدِ آزادی کے عظیم سر فروشِ وطن شہیدِ اعظم سردار بھگت سنگھ، راج گوروُ اور سُکھدیو کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئیء اُن کی ناقابلِ فراموش قُربانیوں کو یاد کِیا گیا ۔نِشست کے تیسرے دوَر میں ایک کثیر اللسانی شعری دوَر کا انعقاد ہوُا۔ جِس میں شعراء حضرات نے حُب الوطنی نظمیں اور گیٖت سُنانے کے ساتھ ساتھ اپنا دیگر کلام بھی پیش کِیا۔اِسی دوُر میںکُچھ شعراء نے اِس ماہ کے طرح مِصرع ’ سِتاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں‘ پر اپنی طرحی غزلیں بھی پیش کیٖں۔اِس نِشست کی صدارت کے فرائض اُردوُ اور کشمیری کے بزرگ شاعر بشیر الحق بشیرؔ(سرینگر) نے ادا کِئے۔جبکہ تنظیم کے سینئر شعراء راج کمل نے نِظامت کے فرائض ادا کِئے اور بِشن داس خاک نے نِشست کے آخر میں شُکریہ کی تحریک پیش کِی۔ نِشست کے کُچھ شرکاء کے اِسمائے گرامی ایم ایس کامراء، عبدالجبّار بٹ ،ملک فیصل ،اجے کُمار بسوترہ ،سنتوش شاہ نادانؔ، بشیر الحق بشیرؔ، فوزیہ مُغل ضِیاؔ،بِشن داس خاکؔ، محمّد باقرصباؔ، معصوُم کِشتواڑی ، رام پال ڈوگرہ پالیؔ، سنجیو کُمار، راج کمل، راجیو کُمار، رومیش راہیؔ، راکیش ترِپت ، وِنود کاتب، راز ؔریاض سوہل ، ایس کے گُپتا پاگلؔ، منظور ؔبڈانہ، ایم ایل گنجوؔ، فرصل اور شام طالبؔ تھے۔ اِس بار تنظیم کی سرکردہ شخصیّت چیئر مین آرشؔ اوم دلموترہ راجپوری ہفتہ وار ادبی نِشست میںشامل نہ ہو پائے تھے ۔چونکہ اُنھیںاِنڈین فیڈریشن آف ورکنگ جرنلِسٹ کی قومی سطح پر منعقدہ چنِئی (مدراس)کانفرنس میںشریک ہونے کے لئے کیلئے جانا پڑا تھا ۔