عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی// سپریم کورٹ نے احمد آباد میں 12 جون 2025 کو پیش آنے والے ایئر انڈیا طیارہ حادثے کی تحقیقات سے متعلق ایک اہم فیصلے میں مرکز اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے) سے جواب طلب کیا ہے۔ یہ نوٹس پائلٹ کیپٹن سْم?ت سبروال کے والد پْشکر راج سبروال اور انڈین پائلٹ فیڈریشن کی جانب سے دائر مشترکہ عرضی پر جاری کیا گیا ہے، جس میں حادثے کی آزاد اور عدالتی نگرانی میں ہونے والی جانچ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ 12 جون کو ایئر انڈیا کی فلائٹ 171 احمد آباد کے قریب حادثے کا شکار ہوگئی تھی، جس میں کیپٹن سْمت سبر وال سمیت 270 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حادثے نے نہ صرف ملک کی سول ایوی ایشن سکیورٹی پر سوالات اٹھائے بلکہ تحقیقات کی شفافیت پر بھی بحث چھیڑ دی ہے۔پائلٹ کے والد پْشکر راج سبر وال نے عدالت میں یہ موقف رکھا کہ ان کے بیٹے کا 30 سالہ کریئر کسی بھی قسم کے حادثے یا شکایت سے پاک تھا، اور وہ ہمیشہ اپنی پیشہ ورانہ مہارت، نظم و ضبط اور ذمہ داری کے لیے جانے جاتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب جبکہ پائلٹ خود اپنا دفاع نہیں کر سکتے، اس لیے ضروری ہے کہ تحقیقات مکمل غیر جانبداری اور شفافیت سے کی جائیں تاکہ ان کے بیٹے کی ساکھ کو نقصان نہ پہنچے۔عرضی گزاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹیگیشن بیورو (اے اے آئی بی) کی موجودہ جانچ پر مکمل بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ ان کے مطابق اس بات کا خدشہ ہے کہ تفتیش میں جلد بازی یا یک طرفہ نتائج کی کوشش کی جا سکتی ہے، جس سے پائلٹ پر بلاجواز ذمہ داری کا بوجھ ڈالا جائے گا۔ اسی بنا پر انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ تحقیق کا اختیار ایک ریٹائرڈ سپریم کورٹ جج کی سربراہی میں قائم ہونے والے آزاد کمیشن کو دیا جائے، اور اے اے آئی بی کی موجودہ جانچ فوراً روک دی جائے۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حادثے سے متعلق تمام شواہد، ڈیٹا ریکارڈرز، تکنیکی رپورٹس اور میٹیریلز اس آزاد کمیٹی کے حوالے کیے جائیں۔سماعت کے دوران حکومتِ ہند کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تْشار مہتا نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حادثے کی تفتیش بین الاقوامی شہری ہوابازی تنظیم (آئی سی اے او) کے اصولوں کے مطابق کی جا رہی ہے، جو مکمل طور پر سائنسی، تکنیکی اور شفاف طریقہ کار پر مبنی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پورے عمل میں کسی بھی قسم کی جانبداری کی گنجائش نہیں ہے۔