Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

اخلاق سے جنید تک

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: July 10, 2017 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
12 Min Read
SHARE
ملک میں بالعموم مذہبی منافرت اور بالخصوص مسلم دشمنی کی بنیاد پر جو گھناونے اور مذموم واقعات پیش آرہے ہیں، وہ انتہائی سنگین ہیں اور اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ ملک ایک خطرناک سمت میں گامزن ہے۔ دھارمک کٹّرتا دن بہ دن بڑھتی جا رہی اور سماج میں عدم رواداری کی جڑیں گہری ہوتی جا رہی ہیں۔ ایک مخصوص نظریے کو پروان چڑھانے کی کوشش میں مذہبی رواداری، فرقہ وارانہ یک جہتی اور سماجی یگانگت کے تانے بانے بکھیرے جا رہے ہیں اور ملک کی سب سے بڑی اقلیت کے لیے جینا دوبھر کیا جا رہا ہے۔ اب تو بات بے بات حملے کیے جاتے ہیں اور یہاں تک کہ قتل بھی کر دیا جاتا ہے۔ محمد اخلاق کا غم کیا کم تھا کہ پہلو خان کا ماتم منانا پڑا۔ ان کا ماتم جاری ہی تھا کہ جھارکھنڈ میں بچہ چوری کے الزام میں نعیم، سراج اور سجو کو موت کی نیند سلا دیا گیا۔ خون میں لت پت ایک مسلم نوجوان کی ہاتھ جوڑے ہوئے تصویر ابھی ذہنوں سے محو بھی نہیں ہوئی تھی کہ راجستھان کے ظفر حسین کو دھارمک جنون کی بھینٹ چڑھا دیا گیا۔ ابھی اس واقعہ کی صدائے بازگشت تھمی بھی نہیں تھی کہ بلبھ گڑھ کے نوجوان جنید کا وحشیانہ انداز میں قتل کر دیا گیا۔ ان کے علاوہ بھی ایسے جانے کتنے چھوٹے بڑے واقعات پورے ملک میں پیش آرہے ہیں جو صدیوں سے قائم مذہبی بھائی چارے کی اینٹ سے اینٹ بجا رہے ہیں۔ لیکن اس قسم کے واقعات کو روکنے کی نہ تو کوئی کوشش کی جاتی ہے اور نہ ہی مجرموں کے خلاف کوئی سخت کارروائی کی جاتی ہے۔ بلکہ اس کے برعکس ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اور بالواسطہ طور پر ان کی پذیرائی بھی ہوتی ہے۔ ادھر حکومت ہے کہ وہ اس بات کا ڈھنڈھورا بڑی شد و مد کے ساتھ پیٹ رہی ہے کہ گزشتہ تین برسوں میں ملک نے زبردست ترقی کی ہے اور حکومت نے وہ کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں جو ۷۰ برسوں میں بھی نہیں ہوئے تھے۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ کون سا کارنامہ ہے جس کا کریڈٹ لینے کے لیے وزرا میں ہوڑ لگی ہوئی ہے۔ بس یہی ایک کارنامہ نظر آتا ہے کہ ملک میں دھارمک جنون بہت زیادہ بڑھ گیا ہے اور اقلیتوں کو بری طرح ہراساں کیا جا رہا ہے۔
بلبھ گڑھ، ہریانہ کے۱۶ سالہ جنید کے گھر عید کی تیاریاں چل رہی تھیں۔ لوگ خوشیوں میں ڈوبے ہوئے تھے۔ جنید اپنے بڑے بھائی اور دو دوستوں کے ساتھ جامع مسجد دہلی آیا ہوا تھا۔ اپنے لیے کرتا پائجامہ کا نیا جوڑا، نئے جوتے اور عطریات لینے۔ وہ اپنے اہل خانہ کے لیے بھی سامان لے کر خوشی خوشی گھر جا رہا تھا۔ چار لوگوں کے اس گروپ نے صدر بازار دہلی سے لوکل ٹرین پکڑی تھی۔ مگر جنید کو کیا پتا تھا کہ یہ اس کا آخری سفر ہونے والا ہے۔ اس واقعہ کی تفصیلات اخبارات اور نیوز چینلوں پر آگئی ہے کہ کس طرح دس بارہ غنڈوں کا ایک گروہ متھرا جانے والی اس ٹرین میں سوار ہوا اور سیٹ کے سلسلے میں لڑائی جھگڑے کو اس نے فرقہ وارانہ جنون کا رنگ دے دیا۔ جنید اور اس کے ساتھیوں کو ان غنڈوں نے مارا پیٹا۔ مذہب کے نام پر انھیں مغلظات سنائیں۔ ان میں سے ایک کی ڈاڑھی پر ہاتھ ڈالا۔ اس کی ٹوپی اٹھا کر پھینک دی۔ ان لوگوں کو پاکستانی کہا اور کہا کہ تم لوگ بیف کھاتے ہو۔ ان لڑکوں نے لڑائی جھگڑے سے بچنے کی کوشش میں ٹرین کی زنجیر کھینچنی چاہی لیکن انھیں ایسا کرنے سے روک دیا گیا۔ وہ پلول اسٹیشن پر اتر کر دوسری ٹرین پکڑنی چاہتے تھے لیکن ان غنڈوں نے انھیں اترنے نہیں دیا۔ جب جنید نے زبردستی اترنے کی کوشش کی تو اس پر چاقووں سے حملہ کیا گیا جس میں وہ بری طرح زخمی ہو گیا اور اس نے وہیںدم توڑ دیا۔ اس کے ساتھیوں کو بھی چوٹیں آئی ہیں۔ جنید کے گاو ¿ں کھنداولی میں اس وقت صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ عید کی خوشیاں ملیا میٹ ہو گئی ہیں۔ جنید ایک مدرسے کا طالب علم تھا۔ وہ حافظ قرآن تھا اور اسی رمضان میں اس نے قرآن سنایا تھا۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ اس دوران ان لوگوں نے جی آر پی سے مدد کی درخواست کی تھی لیکن انھوں نے نہ تو غنڈوں کو روکنے کی کوئی کوشش کی اور نہ ہی مظلوموں کی کوئی مدد کی۔ پولیس والوں کے سامنے ہی جنید کو موت کی نیند سلا دیا گیا۔ اس واقعہ کی تفصیلات سے دہلی کے اخبارات بھرے پڑے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف رپورٹ درج کی ہے اور شاید ایک شخص پکڑا بھی گیا ہے۔ لیکن اگر جی آر پی کے جوان چاہتے تو یہ واقعہ پیش ہی نہیں آتا اور ایک بے قصور کی جان بچ جاتی۔ ایسے واقعات کے تعلق سے پولیس والوں کا جو رویہ سامنے آرہا ہے اس سے یہ قیاس آرائی کی جا سکتی ہے کہ ان کے اندر کی فرقہ واریت اب ابھر کر سامنے آگئی ہے۔ اسی درمیان اتر پردیش کے مو ¿ ضلع کے نصیر پور گاو ¿ں میں ایک مسجد میں نجس گوشت پھینکنے کی مخالفت کرنے پر ۷۰ سالہ مولانا محمد یونس کو ہلاک کر دیا گیا۔ اخبار ہندوستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق حملہ آور ایک موٹر سائکل سے آئے تھے۔ انھوں نے مسجد میں گوشت پھینکا۔ جب وہاں نماز ادا کرنے والے محمد جبار اور مولانا محمد یونس نے ان کو پکڑ لیا تو انھوں نے فائرنگ شروع کر دی۔ جس میں محمد یونس موقع پر ہلاک ہو گئے۔ پولیس کو اس واقعہ کی اطلاع دی گئی اور اب صورت حال یہ ہے کہ وہاں پی اے سی تعینات ہے۔ پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف رپورٹ درج کی ہے۔ راجستھان میں پرتاپ گڑھ کے ظفر حسین کا معاملہ بھی دھارمک جنون کا معاملہ لگتا ہے۔ حالانکہ اسے سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی گئی اور وزیر اعلی وسندھرا راجے نے اس واقعہ کو ہلکا کرنے کی کوشش کی۔ ظفر حسین کا قصور یہ تھا کہ انھوں نے کھلے میں رفع حاجت کرنے والی خواتین کی تصویر کشی کی مخالفت کی تھی جس کی پاداش میں بلدیاتی ادارے کے کارکنوں نے ان کو زد و کوب کیا اور ان کی جان چلی گئی۔ اس معاملے میں کیا کارروائی ہوئی، اس بارے میں سوا اس کے کہ رپورٹ درج کر لی گئی ہے اور جانچ کی جا رہی ہے، کچھ اور پتہ نہیں چل سکا۔ مدھیہ پردیش کے مسلم اکثریتی گاو ¿ں موہڈ کے اس واقعہ کو بھی عصبیت کے ایک ثبوت کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے جس میں چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں پاکستان کی جیت پر مبینہ طور پر پاکستان حامی نعرے لگانے کی وجہ سے پندرہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔ پہلے ان پر غداری اور مجرمانہ سازش کی دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا پھر غداری کا چارج واپس لے لیا گیا۔ ابتدائی رپورٹوں میں پولیس کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ اسی گاو ¿ں کے ایک شخص سبھاش کولی کی شکایت پر پولیس نے جانچ کی اور لوگوں کو پاکستان کی جیت پر جشن مناتے، آتش بازی کرتے اور پاکستان کے حق میں نعرے لگاتے پایا اور پھر انھیں گرفتار کر لیا گیا۔ لیکن انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس کی ۲۳ جون کی اشاعت میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس کے مطابق کسی نے نعرہ لگاتے ہوئے کسی کو سنا ہی نہیں۔ یہاں تک کہ جس سبھاش کولی کی شکایت پر کارروائی کرنے کی بات کہی گئی ہے اس نے اخبار کے نمائندے کو بتایا کہ اس نے ایسی کوئی شکایت کی ہی نہیں۔ وہ تو ایک کام سے تھانہ گیا ہوا تھا کہ اس کو گواہ بنا دیا گیا۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ عدالت میں سب سچ سچ بتا دیگا۔ پولیس ایسے معاملات میں جن میں قصور مسلمانوں کا نہ ہو، نامعلوم افراد کے خلاف رپورٹ درج کرتی ہے۔ پھر کوئی پکڑا جاتا ہے، کوئی نہیں پکڑا جاتا۔ جو پکڑے جاتے ہیں ان کے خلاف انتہائی ہلکی دفعات لگائی جاتی ہیں جس کی وجہ سے وہ چھوٹ جاتے ہیں۔ لیکن جب مسلمانوں کے خلاف کارروائی کرنی ہوتی ہے تو گھروں سے پکڑ پکڑ کر جیل میں ڈال دیا جاتا ہے اور انتہائی سخت دفعات لگائی جاتی ہیں۔ جیسا کہ موہڈ گاوں میں ہوا ہے۔ وہاں کسی کو رفع حاجت کرتے ہوئے پکڑا گیا تو کسی کو بچہ کھلاتے ہوئے اور کسی کو گھر کا کام کرتے ہوئے پکڑا گیا۔ اخبار کے نمائندے کو ایک بھی شخص ایسا نہیں ملا جس نے پاکستان کے حق میں نعرہ بازی سنی ہو۔ اب وہ پندرہ افراد جیل میں ہیں اور ان کی بھی عید کی خوشیاں خاک میں مل گئی ہیں۔ اسی درمیان ہریانہ کے ایک وزیر انل وج نے جو کہ متنازعہ بیانات دینے کے سلسلے میں بدنام ہیں، کہا ہے کہ ہندو دہشت گرد ہو ہی نہیں سکتا۔ اس بیان پر الگ سے مضمون لکھا جا سکتا ہے۔ فی الحال ان سے یہی پوچھا جا سکتا ہے کہ اخلاق اور پہلو خان کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالنا دہشت گردی نہیں تو کیا ہے۔ جنید کو چاقووں سے گود کر ہلاک کر دینا دہشت گردی نہیں تو کیا ہے۔ کیا ظفر حسین کی ہلاکت اور نصیر پور کے مولانا محمد یونس کی ہلاکت کو دہشت گردی کے زمرے میں نہیں رکھا جائے گا۔ اگر یہ سب دہشت گردی نہیں ہے تو پھر دہشت گردی کیا ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ پولیس کے اقدامات ہوں یا حکومتوں کے ذمہ داروں کے بیانات، سب دھارمک کٹرتا کو فروغ دینے والے اور مسلم دشمن جذبات کو پروان چڑھانے والے ہیں۔ کیا یہی ہے ملک کی ترقی جس کا پوری دنیا میں ڈنکا بجایا جا رہا ہے؟
[email protected] 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

