Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

اخلاقِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: October 15, 2021 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
5 Min Read
SHARE
ارشادِ ربانی ہے:ترجمہ: بے شک ،تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی بہتر ہے۔(سورۂ احزاب)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ پاک اور آپؐ کا مثالی اسوۂ حسنہ امّت کے لیے رشد و ہدایت اور مشعلِ راہ ہے۔ بیان کیا جاتا ہے کہ سرکارِ دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت اپنی زبان کی حفاظت فرماتے اور صرف کام ہی کی بات کرتے ۔آنے والوں کو محبت دیتے، ایسی کوئی بات یاکام نہ کرتے جس سے نفرت پیدا ہو ۔ قوم کے معزز فرد کالحاظ فرماتے اور اُسے قوم کا سردار مقرر فرما دیتے ۔ لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے خوف کی تلقین فرماتے ۔ 
صحابہ کرام ؓکی خبر گیری فرماتے ۔ لوگوں کی اچھی باتوں کی اچھائی بیان کرتے اور اس کی تقویت فرماتے،بری چیز کو بری بتاتے اور اُس پر عمل سے روکتے ،ہر معاملے میں اِعتدال (یعنی میانہ روی)سے کام لیتے ۔ لوگوں کی اِصلاح سے کبھی بھی غفلت نہ فرماتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھتے بیٹھتے (یعنی ہر وقت) ذِکر اللہ کرتے رہتے ۔ جب کہیں تشریف لے جاتے تو جہاں جگہ مل جاتی، وہیں بیٹھ جاتے اور دوسروں کوبھی اسی کی تلقین فرماتے ۔ اپنے پاس بیٹھنے والے کے حقوق کا لحاظ رکھتے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر رہنے والے ہر فرد کو یہی محسوس ہوتا کہ سرکارؐ مجھے سب سے زِیادہ چاہتے ہیں ۔ خد متِ بابرکت میں حاضر ہوکر گفتگو کرنے والے کے ساتھ اُس وقت تک تشریف فرما رہتے ،جب تک وہ خود نہ چلا جائے ۔ جب کسی سے مصافحہ فرماتے(یعنی ہاتھ ملاتے) تو اپنا ہاتھ کھینچنے میں پہل نہ فرماتے ۔ سائل (یعنی مانگنے والے)کو عطا فرماتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت وخوش خلقی ہر ایک کے لئے عام تھی، آپ ؐ کی مجلس حلم ، بُردباری، حیا، صبر اور اَمانت کی مجلس تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں شوروغل ہوتا نہ کسی کی تذلیل(یعنی بے عزتی) آپؐ کی مجلس میں اگر کسی سے کوئی بھول چوک ہوجاتی تو اُسےشہرت نہ دی جاتی ۔ 
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کی طرف متوجہ ہوتے تو مکمل توجہ فرماتے، آپ ؐکسی کے چہرے پر نظریں نہ گاڑتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شرم و حیا کے پیکر تھے ۔ سلام میں پہل فرماتے ۔ بچوں کو بھی سلام کرتے ۔ جوآپ ؐ کو پکارتا، جواب میں لبیک(یعنی میں حاضرہوں )فرماتے ۔ اہلِ مجلس کی طرف پاؤں نہ پھیلاتے، اکثر قبلہ رو بیٹھتے ۔ اپنی ذات کے لیے کبھی کسی سے بدلہ نہ لیتے ، برائی کا بدلہ برائی سے دینے کے بجائے معاف فرما دیا کرتے ۔ گفتگو میں نرمی ہوتی، آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ کے نزدیک روزِ قیامت لوگوں میں سب سے براوہ ہے جسے اُس کی بدکلامی کی وجہ سے لوگ چھوڑدیں ۔ 
آپ صلی اللہ علیہ وسلم بات کرتے تو (اِس قدر ٹھہراو ٔ ہوتا کہ) لفظوں کو گننے والا گن سکتا تھا ۔ طبیعت میں نرمی تھی ۔ سخت گفتگو نہ فرماتے، کسی کو عیب نہ لگاتے، بخل نہ فرماتے،اپنی ذاتِ والا کو بالخصوص تین چیزوں ، جھگڑے ، تکبر اور بے کار باتوں سے بچا کر رکھتے ، کسی کا عیب تلاش نہ کرتے، صرف وہی بات کرتے جو(آپ  ؐ کے حق میں)باعث ثواب ہو ، مسافر یا اجنبی آدَمی کی سخت کلامی پر بھی صبر فرماتے ، کسی کی بات کو نہ کاٹتے، البتہ اگر کوئی حد سے تجاوز کرنے لگتا تواُسے منع فرماتے یا وَہاں سے اُٹھ جاتے ۔ 
سادگی کا عالم یہ تھا کہ بیٹھنے کے لئے کوئی مخصوص جگہ بھی نہ رکھی تھی ، کبھی چٹائی پر توکبھی یوں ہی زمین پر بھی آرام فرما لیتے ، کبھی قہقہہ (یعنی اتنی آواز سے ہنسنا کہ دوسرے لوگ ہوں تو سُن لیں )نہ لگاتے ، صحابہ کرامؓ فرماتے ہیں : آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ مسکرانے والے تھے ۔ حضرت عبداللہ بن حارثؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے زیادہ مسکرانے والاکوئی نہیں دیکھا۔
 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

پلوامہ انتظامیہ کی غیر رجسٹرڈ آیوش کلینکوں کے خلاف کارروائی، دو درجن کلینکوں پر چھاپے
تازہ ترین
ایس آر او-43 کا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی، ملی ٹینسی کے متاثرین کو روزگار فراہم کیا جائے گا: منوج سنہا
برصغیر
پونچھ: مغل روڈ پر پتھر گرآنے کے دوران دولہا سمیت تین افراد زخمی
پیر پنچال
ہم نے پاکستان میں 9 دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، کوئی نشانہ ضائع نہیں گیا:اجیت ڈوول
برصغیر

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 10, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?