لورن میں آسمانی بجلی گرنے سے 10بھیڑیں ہلاک
پیر پنچال
بغیر اجازت انشورنس کٹوتی و صارفین کیساتھ مبینہ غیر اخلاقی رویہ بدھل میں جموں و کشمیر بینک برانچ ہیڈ کے خلاف لوگوں کاشدیداحتجاج
پیر پنچال
انڈر 17کھیل مقابلوں میں شاندار کارکردگی | ہائرسیکنڈری اسکول منڈی نے کامیاب کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی
پیر پنچال
نوشہرہ سب ڈویژن میں پانی کی شدید قلت،لوگ محکمہ کیخلاف سراپا احتجاج شیر مکڑی کے لوگوں نے ایگزیکٹیو انجینئر کے سامنے شکایت درج کروائی
پیر پنچال

Related

کالممضامین

سیدالسّادات حضرت میرسید علی ہمدانی ؒ ولی اللہ

June 2, 2025
کالممضامین

شاہ ہمدان رحمۃ اللہ علیہ کا عرسِ مبارک | الہامی نگرانی اور احتساب کی ایک روحانی یاد دہانی عرس امیر کبیرؒ

June 2, 2025
کالممضامین

شام میں ایک نئی صبح ندائے حق

June 1, 2025
کالممضامین

تمباکو نوشی مضرِ صحت ،آگہی کے ساتھ قانونی کاروائی کی ضرورت سالانہ ایک کروڑافراد لقمۂ اجل اوربے شمار مہلک بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں

June 1, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?